حقدار بدل جاتا ہے۔۔۔۔

I4jf0.jpg
 

ملائکہ

محفلین
سمجھا کریں نا، وہی بات کہ قیمتی چیز کو چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ یعنی عورت انسان نہیں بلکہ چیز ہے، جسے ملکیت میں رکھا جاتا ہے :)
اسی لئے پھر میں کہتی ہوں جب کہ شادی کے بعد لڑکی پھنس جاتی ہے تو لوگ کراس مار دیتے ہیں مجھے :) شادی بری نہیں ہے پر ہمارے رویے برے ہیں ۔۔۔
 

یوسف-2

محفلین
باپ سے ملنے کے لئے شوہر سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہونی چائیے۔۔۔
دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک صاحب تجارتی سفر کے لئے روانہ ہورہے تھے۔ جاتے ہوئے انہوں نے احتیاطاً اپنی بیگم سے یہ کہہ دیا کہ جب تک میں واپس نہ لوٹوں، تم گھر سے باہر نہ نکلنا۔ کرنا خدا کا یہ ہوا کہ شوہر کی غیر موجودگی ہی میں خاتون کے والد کا انتقال ہوگیا۔ میکہ والے اسے گھر لے جانے آئے تو خاتون نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کردیا کہ میرے شوہر کہہ گئے ہیں کہ جب تک وہ گھر لوٹ کر واپس نہ آئیں، میں گھر سے باہر نہ نکلوں۔ بعد ازاں شوہر کی واپسی پر خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے شوہر کی ”شکایت“ کی کہ ان کے حکم کی وجہ سے میں اپنے والد کا آخری دیدار نہ کرسکی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر مطمئن نہیں ہو کہ شوہر کی اس طرح فرمانبرداری پر خوش ہوکر اللہ نے تمہارے والد کی مغفرت کردی ہے۔ خاتون نے اپنی ”شکایت“ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ہاں اب میں خوش ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)
  1. اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد شادی شدہ خاتون کے لئے اپنے شوہر کا ہر حکم ماننا فرض ہے۔ شوہر کی فرمانبرداری اور نافرمانی عورت کے لئے اُخروی نجات یا عدم نجات کا سبب بن سکتی ہے۔
  2. دوسری طرف مرد کے لئے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد ماں کی فرمانبرادری اور نافرمانی مرد کے لئے اُخروی نجات یا عدم نجات کا سبب بن سکتی ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔ یہ اُسی ماں کے قدموں تلے ہے، جو بحیثیت بیوی، اپنے شوہر کی فرمانبردار رہتی ہے۔
  3. بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم مردوں میں سے بہترین مرد وہ ہے جو اپنے اہل خانہ (بالخصوص بیوی بچوں) کے ساتھ بہترین ہو۔ اور مَیں تم سب میں بہترین مرد ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)
اسلام ایک دین فطرت ہے اور اس نے رشتوں کے درمیان ایک بہترین توازن کا نظام پیش کیا ہے۔ اللہ ہم سب کو اپنی اپنی حیثیتوں میں اپنا کردار قرآن و سنت کے مطابق ادا کرنے کی توفیق دے آمین۔
 

نایاب

لائبریرین
عورت کو غلام بنا رکھو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔
عورت مرد کی ملکیت ہے ۔۔۔۔۔
بہت سی احادیث اس اصول کی مدد گار ٹھہریں گی ۔۔۔۔
جبکہ قران یکساں ذکر فرماتا ہے " مرد و عورت " کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 

ملائکہ

محفلین
میں ایسی فضول بحث میں حصہ ہی لینا نہیں چاہتی مجھے ٹیگ کیا تھا تو میں نے اپنی رائے دی۔۔۔ کسی کو بری لگتی ہے تو لگے۔۔۔۔
 
عورت کو غلام بنا رکھو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
عورت مرد کی ملکیت ہے ۔۔۔ ۔۔
بہت سی احادیث اس اصول کی مدد گار ٹھہریں گی ۔۔۔ ۔
جبکہ قران یکساں ذکر فرماتا ہے " مرد و عورت " کو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔

اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوْنَ عَلَي النِّسَاۗءِ بِمَا فَضَّلَ اللہُ بَعْضَھُمْ عَلٰي بَعْضٍ وَّبِمَآ اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ۝۰ۭ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلْغَيْبِ بِمَا حَفِظَ اللہُ۝۰ۭ وَالّٰتِيْ تَخَافُوْنَ نُشُوْزَھُنَّ فَعِظُوْھُنَّ وَاہْجُرُوْھُنَّ فِي الْمَضَاجِعِ وَاضْرِبُوْھُنَّ۝۰ۚ فَاِنْ اَطَعْنَكُمْ فَلَا تَبْغُوْا عَلَيْہِنَّ سَبِيْلًا۝۰ۭ اِنَّ اللہَ كَانَ عَلِيًّا كَبِيْرًا

مردعورتوں پر حاکم ہیں، اس لیے کہ اللہ نے ایک کو ایک پر فضیلت بخشی ہے اور اس لیے بھی کہ وہ اپنے مال میں سے خرچ کرتے ہیں۔۱؎ پس نیک بخت عورتیں فرمانبردار (ہوتی ہیں) اوراللہ کی حفاظت سے شوہروں کی غیبت میں خبرداری کرتی ہیں اور وہ عورتیں جن کی بدخوئی سے تم ڈرتے ہو انھیں سمجھاؤاور خوابگاہوں میں جدا چھوڑ دو اور انھیں مارو پھراگروہ تمہارا کہنا مانیں تو ان پر الزام کی راہ تلاش نہ کرو۔ بے شک اللہ بلند سب سے بڑا ہے ۔۲؎(۳۴)
 

قیصرانی

لائبریرین
دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک صاحب تجارتی سفر کے لئے روانہ ہورہے تھے۔ جاتے ہوئے انہوں نے احتیاطاً اپنی بیگم سے یہ کہہ دیا کہ جب تک میں واپس نہ لوٹوں، تم گھر سے باہر نہ نکلنا۔ کرنا خدا کا یہ ہوا کہ شوہر کی غیر موجودگی ہی میں خاتون کے والد کا انتقال ہوگیا۔ میکہ والے اسے گھر لے جانے آئے تو خاتون نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کردیا کہ میرے شوہر کہہ گئے ہیں کہ جب تک وہ گھر لوٹ کر واپس نہ آئیں، میں گھر سے باہر نہ نکلوں۔ بعد ازاں شوہر کی واپسی پر خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے شوہر کی ”شکایت“ کی کہ ان کے حکم کی وجہ سے میں اپنے والد کا آخری دیدار نہ کرسکی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر مطمئن نہیں ہو کہ شوہر کی اس طرح فرمانبرداری پر خوش ہوکر اللہ نے تمہارے والد کی مغفرت کردی ہے۔ خاتون نے اپنی ”شکایت“ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ہاں اب میں خوش ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)
  1. اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد شادی شدہ خاتون کے لئے اپنے شوہر کا ہر حکم ماننا فرض ہے۔ شوہر کی فرمانبرداری اور نافرمانی عورت کے لئے اُخروی نجات یا عدم نجات کا سبب بن سکتی ہے۔
  2. دوسری طرف مرد کے لئے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد ماں کی فرمانبرادری اور نافرمانی مرد کے لئے اُخروی نجات یا عدم نجات کا سبب بن سکتی ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔ یہ اُسی ماں کے قدموں تلے ہے، جو بحیثیت بیوی، اپنے شوہر کی فرمانبردار رہتی ہے۔
  3. بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم مردوں میں سے بہترین مرد وہ ہے جو اپنے اہل خانہ (بالخصوص بیوی بچوں) کے ساتھ بہترین ہو۔ اور مَیں تم سب میں بہترین مرد ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)
اسلام ایک دین فطرت ہے اور اس نے رشتوں کے درمیان ایک بہترین توازن کا نظام پیش کیا ہے۔ اللہ ہم سب کو اپنی اپنی حیثیتوں میں اپنا کردار قرآن و سنت کے مطابق ادا کرنے کی توفیق دے آمین۔
انتہائی معلوماتی۔ حدیث کا کوئی حوالہ دیجئے گا
 
Top