زیرک
محفلین
حقوق اللہ زیادہ اہم ہیں یا حقوق العباد؟
چوتھی بار عمرہ یر جانے سے پہلے بڑے بھائی نے پڑوس میں رہنے والے چھوٹے بھائی کے در پر دستک دی، دروازہ کھلا بڑے نے چھوٹے بھائی کو سلام کیا اور کہا " بھائی میں عمرہ کرنے جا رہا ہوں، کوئی غلطی ہو گئی ہو تو معاف کرنا"۔ یہ سننا تھا کہ چھوٹے بھائی کی آنکھیں آنسوؤں سے بھر گئیں، اس نے پاس کھڑی اپنی تین دن کی بھوکی پیاسی، پٹھا پرانا لباس پہنے سردی سے بے حال دس سالہ بچی کے سر پہ پیوند لگا پرانا ڈوپٹہ ٹھیک سے اوڑھاتے ہوئے بھرائی ہوئی آواز میں کہا "اللہ پاک قبول فرمائے"۔ بے شک اللہ قبول کرنے والا ہے، لیکن کیا ہماری اسلامی کتب میں حقوق اللہ سے زیادہ حقوق العباد کو اہمیت نہیں دی گئی ہے؟ بار بار عمرے و حج پر جانے والے حقوق العباد کی اہمیت کو کیوں بھول جاتے ہیں؟ میں جب بھی پاکستان جاتا ہوں تو میری یہ کوشش ہوتی ہے کہ کہ کم از کم سو پچاس گھروں میں خیر خیریت پتہ کرتا چلوں، اکثر تیمارداری اور فاتحہ کے بہانے انہیں دیکھنے اور حالات معلوم کرنے کے بعد چپکے سے جتنا ممکن ہو ان کی مدد کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔ اہل محلہ اور رشتہ داروں میں کئی الحاج صاحبان اور بار بار کے عمرہ کرنے والوں، درباروں پر قیمتی چادریں چڑھانے والوں کو جب دیکھتا ہوں تو یہ سوچ ذہن میں در آتی ہے کہ کیا اللہ ان سے نماز، روزہ، حج، عمرہ و زکوٰۃ کے بارے میں زیادہ پوچھے گا یا اڑوس پڑوس میں بسنے والے بھوکے بے یار و مددگار کے بارے میں استفسار کرے گا؟ ماں اللہ جنت نصیب کرے اکثر بچ جانے والی روٹی کے چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کر کے چڑیوں کے آگے ڈالا کرتی تھیں، میں اکثر پوچھتا تھا کہ "ایسا کیوں کرتی ہیں" تو کہا کرتی تھیں کہ "اللہ بھوکوں کا پیٹ بھرنے والوں کو بغیر حساب کتاب کے جنت میں داخل کرے گا، کیا پتہ کل میں بھی اسی سبب سے بخش دی جاؤں"۔ پھر بڑے بھائی سعودیہ گئے تو ابا جی اور اماں مرحومہ دونوں نے حج اور عمرے کی سعادت بھی حاصل کی۔ جب میں یو کے آیا تو اس کے بعد کئی بار ان کہا کہ "حج یا عمرہ کر لیں" لیکن دونوں کا یہی کہنا تھا کہ "حج اور عمرہ زندگی میں صرف ایک بار فرض ہے وہ بھی تب جب آپ اس کی استطاعت رکھتے ہوں"۔