فرخ منظور
لائبریرین
حضورِ یار بھی آنسو نکل ہی آتے ہیں
کچھ اختلاف کے پہلو نکل ہی آتے ہیں
مزاج ایک، نظر ایک، دل بھی ایک سہی
معاملاتِ من و تُو نکل ہی آتے ہیں
ہزار ہم سخنی ہو ہزار ہم نظری
مقامِ جنبشِ ابرو نکل ہی آتے ہیں
حنائے ناخنِ پا ہو کہ حلقۂ سرِ زلف
چھپاؤ بھی تو یہ جادو نکل ہی آتے ہیں
جنابِ شیخ وضو کے لیے سہی لیکن
کسی بہانے لبِ جوُ نکل ہی آتے ہیں
متاعِ عشق وہ آنسو جو دل میں ڈوب گئے
زمیں کا رزق جو آنسو نکل ہی آتے ہیں
(تاثیر)
کچھ اختلاف کے پہلو نکل ہی آتے ہیں
مزاج ایک، نظر ایک، دل بھی ایک سہی
معاملاتِ من و تُو نکل ہی آتے ہیں
ہزار ہم سخنی ہو ہزار ہم نظری
مقامِ جنبشِ ابرو نکل ہی آتے ہیں
حنائے ناخنِ پا ہو کہ حلقۂ سرِ زلف
چھپاؤ بھی تو یہ جادو نکل ہی آتے ہیں
جنابِ شیخ وضو کے لیے سہی لیکن
کسی بہانے لبِ جوُ نکل ہی آتے ہیں
متاعِ عشق وہ آنسو جو دل میں ڈوب گئے
زمیں کا رزق جو آنسو نکل ہی آتے ہیں
(تاثیر)