عاطف بٹ
محفلین
'سنا ہے میری سلمیٰ رات کو آئے گی وادی میں'
اور وہ رات مرے واسطے اک صبحِ درخشاں کی پیمبر ہوگی
ہاں وہی صبح جو ماتھے سے مرے
ہجر کے داغ، جدائی کے الم دھوئے گی
میری سلمیٰ، مری جاں، میری رفیق
خود کو ہولے سے مری بانہوں میں جب کھوئے گی
اُس کے کھونے سے میں پا جاؤں گا اِس زیست کے سارے اسرار
یہی اسرار کی تفہیم مجھے بخشے گی
ہجر اور وصل کے قضیوں سے نجات
اور میں پاؤں گا عرفان کا وہ آبِ حیات
جس کے پینے سے مری روح دمک اٹھے گی
اور یوں
میری سلمیٰ، مری جاں، میری رفیق
اپنے احساس سے تکمیل مری کردے گی
مجھ کو تخئیل کی اقلیم عطا کردے گی
(عاطف خالد بٹ)
اور وہ رات مرے واسطے اک صبحِ درخشاں کی پیمبر ہوگی
ہاں وہی صبح جو ماتھے سے مرے
ہجر کے داغ، جدائی کے الم دھوئے گی
میری سلمیٰ، مری جاں، میری رفیق
خود کو ہولے سے مری بانہوں میں جب کھوئے گی
اُس کے کھونے سے میں پا جاؤں گا اِس زیست کے سارے اسرار
یہی اسرار کی تفہیم مجھے بخشے گی
ہجر اور وصل کے قضیوں سے نجات
اور میں پاؤں گا عرفان کا وہ آبِ حیات
جس کے پینے سے مری روح دمک اٹھے گی
اور یوں
میری سلمیٰ، مری جاں، میری رفیق
اپنے احساس سے تکمیل مری کردے گی
مجھ کو تخئیل کی اقلیم عطا کردے گی
(عاطف خالد بٹ)