جاسم محمد
محفلین
حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش، بیت لحم میں کرسمس کی تقریبات تصاویر میں
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
بیت اللحم کی مقدس سرزمین دنیا بھر سے کرسمس منانے کے لیے یہاں آنے والوں کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔ اس مقدس شہر میں حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی اور اسی وجہ سے اسے انتہائی تعظیم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے پر واقع اس ’چھوٹے سے قصبے‘ میں قائم چرچ آف نیٹیویٹی اور اس کے اطراف کرسمس کا جشن منانے کی تیاریوں کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ چرچ اس جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں مسیحی تعلیمات کے مطابق حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionچرچ آف نیٹیویٹی
پیر کی دوپہر اس چرچ کے قریب واقع چوراہے میں سینکڑوں مقامی افراد اور سیاح اکھٹے ہوئے تھے۔ اس مقام پر 15 میٹر بلند کرسمس کا درخت لگایا گیا ہے۔
اس چوراہے پر کرسمس کی مناسبت سے موسیقی گونج رہی ہے، سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس بچے کھیل کود جبکہ کارکن تیاریوں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
مشرق وسطی میں رومن کیتھولک چرچ کے سب سے سینیئر عہدیدار اور یروشلم میں لاطینی پاپائیت کے نمائندہ آرک بشپ پیئربتیستا پیزابلہ کی یروشلم سے بیت اللحم آمد منگل کو متوقع ہے۔
آرک بشپ کرسمس کی رات چرچ آف دی نیٹیویٹی میں جلوس کی قیادت کریں گے، اس جلوس میں فلسطین کے صدر محمود عباس کی شرکت بھی متوقع ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionمسیحی زائرین چرچ آف نیٹیویٹی میں داخل ہو رہے ہیں
حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش پر پہلا چرچ چوتھی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا تاہم چھٹی صدی عیسوی میں آگ لگنے کے باعث اسے نقصان پہنچا اور اس کے بعد چرچ کی از سر نو تعمیر کی گئی۔
بیت لحم یروشلم کے قریب ہی واقع ہے مگر ان دونوں شہروں کے درمیان اسرائیل کی جانب سے تقسیم کی جانے والی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionایک عقیدت مند اس 14 کونوں والے ستارے کو بوسہ دے رہی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ عین وہ مقام ہے جہاں حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی
بیت لحم میں چرچ کے ایک مشیر واڈی ابونصر نے بتایا کہ رواں برس غزہ کی پٹی سے بیت لحم آنے والے مسیحی زائرین کی تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہو گی کیونکہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے آنے والے 900 درخواست گزاروں میں سے صرف 200 کو یہاں آنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
مغربی کنارے اور غزہ میں قائم فلسطینی علاقوں کو اسرائیل کی حدود منقسم کرتی ہیں اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک جانے کے لیے خصوصی اجازت نامے درکار ہوتے ہیں جو بمشکل ہی ملتے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionسانتا کلاز کے لباس میں ملبوس فلسطینی اس آہنی باڑ کے سامنے احتجاج کر رہیں جو مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے علاقوں کو تقسیم کرتی ہے
ابونصر کہتے ہیں کہ کرسمس امید کی یاد دلاتی ہے۔
انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مقدس شہر نہ صرف حضرت عیسی کی جائے پیدائش اور ان کے مصلوب ہونے کا مقام ہے بلکہ ان کے دوبارہ ظہور کی جگہ بھی ہے۔ ’ہمیں درپیش تمام تر مشکلات، دکھ درد، تکالیف اور چیلنجز کے باوجود ہماری امیدیں خدا اور اس کے بندوں سے وابستہ ہیں۔‘
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionعقیدت مند خاتون چرچ آف نیٹیویٹی میں عبادت میں مصروف ہیں
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔
- 8 گھنٹے پہلے
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
بیت اللحم کی مقدس سرزمین دنیا بھر سے کرسمس منانے کے لیے یہاں آنے والوں کو خوش آمدید کہنے کو تیار ہے۔ اس مقدس شہر میں حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی اور اسی وجہ سے اسے انتہائی تعظیم کی نظر سے دیکھا جاتا ہے۔
اسرائیلی مقبوضہ مغربی کنارے پر واقع اس ’چھوٹے سے قصبے‘ میں قائم چرچ آف نیٹیویٹی اور اس کے اطراف کرسمس کا جشن منانے کی تیاریوں کی منصوبہ بندی مکمل ہو چکی ہے۔ یہ چرچ اس جگہ پر تعمیر کیا گیا ہے جہاں مسیحی تعلیمات کے مطابق حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionچرچ آف نیٹیویٹی
پیر کی دوپہر اس چرچ کے قریب واقع چوراہے میں سینکڑوں مقامی افراد اور سیاح اکھٹے ہوئے تھے۔ اس مقام پر 15 میٹر بلند کرسمس کا درخت لگایا گیا ہے۔
اس چوراہے پر کرسمس کی مناسبت سے موسیقی گونج رہی ہے، سانتا کلاز کے لباس میں ملبوس بچے کھیل کود جبکہ کارکن تیاریوں کو حتمی شکل دینے میں مصروف ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
مشرق وسطی میں رومن کیتھولک چرچ کے سب سے سینیئر عہدیدار اور یروشلم میں لاطینی پاپائیت کے نمائندہ آرک بشپ پیئربتیستا پیزابلہ کی یروشلم سے بیت اللحم آمد منگل کو متوقع ہے۔
آرک بشپ کرسمس کی رات چرچ آف دی نیٹیویٹی میں جلوس کی قیادت کریں گے، اس جلوس میں فلسطین کے صدر محمود عباس کی شرکت بھی متوقع ہے۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionمسیحی زائرین چرچ آف نیٹیویٹی میں داخل ہو رہے ہیں
حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش پر پہلا چرچ چوتھی صدی عیسوی میں تعمیر کیا گیا تھا تاہم چھٹی صدی عیسوی میں آگ لگنے کے باعث اسے نقصان پہنچا اور اس کے بعد چرچ کی از سر نو تعمیر کی گئی۔
بیت لحم یروشلم کے قریب ہی واقع ہے مگر ان دونوں شہروں کے درمیان اسرائیل کی جانب سے تقسیم کی جانے والی رکاوٹیں کھڑی کی گئی ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionایک عقیدت مند اس 14 کونوں والے ستارے کو بوسہ دے رہی ہے جس کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ عین وہ مقام ہے جہاں حضرت عیسیٰ کی پیدائش ہوئی تھی
بیت لحم میں چرچ کے ایک مشیر واڈی ابونصر نے بتایا کہ رواں برس غزہ کی پٹی سے بیت لحم آنے والے مسیحی زائرین کی تعداد گذشتہ برسوں کے مقابلے میں کچھ کم ہو گی کیونکہ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے آنے والے 900 درخواست گزاروں میں سے صرف 200 کو یہاں آنے کے اجازت نامے جاری کیے ہیں۔
مغربی کنارے اور غزہ میں قائم فلسطینی علاقوں کو اسرائیل کی حدود منقسم کرتی ہیں اور ایک علاقے سے دوسرے علاقے تک جانے کے لیے خصوصی اجازت نامے درکار ہوتے ہیں جو بمشکل ہی ملتے ہیں۔
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionسانتا کلاز کے لباس میں ملبوس فلسطینی اس آہنی باڑ کے سامنے احتجاج کر رہیں جو مغربی کنارے اور غزہ کی پٹی کے علاقوں کو تقسیم کرتی ہے
ابونصر کہتے ہیں کہ کرسمس امید کی یاد دلاتی ہے۔
انھوں نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ مقدس شہر نہ صرف حضرت عیسی کی جائے پیدائش اور ان کے مصلوب ہونے کا مقام ہے بلکہ ان کے دوبارہ ظہور کی جگہ بھی ہے۔ ’ہمیں درپیش تمام تر مشکلات، دکھ درد، تکالیف اور چیلنجز کے باوجود ہماری امیدیں خدا اور اس کے بندوں سے وابستہ ہیں۔‘
تصویر کے کاپی رائٹGETTY IMAGES
Image captionعقیدت مند خاتون چرچ آف نیٹیویٹی میں عبادت میں مصروف ہیں
تمام تصاویر کے جملہ حقوق محفوظ ہیں۔