سمجھا کریں نا، وہی بات کہ قیمتی چیز کو چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ یعنی عورت انسان نہیں بلکہ چیز ہے، جسے ملکیت میں رکھا جاتا ہےباپ سے ملنے کے لئے شوہر سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہونی چائیے۔۔۔
اسی لئے پھر میں کہتی ہوں جب کہ شادی کے بعد لڑکی پھنس جاتی ہے تو لوگ کراس مار دیتے ہیں مجھے شادی بری نہیں ہے پر ہمارے رویے برے ہیں ۔۔۔سمجھا کریں نا، وہی بات کہ قیمتی چیز کو چھپا کر رکھا جاتا ہے۔ یعنی عورت انسان نہیں بلکہ چیز ہے، جسے ملکیت میں رکھا جاتا ہے
دور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک صاحب تجارتی سفر کے لئے روانہ ہورہے تھے۔ جاتے ہوئے انہوں نے احتیاطاً اپنی بیگم سے یہ کہہ دیا کہ جب تک میں واپس نہ لوٹوں، تم گھر سے باہر نہ نکلنا۔ کرنا خدا کا یہ ہوا کہ شوہر کی غیر موجودگی ہی میں خاتون کے والد کا انتقال ہوگیا۔ میکہ والے اسے گھر لے جانے آئے تو خاتون نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کردیا کہ میرے شوہر کہہ گئے ہیں کہ جب تک وہ گھر لوٹ کر واپس نہ آئیں، میں گھر سے باہر نہ نکلوں۔ بعد ازاں شوہر کی واپسی پر خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے شوہر کی ”شکایت“ کی کہ ان کے حکم کی وجہ سے میں اپنے والد کا آخری دیدار نہ کرسکی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر مطمئن نہیں ہو کہ شوہر کی اس طرح فرمانبرداری پر خوش ہوکر اللہ نے تمہارے والد کی مغفرت کردی ہے۔ خاتون نے اپنی ”شکایت“ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ہاں اب میں خوش ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)باپ سے ملنے کے لئے شوہر سے پوچھنے کی ضرورت نہیں ہونی چائیے۔۔۔
عورت غلام نہیں ہوتی۔۔۔۔۔عورت کو غلام بنا رکھو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
عورت مرد کی ملکیت ہے ۔۔۔ ۔۔
بہت سی احادیث اس اصول کی مدد گار ٹھہریں گی ۔۔۔ ۔
جبکہ قران یکساں ذکر فرماتا ہے " مرد و عورت " کو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
عورت کو غلام بنا رکھو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
عورت مرد کی ملکیت ہے ۔۔۔ ۔۔
بہت سی احادیث اس اصول کی مدد گار ٹھہریں گی ۔۔۔ ۔
جبکہ قران یکساں ذکر فرماتا ہے " مرد و عورت " کو ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
انتہائی معلوماتی۔ حدیث کا کوئی حوالہ دیجئے گادور رسالت صلی اللہ علیہ وسلم میں ایک صاحب تجارتی سفر کے لئے روانہ ہورہے تھے۔ جاتے ہوئے انہوں نے احتیاطاً اپنی بیگم سے یہ کہہ دیا کہ جب تک میں واپس نہ لوٹوں، تم گھر سے باہر نہ نکلنا۔ کرنا خدا کا یہ ہوا کہ شوہر کی غیر موجودگی ہی میں خاتون کے والد کا انتقال ہوگیا۔ میکہ والے اسے گھر لے جانے آئے تو خاتون نے یہ کہہ کر جانے سے انکار کردیا کہ میرے شوہر کہہ گئے ہیں کہ جب تک وہ گھر لوٹ کر واپس نہ آئیں، میں گھر سے باہر نہ نکلوں۔ بعد ازاں شوہر کی واپسی پر خاتون نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے شوہر کی ”شکایت“ کی کہ ان کے حکم کی وجہ سے میں اپنے والد کا آخری دیدار نہ کرسکی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اس بات پر مطمئن نہیں ہو کہ شوہر کی اس طرح فرمانبرداری پر خوش ہوکر اللہ نے تمہارے والد کی مغفرت کردی ہے۔ خاتون نے اپنی ”شکایت“ واپس لیتے ہوئے کہا کہ ہاں اب میں خوش ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)
اسلام ایک دین فطرت ہے اور اس نے رشتوں کے درمیان ایک بہترین توازن کا نظام پیش کیا ہے۔ اللہ ہم سب کو اپنی اپنی حیثیتوں میں اپنا کردار قرآن و سنت کے مطابق ادا کرنے کی توفیق دے آمین۔
- اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد شادی شدہ خاتون کے لئے اپنے شوہر کا ہر حکم ماننا فرض ہے۔ شوہر کی فرمانبرداری اور نافرمانی عورت کے لئے اُخروی نجات یا عدم نجات کا سبب بن سکتی ہے۔
- دوسری طرف مرد کے لئے اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کے بعد ماں کی فرمانبرادری اور نافرمانی مرد کے لئے اُخروی نجات یا عدم نجات کا سبب بن سکتی ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے۔ یہ اُسی ماں کے قدموں تلے ہے، جو بحیثیت بیوی، اپنے شوہر کی فرمانبردار رہتی ہے۔
- بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ تم مردوں میں سے بہترین مرد وہ ہے جو اپنے اہل خانہ (بالخصوص بیوی بچوں) کے ساتھ بہترین ہو۔ اور مَیں تم سب میں بہترین مرد ہوں (مفہوم حدیث، اللہ الفاظ کی کمی بیشی معاف کرے)