حسیب احمد حسیب
محفلین
غزل !
حضرت ناصح وعیدیں ہم سمجھ پائینگے کیا
ہم سے بادہ خوار میخانے سے گھبرائیںگے کیا
مدعا جب بھی رکھیںگے ہم وصال یار کا
خوف ہے ہم کو وہ بولینگے تو فرمائیںگے کیا
بس یونہی خاموش بیٹھے ہم کو دیکھے جائینگے
حال دل کچھ دیر میں وہ ہم کو بتلائیںگے کیا
اے دل خوش فہم آوازیں انھیں دیتا ہے کیوں
یوں تیری آواز سن کر وہ چلے آئیںگے کیا
کاروبار زندگی ہم نے سمیٹے ہیں بہت
زندگی کے کار ہم سے پر سمٹ پائیںگے کیا
بوجھ اپنا اپنے شانوں پر لیے کب تک یونہی
ہم فنا کے گھاٹ تک چلتے چلے جائینگے کیا
زندگی کی کوٹھری ہے مختصر کتنی حسیب
پیر اپنے ہم یہاں پر اور پھیلائیںگے کیا
حسیب احمد حسیب
حضرت ناصح وعیدیں ہم سمجھ پائینگے کیا
ہم سے بادہ خوار میخانے سے گھبرائیںگے کیا
مدعا جب بھی رکھیںگے ہم وصال یار کا
خوف ہے ہم کو وہ بولینگے تو فرمائیںگے کیا
بس یونہی خاموش بیٹھے ہم کو دیکھے جائینگے
حال دل کچھ دیر میں وہ ہم کو بتلائیںگے کیا
اے دل خوش فہم آوازیں انھیں دیتا ہے کیوں
یوں تیری آواز سن کر وہ چلے آئیںگے کیا
کاروبار زندگی ہم نے سمیٹے ہیں بہت
زندگی کے کار ہم سے پر سمٹ پائیںگے کیا
بوجھ اپنا اپنے شانوں پر لیے کب تک یونہی
ہم فنا کے گھاٹ تک چلتے چلے جائینگے کیا
زندگی کی کوٹھری ہے مختصر کتنی حسیب
پیر اپنے ہم یہاں پر اور پھیلائیںگے کیا
حسیب احمد حسیب
آخری تدوین: