حضرت عمر رضی الله عنه کا ایفاِ عہد

هرمزان ، نھاوند کا ایرانی گورنر تھا اور مسلمانوں کا کٹر دشمن تھا . اسکی وجه سے مسلمانوں اور ایرانیوں میں کئی لڑائیاں هوئیں . آخر هرمزان گرفتار هوا . اسے یقین تھا کۂ اسے موت کے گھاٹ اتار دیا جائے گا . لیکن امیر المومنین حضرت عمر رضی الله عنه نے اسے اس شرط پر رها کر دیا کۂ وه آئندہ جزیه دے گا .
آزاد هو کر وه اپنے دارلخلافه پہنچا ، بہت بڑی فوج اکٹھی کی اور مسلمانوں کے مقابلے میں اتر آیا . لیکن اس بار بهی اسے شکست هوئی اور هرمزان دوبارہ سے گرفتار هو کر خلیفہ کے سامنے پیش کیا گیا .
هرمزان کے چہرے سے صاف ظاہر تھا که وه خود کو صرف کچھ لمحوں کا مہمان سمجھتا هے .
خلیفہ : تم نے همارے ساتھ کئی بار عہد شکنی کی هے . تم جانتے هو کۂ اس جرم کی سزا موت هے ؟
هرمزان : هاں میں جانتا هوں . اور مرنے کیلئے تیار هوں . لیکن میری ایک آخری خواہش هے .
خلیفہ : کیا ؟
هرمزان : میں شدید پیاسا هوں اور پانی پینا چاهتا هوں .
خلیفہ کے حکم پر اسے پانی کا پیالہ پیش کیا گیا .
هرمزان : مجھے خوف ھے کۂ پانی پینے سے پہلے هی مجھے قتل نه کر دیا جائے .
خلیفہ : اطمینان رکھو ، جب تک تم پانی نه پی لو کوئی شخص تمھارے سر کو نه چھوئے گا .
هرمزان : آپ نے مجھ سے وعدہ کیا هے کۂ جب تک میں پانی نه پیوں گا ، مجھے قتل نه کیا جائے گا . میں یه پانی کبھی نه پیوں گا . ( یه کہه کر پیاله توڑ دیتا هے )
اب آپ مجھے کبھی قتل نہیں کر سکتے .
خلیفہ : ( مسکرا کر )
تم نے عجیب چال چلی هے لیکن عمر کو اپنے لفظوں کا پاس هے . جاؤ تم آزاد هو .
هرمزان شکرگزاری اور حیرانی کے تاثرات کے ساتھ چلا جاتا هے .
کچھ عرصه هرمزان اپنے کچھ ساتھیوں سمیت خلیفہ کے سامنے حاضر هوا .
خلیفہ : هرمزان ! کیسے آئے ؟
هرمزان : امیر المومنین ! هم سب ایک نئی زندگی کی تلاش میں هیں . همیں اسلام کا رسته بتا دیجئے ...
( اسلامی واقعات کی کتاب " بصائر " سے اقتباس )
 

نایاب

لائبریرین
ہم مسلمانوں کو سچے اسلام سے آگاہ کرتی اک بہترین ترغیب ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت دعائیں محترم سید بادشاہ
 
Top