حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک دریا ہے
کہ جس میں رنگ ہیں کتنے
کہ جس میں روپ ہیں کتنے
مگر سب رنگ روپ
دھندلا ہی جاتے ہیں کہ
جب اس جیون دریا میں
طوفاں آ ہی جاتے ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک صحرا ہے
کہ جس میں الف لیلہ ہے
کہ ہر سو رنگ پھیلا ہے
مگریہ الف لیلہ اوررنگ
دھندلا ہی جاتے ہیں
جب اس جیون صحرا میں
طوفاں آہی جاتے ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیوں ایک رستہ ہے
کہ جس میں موڑ آتے ہیں
کہ جس میں توڑ آتے ہیں
مگر جب موڑ توڑ کر
ہم واپس پلٹ آتے ہیں
تو کچھ ساتھ لاتے ہیں
اور کچھ چھوڑ آتے ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک چڑیا ہے
کہ جس کے گیت پیارے ہیں
کہ جس کے سر نیارے ہیں
مگر سب سر سنگیت
بکھرتے ہیں
جب ظالم ، ظلم کرتے ہیں
فضائیں بے رحم ہوتی ہیں
ہوائیں جبر کرتی ہیں
تواس کو مار دیتی ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک سپنا ہے
کہ جس میں پیار ہوتا ہے
فضائیں گنگناتی ہیں
کہ جس میں جیت ہوتی ہے
ہوائیں سر سراتی ہیں
کہ جس میں امن ہوتا ہے
موجیں ہار جاتی ہیں
کہ جس میں ریت پیاری ہے
کہ جس میں رت دلاری ہے
کہ جس میں دریا اجلے ہیں
کہ جس میں راستے روشن
کہ جس میں بارشیں چھم چھم
نا جس میں کوئی طوفاں ہو
نا محرومی کا امکاں ہو
نا چڑیا کو کوئی مارئے
نا رستہ خاک و خاراں ہو
نا جدائی کا ساماں ہو
مگر جب آنکھ کھلتی ہے
حقیقت آشنا میرے
سپنا ٹوٹ جاتا ہے
آگہی کا سیاہ سایہ
پلٹ کر لوٹ آتا ہے
فضا سوگواری میں
ہوائیں بے قراری میں
پیاسی ریت ہر سوہے
کوئی رستہ نہیں ملتا
سب کچھ ٹوٹ جاتا ہے
کوئی ناطہ نہیں ملتا
حقیقت آشنا میرے
میرے ساتھ تو چل پڑ
کہ اس پار چلتے ہیں
جہاں اپنا ٹھکانہ ہو
جہاں کچھ بھی نا فانی ہو
جہاں نا موت آنی ہو
حقیقت آشنا میرے
کاوش از: راشد ادریس رانا 2012
یہ جیون ایک دریا ہے
کہ جس میں رنگ ہیں کتنے
کہ جس میں روپ ہیں کتنے
مگر سب رنگ روپ
دھندلا ہی جاتے ہیں کہ
جب اس جیون دریا میں
طوفاں آ ہی جاتے ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک صحرا ہے
کہ جس میں الف لیلہ ہے
کہ ہر سو رنگ پھیلا ہے
مگریہ الف لیلہ اوررنگ
دھندلا ہی جاتے ہیں
جب اس جیون صحرا میں
طوفاں آہی جاتے ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیوں ایک رستہ ہے
کہ جس میں موڑ آتے ہیں
کہ جس میں توڑ آتے ہیں
مگر جب موڑ توڑ کر
ہم واپس پلٹ آتے ہیں
تو کچھ ساتھ لاتے ہیں
اور کچھ چھوڑ آتے ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک چڑیا ہے
کہ جس کے گیت پیارے ہیں
کہ جس کے سر نیارے ہیں
مگر سب سر سنگیت
بکھرتے ہیں
جب ظالم ، ظلم کرتے ہیں
فضائیں بے رحم ہوتی ہیں
ہوائیں جبر کرتی ہیں
تواس کو مار دیتی ہیں
حقیقت آشنا میرے
یہ جیون ایک سپنا ہے
کہ جس میں پیار ہوتا ہے
فضائیں گنگناتی ہیں
کہ جس میں جیت ہوتی ہے
ہوائیں سر سراتی ہیں
کہ جس میں امن ہوتا ہے
موجیں ہار جاتی ہیں
کہ جس میں ریت پیاری ہے
کہ جس میں رت دلاری ہے
کہ جس میں دریا اجلے ہیں
کہ جس میں راستے روشن
کہ جس میں بارشیں چھم چھم
نا جس میں کوئی طوفاں ہو
نا محرومی کا امکاں ہو
نا چڑیا کو کوئی مارئے
نا رستہ خاک و خاراں ہو
نا جدائی کا ساماں ہو
مگر جب آنکھ کھلتی ہے
حقیقت آشنا میرے
سپنا ٹوٹ جاتا ہے
آگہی کا سیاہ سایہ
پلٹ کر لوٹ آتا ہے
فضا سوگواری میں
ہوائیں بے قراری میں
پیاسی ریت ہر سوہے
کوئی رستہ نہیں ملتا
سب کچھ ٹوٹ جاتا ہے
کوئی ناطہ نہیں ملتا
حقیقت آشنا میرے
میرے ساتھ تو چل پڑ
کہ اس پار چلتے ہیں
جہاں اپنا ٹھکانہ ہو
جہاں کچھ بھی نا فانی ہو
جہاں نا موت آنی ہو
حقیقت آشنا میرے
کاوش از: راشد ادریس رانا 2012