عرفان سعید
محفلین
حقیقتِ انقلاب
گُونج رہی ہے تری فضاؤں میں جو صدائے انقلاب
خُود فریبی چھوڑ، چہرہِ حقیقت سےذرا اُٹھا نقاب
سوئے فکر چل، توسنِ ادراک کے ہم رکاب
رُوح کو کر، ہوش و خرد کے سمندر میں غرقاب
ارتقائے اُمم مقیّدہے جہالت کی زنجیر میں
سرِّ سُلطانئ عالم پنہاں ہے علم کی شمشیر میں
گُونج رہی ہے تری فضاؤں میں جو صدائے انقلاب
خُود فریبی چھوڑ، چہرہِ حقیقت سےذرا اُٹھا نقاب
سوئے فکر چل، توسنِ ادراک کے ہم رکاب
رُوح کو کر، ہوش و خرد کے سمندر میں غرقاب
ارتقائے اُمم مقیّدہے جہالت کی زنجیر میں
سرِّ سُلطانئ عالم پنہاں ہے علم کی شمشیر میں