عابد رضا

محفلین
یہ ضروری تو نہیں سب وعدے ہی سچے ہوں۔
جو ظاہری نظر آتے ہیں وہ سارے ہی اچھے ہوں۔۔

کب میں نے یہ عہد کیا تھا لوٹ کے واپس آؤ گا۔
گھنے شجر کے پاتے ہی وہ طائر واپس پلٹے ہوں۔۔

اب کے ساون میں جب مینہ برسا تم نے بھی دیکھا۔
جسں جس گھر سے پانی ٹپکا وہ سارے ہی کچے ہوں۔۔

ہم نے صحرا میں عابد کچھ ایسے مسافر بھی دیکھے۔
ہوکے ناقہ و مہاری پھر بھی پیدل چلتے ہوں۔۔۔
 
Top