ایم اے راجا
محفلین
حقِ عشق ہم کو نبھانا نہ آیا
سرِ راہ خود کو مٹانا نہ آیا
ہزاروں فسانے سنائے انھوں نے
مگر لب پہ میرا فسانہ نہ آیا
ہمیں بھی بلاتے کبھی پاس اپنے
رہِ عشق میں وہ زمانہ نہ آیا
ہمیشہ رہے طنز کی نوک پر ہم
سرِ بزم خود کو بچانا نہ آیا
جو سوچا، انھیں تو، وہی کہہ بھی ڈالا
کسی بات کو بھی چھپانا نہ آیا
میں رویا بہت ہوں زمانے میں لیکن
مجھے تو کسی کو رلانا نہ آیا
بڑی عمر گذری، ہمیں تو کسی شب
نگاہوں کو اپنی سلانا نہ آیا
رہا ہے یہ خونِ جگر تو میسر
ہتھیلی کسی پر سجانا نہ آیا
کئی بار راہوں میں ہمراز آئے
مگر حا ل دل کا سنانا نہ آیا
سوائے ترے، شہر سارا، مرا تھا
تجھے ہی تو اپنا بنانا نہ آیا
ہمیں بھی محبت تو ملتی تھی راجا
کسی سے مگر دل لگانا نہ آیا
سرِ راہ خود کو مٹانا نہ آیا
ہزاروں فسانے سنائے انھوں نے
مگر لب پہ میرا فسانہ نہ آیا
ہمیں بھی بلاتے کبھی پاس اپنے
رہِ عشق میں وہ زمانہ نہ آیا
ہمیشہ رہے طنز کی نوک پر ہم
سرِ بزم خود کو بچانا نہ آیا
جو سوچا، انھیں تو، وہی کہہ بھی ڈالا
کسی بات کو بھی چھپانا نہ آیا
میں رویا بہت ہوں زمانے میں لیکن
مجھے تو کسی کو رلانا نہ آیا
بڑی عمر گذری، ہمیں تو کسی شب
نگاہوں کو اپنی سلانا نہ آیا
رہا ہے یہ خونِ جگر تو میسر
ہتھیلی کسی پر سجانا نہ آیا
کئی بار راہوں میں ہمراز آئے
مگر حا ل دل کا سنانا نہ آیا
سوائے ترے، شہر سارا، مرا تھا
تجھے ہی تو اپنا بنانا نہ آیا
ہمیں بھی محبت تو ملتی تھی راجا
کسی سے مگر دل لگانا نہ آیا