تانیہ
محفلین
عالمی میڈیا کے مطابق رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے مقدس و محترم اور جلیل القدر صحابی کی پر نور اور صحیح و سالم لاش کی شائع ہونے والی تصویر
حضرت حجر ابن عدی کی شہید قبر کی زیارت کیجئے
سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ مظلوم صحابی جن کی قبر بھی شہید کی گئی۔
حضرت حجر بن عدیؓ قبیلہ کندہ سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ (حجر الخیر) نیکوکار حجر کے خطاب سے مشہور تھے۔ حضرت حجرؓ اور آپ بھائی ہانی بن عدی پیغمبر اسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے اسلام قبول کرلیا۔ حضرت حجرؓ اپنے زمانے کے درویش صفت اور زاہد منش انسان تھے۔ آپؓ زہد و کثرت عبادت کی وجہ سے بہت مشہور تھے۔ یہاں تک کہ ان کے بارے میں روایت ہے کہ ہر شب و روز میں ایک ہزار رکعت نماز پڑھتے تھے۔ حضرت حجر بن عدی ؓ اپنی کم سنی کے باوجود پیغمبر اسلام کے بزرگ اور فاضل صحابہ میں شمار ہوتے تھے۔ آپ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے خاص دوستوں میں سے تھے اور اسلامی فوج کے اعلیٰ آفیسر اور جرنیل تھے۔ جنگ صفین میں قبیلہ کندہ کے امیر تھے۔ جنگ جمل، صفین اور نہروان میں آپ حضرت علی ؑ کے ہمرکاب تھے۔ حضرت حجر شجاع، زاہد و عابد صحابی اور صلحائے امت میں ایک اونچے مرتبے کے شخص تھے۔
حضرت حجر ؓ ایسے انسان تھے جن کی دعا جلد قبول ہوتی تھی۔ ایک مرتبہ حضرت حجرؓ کو گرفتار کرکے شام لے جایا جارہا تھا۔ سفر کے دوران وضو کے لئے پانی نہیں ملا۔ حضرت حجر ؓ نے نگرانوں سے کہا کہ پینے کے پانی میں سے تھوڑا سا پانی دے دو تاکہ میں وضو کرکے نماز پڑھ لوں ۔ اور میں پھر کل آپ سے پانی کا مطالبہ نہیں کروں گا۔ ان کے نگرانوں نے کہا کہ سفر لمبا ہے اور ممکن ہے کہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے آپ ہلاک ہو جائیں اور پھر امیر شام آپ کے بدلے میں ہمیں قتل کردے گا۔ پھر حضرت حجر ؓ نے دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے۔ اس وقت آسمان پر بادل نمودار ہوئے اور ان بادلوں سے رس رس کے پانی آنا شروع ہوا۔ حضرت حجر ؓ نے اپنی ضرورت کے مطابق پانی حاصل کیا اور پھر وہ بادل غائب ہوگئے۔ جب ان کے ساتھ والوں نے یہ ماجرا دیکھا تو ان سے تقاضا کیا کہ ہماری نجات کے لئے پروردگار عالم سے دعا کیجئے۔ تو حضرت حجر ؓ نے ان الفاظ میں دعا کی:
اللھم خرلنا۔ اے خدا ہمارے ساتھ وہی سلوک کر جس میں ہماری بہتری ہو۔
حضرت حجر اہل بیت ؑ کے سچے عاشقوں میں سے تھے ۔ حضرت علی ؑ جب ابن ملجم لعین کے وار سے زخمی ہوگئے تو اس وقت حضرت حجرؓ نے امیر المومنین ؑ کی شان میں کچھ اشعار کہے اس وقت امیر المومنین ؑ نے حجر ؓ سے فرمایا کہ اے حجر ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ مجھ سے بیزاری اختیار کرو۔ تو اس وقت حجر نے کہا یا مولیٰ ؑ اگر میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں اور آگ روشن کرکے اس میں ڈالا جائے تو پھر بھی میں آپؑ کی دوستی سے دست بردار نہیں ہوں گا۔ آخر کار وہ وقت بھی آگیا کہ حجر اور اس کے ساتھیوں سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ علی ؑ کی دوستی سے ہاتھ اٹھاﺅ اور ان ؑ سے بیزاری کا اعلان کرو۔ لیکن حجر اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور علی ؑ سے دوستی کا حق ادا کردیا اور مرج عذرا کے مقام پر امیر شام کے کارندوں کے ہاتھوں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔
حضرت حجر ابن عدی کی شہید قبر کی زیارت کیجئے
سرورِ دوعالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے وہ مظلوم صحابی جن کی قبر بھی شہید کی گئی۔
حضرت حجر بن عدیؓ قبیلہ کندہ سے تعلق رکھتے تھے۔ آپ (حجر الخیر) نیکوکار حجر کے خطاب سے مشہور تھے۔ حضرت حجرؓ اور آپ بھائی ہانی بن عدی پیغمبر اسلام کی خدمت میں حاضر ہوئے اور دونوں نے اسلام قبول کرلیا۔ حضرت حجرؓ اپنے زمانے کے درویش صفت اور زاہد منش انسان تھے۔ آپؓ زہد و کثرت عبادت کی وجہ سے بہت مشہور تھے۔ یہاں تک کہ ان کے بارے میں روایت ہے کہ ہر شب و روز میں ایک ہزار رکعت نماز پڑھتے تھے۔ حضرت حجر بن عدی ؓ اپنی کم سنی کے باوجود پیغمبر اسلام کے بزرگ اور فاضل صحابہ میں شمار ہوتے تھے۔ آپ امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب ؑ کے خاص دوستوں میں سے تھے اور اسلامی فوج کے اعلیٰ آفیسر اور جرنیل تھے۔ جنگ صفین میں قبیلہ کندہ کے امیر تھے۔ جنگ جمل، صفین اور نہروان میں آپ حضرت علی ؑ کے ہمرکاب تھے۔ حضرت حجر شجاع، زاہد و عابد صحابی اور صلحائے امت میں ایک اونچے مرتبے کے شخص تھے۔
حضرت حجر ؓ ایسے انسان تھے جن کی دعا جلد قبول ہوتی تھی۔ ایک مرتبہ حضرت حجرؓ کو گرفتار کرکے شام لے جایا جارہا تھا۔ سفر کے دوران وضو کے لئے پانی نہیں ملا۔ حضرت حجر ؓ نے نگرانوں سے کہا کہ پینے کے پانی میں سے تھوڑا سا پانی دے دو تاکہ میں وضو کرکے نماز پڑھ لوں ۔ اور میں پھر کل آپ سے پانی کا مطالبہ نہیں کروں گا۔ ان کے نگرانوں نے کہا کہ سفر لمبا ہے اور ممکن ہے کہ پانی نہ ملنے کی وجہ سے آپ ہلاک ہو جائیں اور پھر امیر شام آپ کے بدلے میں ہمیں قتل کردے گا۔ پھر حضرت حجر ؓ نے دعا کے لئے ہاتھ بلند کئے۔ اس وقت آسمان پر بادل نمودار ہوئے اور ان بادلوں سے رس رس کے پانی آنا شروع ہوا۔ حضرت حجر ؓ نے اپنی ضرورت کے مطابق پانی حاصل کیا اور پھر وہ بادل غائب ہوگئے۔ جب ان کے ساتھ والوں نے یہ ماجرا دیکھا تو ان سے تقاضا کیا کہ ہماری نجات کے لئے پروردگار عالم سے دعا کیجئے۔ تو حضرت حجر ؓ نے ان الفاظ میں دعا کی:
اللھم خرلنا۔ اے خدا ہمارے ساتھ وہی سلوک کر جس میں ہماری بہتری ہو۔
حضرت حجر اہل بیت ؑ کے سچے عاشقوں میں سے تھے ۔ حضرت علی ؑ جب ابن ملجم لعین کے وار سے زخمی ہوگئے تو اس وقت حضرت حجرؓ نے امیر المومنین ؑ کی شان میں کچھ اشعار کہے اس وقت امیر المومنین ؑ نے حجر ؓ سے فرمایا کہ اے حجر ایک وقت ایسا آئے گا کہ آپ سے مطالبہ کیا جائے گا کہ مجھ سے بیزاری اختیار کرو۔ تو اس وقت حجر نے کہا یا مولیٰ ؑ اگر میرے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردیئے جائیں اور آگ روشن کرکے اس میں ڈالا جائے تو پھر بھی میں آپؑ کی دوستی سے دست بردار نہیں ہوں گا۔ آخر کار وہ وقت بھی آگیا کہ حجر اور اس کے ساتھیوں سے مطالبہ کیا جانے لگا کہ علی ؑ کی دوستی سے ہاتھ اٹھاﺅ اور ان ؑ سے بیزاری کا اعلان کرو۔ لیکن حجر اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور علی ؑ سے دوستی کا حق ادا کردیا اور مرج عذرا کے مقام پر امیر شام کے کارندوں کے ہاتھوں شہادت کے عظیم مرتبے پر فائز ہوگئے۔