فرذوق احمد

محفلین
حقیقتِ حسُن

خدا سے حُسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا

ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شبِ درازِ عدم کا فسانہ ہے دنیا

ہوئی ہے رنگِ تغیر سے جب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی

کہیں قریب تھا ، یہ گفتگو قمر نے سُنی
فلک پہ عام ہوئی، اختر سحر نے سُنی


سحر نے تارے سے سُن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتادی زمیں کے محرم کو

بھر آئے پھول کے آنسو پیامِ شبنم سے
کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے

چمن سے روتا ہوا موسمِ بہار گیا
!شباب سیر کو آیا تھا ، سوگوار گیا
ڈاکٹر علامہ محمد اقبال
 

جٹ صاحب

محفلین
خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا

خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تونے لازوال کیا
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانا ہے دنیا

ہوئی ہے رنگ تغیر سےجب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی
کہیں قریب تھا، یہ گفتھو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی،اختر سحر نے سنی
سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو
پھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے

کلی کا ننھا سا دل کون ہو گیا غم سے
چمن سے ہوتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا، سوگوار گیا


علامہ اقبال
 
اس کلام کا تو جواب ہی نہیں ہے
کیا کوئی بتا سکتا ہے کہ اس کلام کا پس منظر کیا ہے
جیسے ہم شریعت میں کہتے ہیں کہ اس آیت کا شان نزول یہ واقعہ ہے وغیرہ وغیرہ
 

محمد مسلم

محفلین
حقیقتِ حسن ۔۔۔ علامہ محمد اقبالؒ

حقیقت حسن

خدا سے حسن نے اک روز یہ سوال کیا
جہاں میں کیوں نہ مجھے تو نے لازوال کیا
ملا جواب کہ تصویر خانہ ہے دنیا
شب دراز عدم کا فسانہ ہے دنیا
ہوئی ہے رنگ تغیر سے جب نمود اس کی
وہی حسیں ہے حقیقت زوال ہے جس کی
کہیں قریب تھا ، یہ گفتگو قمر نے سنی
فلک پہ عام ہوئی ، اختر سحر نے سنی
سحر نے تارے سے سن کر سنائی شبنم کو
فلک کی بات بتا دی زمیں کے محرم کو
بھر آئے پھول کے آنسو پیام شبنم سے
کلی کا ننھا سا دل خون ہو گیا غم سے
چمن سے روتا ہوا موسم بہار گیا
شباب سیر کو آیا تھا ، سوگوار گیا
شاعرِ مشرق علامہ ڈاکٹر محمد اقبال
 
Top