حضرت زرتشت کی زریں تعلیمات

حسان خان

لائبریرین
بہ نامِ خداوندِ جان و خرد
آزادیِ رائے و اندیشہ:
"پروردگار نے روزِ نخست جس وقت اپنی خرد سے لوگوں کو سوچنے کی قوت عطا کی، اور جس وقت اُس نے کالبدِ تن میں جان ڈالی، اور اس روز سے کہ اُس نے کردار کی خرد کے ہمراہ تخلیق کی، اُس نے چاہا کہ ہر کوئی تفکر کے مطابق اپنی رائے اور اپنے اختیار کے ساتھ عمل کرے۔" (یسنا ۳۱ بند ۱۱)​
"اے لوگو! دوسروں کی نیک باتوں کو سنو اور روشن فکر کے ساتھ اُن پر غور کرو، اور شخصاً (اُن باتوں سے) نیک و بد اور راست و دروغ کی تشخیص کرو، اور اس سے پہلے کہ روزِ آزمائش آ جائے لازم ہے کہ ہر شخص اپنی راہ خود چُنے کیونکہ شمار کے دن ہر کوئی اپنے ذاتی کردار کا جوابدہ ہو گا۔ پس، ہم سب اُس راہ کی پیروی کریں کہ جس کا سرانجام کامروائی اور خوش بختی ہو۔" (یسنا ۳۰ بند ۲)​
 

نایاب

لائبریرین
بہ نامِ خداوندِ جان و خرد
آزادیِ رائے و اندیشہ:
"پروردگار نے روزِ نخست جس وقت اپنی خرد سے لوگوں کو سوچنے کی قوت عطا کی، اور جس وقت اُس نے کالبدِ تن میں جان ڈالی، اور اس روز سے کہ اُس نے کردار کی خرد کے ہمراہ تخلیق کی، اُس نے چاہا کہ ہر کوئی تفکر کے مطابق اپنی رائے اور اپنے اختیار کے ساتھ عمل کرے۔" (یسنا ۳۱ بند 11)​
"اے لوگو! دوسروں کی نیک باتوں کو سنو اور روشن فکر کے ساتھ اُن پر غور کرو، اور شخصاً (اُن باتوں سے) نیک و بد اور راست و دروغ کی تشخیص کرو، اور اس سے پہلے کہ روزِ آزمائش آ جائے لازم ہے کہ ہر شخص اپنی راہ خود چُنے کیونکہ شمار کے دن ہر کوئی اپنے ذاتی کردار کا جوابدہ ہو گا۔ پس، ہم سب اُس راہ کی پیروی کریں کہ جس کا سرانجام کامروائی اور خوش بختی ہو۔" (یسنا ۳۰ بند ۲)​


قران پاک اس نصیحت کو بہت سادہ اور آسان الفاظ میں غور و فکر کرنے والوں کے سامنے رکھتا ہے ۔۔۔۔ کہ
" یوم آخر " یہ حقیقت کھلے گی کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
" انسان کے لیئے وہی کچھ ہے جس کے لیئے اس نے کوشش کی "
اللہ کا دین بالکل بے لاگ ہے۔ اس میں ہر شخص کے لیے صرف وہی کچھ ہے جس کا وہ اپنے ایمان اور اعمال کے لحاظ سے مستحق ہو۔
کسی بڑی سے بڑی ہستی کے ساتھ نسبت بھی اس کے لیے قطعاً نافع نہیں ہے اور کسی بری سے بری ہستی کے ساتھ نسبت بھی اسے کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتی۔

مومن و مسلم اب کہاں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
ذکر باقی ہے کتب قدیم میں بس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب تو بس میں اپنے فرقے پہ نازاں پکا سچا مسلمان ہوں اور باقی سب بلا تفریق کافر ۔۔۔۔۔۔۔ جنہیں زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ۔۔۔۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
قدیم ایران کا مفکر اور مذہبی پیشوا۔ آذربائیجان کے مقام گنج میں پیدا ہوا ۔ جوانی گوشہ نشینی ، غور و فکر اور مطالعے میں گزاری ۔ سات بار بشارت ہوئی۔ تیس برس کی عمر میں اہورا مزدا (اُرموز) یعنی خدائے واحد کے وجود کا اعلان کیا لیکن وطن میں کسی نے بات نہ سنی۔ تب مشرقی ایران کا رخ کیا اور خراسان میں کشمار کے مقام پر شاہ گستاسپ کے دربار میں حاضر ہوا۔ ملکہ اور وزیر کے دونوں بیٹے اس کے پیرو ہو گئے۔ بعد ازاں شہنشاہ نے بھی اس کا مذہب قبول کر لیا۔ کہتے ہیں کہ تورانیوں کے دوسرے حملے کے دوران بلخ کے مقام پر ایک تورانی سپاہی کے ہاتھوں قتل ہوا۔ کوروش اعظم اور دارا اعظم نے زرتشتی مذہب کو تمام ملک میں حکماً رائج کیا۔ ایران پر مسلمانوں کے قبضے کے بعد یہ مذہب اپنی جنم بھومی سے بالکل ختم ہوگیا۔ آج کل اس کے پیرو ، جنہیں پارسی کہا جاتا ہے ، ہندوستان ، پاکستان ، افریقہ ، یورپ میں بہت قلیل تعداد میں پائے جاتے ہیں۔
زرتشت ثنویت کا قائل تھا۔ اس کا دعوی تھا کہ کائنات میں دو طاقتیں (یا دو خدا) کارفرما ہیں۔ ایک اہورا مزدا (یزداں) جو خالق اعلیٰ اور روح حق و صداقت ہے اور جسے نیک روحوں کی امداد و اعانت حاصل ہے۔ اور دوسری اہرمن جو بدی ، جھوٹ اور تباہی کی طاقت ہے ۔ اس کی مدد بد روحیں کرتی ہیں۔ ان دونوں طاقتوں یا خداؤں کی ازل سے کشمکش چلی آرہی ہے اور ابد تک جاری رہے گی ۔ جد اہورا مزدا کا پلہ بھاری ہو جاتا ہے تو دنیا امن و سکون اور خوشحالی کا گہوارہ بن جاتی ہے اور جب اہرمن غالب آجاتا ہے تو دنیا فسق و فجور ، گناہ و عصیاں اور اس کے نتیجے میں آفات ارضی و سماوی کا شکار ہو جاتی ہے۔ پارسیوں کے اعتقاد کے مطابق بالآخر نیکی کے خدا یزداں کی فتح ہوگی اور دنیا سے برائیوں اور مصیبتوں کا خاتمہ ہو جائے گا۔
زرتشتی مذہب کے تین بنیادی اصول ہیں۔ گفتار نیک ، پندار نیک ، کردار نیک ۔ اہورا مزدا کے لیے آگ کو بطور علامت استعمال کیا جاتا ہے کہ کیوں کہ یہ ایک پاک و طاہر شے ہے اور دوسری چیزوں کو بھی پاک و طاہر کرتی ہے۔ پارسیوں کے معبدوں اور مکانوں میں ہر وقت آگ روشے رہتی ہے غالباً اسی لیے انہیں آتش پرست سمجھ لیا گیا ۔ عرب انھیں مجوسی کہتے تھے۔
بحوالہ ۔۔۔ وکی اردو
 

سید عاطف علی

لائبریرین
ان کا دعوی ہے کہ ان کے مذہبی رہنما کے پاس اوستا کا وہ قدیم نسخہ موجود ہے جو ان کے پیغمبر زردشت یا زرتشت پر نازل ہوا تھا۔پارسی اپنے مردوں کو جلانے یا دفنانے کے بجائے ایک کھلی عمارت میں رکھ دیتے ہیں تاکہ اسے گدھ وغیرہ کھا جائیں۔ اس خاص عمارت کو دخمہ ’’منار خاموشی‘‘ کہا جاتا ہے۔ دخمہ ایسے شہروں میں تعمیر کیا جاتا ہے جہاں پارسیوں کی معتدبہ تعداد آباد ہو، مثلا بمبئی ، کراچی۔ جہاں دخمہ نہیں ہوتا وہاں ان کے قبرستان ہوتے ہیں جن میں مردوں کو بہ امر مجبوری دفن کیا جاتا ہے، لاہور كا پارسی قبرستان۔
جسمانی طہارت اور کھلی فضا میں رہائش پارسیوں کے مذہبی فرائض میں داخل ہے۔ پاکیزگی کی مقدس علامت کے طور پر ، ان کے معابد اور مکانات میں ، ہر وقت آگ روشن رہتی ہے۔ خواہ وہ چراغ ہی ہو۔ ہندو ’’سناتن دھرم‘‘ اور یہودیوں کی طرح ، پارسی مذہب بھی غیر تبلیغی ہے۔ یہ لوگ نہ دوسرے مذاہب کے لوگوں کو اپنے مذہب میں داخل کرتے ہیں اور نہ ان کے ہاں شادی کرتے ہیں۔ ان کڑی پابندیوں کے باعث ابھی تک دوسرے طاقتور مذاہب ’’اسلام ، ہندو مت ، عیسائیت‘‘ کے ثقافتی اثرات سے محفوظ ہیں۔ حصول علم ان کا جزوایمان ہے ۔ ہر پارسی معبد میں ایک اسکول ہوتا ہے۔ دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونےسے مزید کمی واقع ہورہی ہے۔
اردو ۔ وکی
 

عسکری

معطل
دنیا میں پارسیوں کی کل تعداد لاکھوں میں ہے اور اس میں بھی ان لوگوں میں شادی کے رجحان کے کم ہونےسے مزید کمی واقع ہورہی ہے۔

یہ بڑی افسوس کی بات ہے ہماری کرا کر اپنی نہیں کرا رہے وہ لوگ
 

حسان خان

لائبریرین
بہت اچھے زرتشت صاحب کو کسی دن ٹائم نکال کر پڑھنا پڑے گا

میں نے حضرت زرتشت کے حالاتِ زندگی اور اُن کے مذہب کے اصول کے بارے میں ایک اردو کتاب 'زرتشت نامہ' اپلوڈ کی تھی:

جہاں تک زرتشتی مذہب کے مقدس صحائف کی بات ہے تو میرے خیال سے اُن کا تا حال اردو میں ترجمہ نہیں ہوا ہے، البتہ انگریزی اور فارسی میں آن لائن تراجم دستیاب ہیں۔
 

عسکری

معطل
میں نے حضرت زرتشت کے حالاتِ زندگی اور اُن کے مذہب کے اصول کے بارے میں ایک اردو کتاب 'زرتشت نامہ' اپلوڈ کی تھی:

جہاں تک زرتشتی مذہب کے مقدس صحائف کی بات ہے تو میرے خیال سے اُن کا تا حال اردو میں ترجمہ نہیں ہوا ہے، البتہ انگریزی اور فارسی میں آن لائن تراجم دستیاب ہیں۔
یار مذہبی کتابیں موہوم اور غیر واضع مبہم ہوتی ہیں اس لیے میں ان کو زیادہ نہیں پڑھتا
 

حسان خان

لائبریرین
یار مذہبی کتابیں موہوم اور غیر واضع مبہم ہوتی ہیں اس لیے میں ان کو زیادہ نہیں پڑھتا

لیکن زرتشت صاحب سے منسوب مذہبی کتب میں کافی پُرحکمت باتیں بھی موجود ہیں۔
اور ویسے بھی انسان کو اتنا وسیع المشرب ہونا چاہیے کہ اچھی چیز جہاں نظر آئے اُس کی قدردانی کرے۔ اِس میں مذہبی اور غیر مذہبی کی تقسیم کو میں درست نہیں سمجھتا۔ مثلاَ مجھے حضرت علی سے منسوب بہت سارے اقوال بہت ہی پُرحکمت اور خوبصورت لگتے ہیں، اب اگر میں اُنہیں محض یہ کہہ کر رد کر دوں کہ یہ مذہبی چیزیں ہیں تو یہ میری نظر میں تنگ نظری ہے۔
 

عسکری

معطل
لیکن زرتشت صاحب سے منسوب مذہبی کتب میں کافی پُرحکمت باتیں موجود ہیں۔
اور ویسے بھی انسان کو اتنا وسیع المشرب ہونا چاہیے کہ اچھی چیز جہاں نظر آئے اُس کی قدردانی کرے۔ اِس میں مذہبی اور غیر مذہبی کی تقسیم کو میں درست نہیں سمجھتا۔ مثلاَ مجھے حضرت علی سے منسوب بہت سارے اقوال بہت ہی پُرحکمت اور خوبصورت لگتے ہیں، اب اگر میں اُنہیں محض یہ کہہ کر رد کر دوں کہ یہ مذہبی چیزیں ہیں تو یہ میری نظر میں تنگ نظری ہے۔
اب کیا کریں دودھ کا جلا چھاچھ بھی پھونک پھونک کر پیتا ہے :grin:
 
Top