حلال ہے مگر اتنا حلال تھوڑی ہے!

سرور احمد

محفلین
حلال ہے مگر اتنا حلال تھوڑی ہے
یہ مرغا اکَّھا ہی کھانا کمال تھوڑی ہے

ہزاروں اور بھی آئیں ہیں پیارے!دعوت میں
ہمیں تمہارا ہی تنہا خیال تھوڑی ہے

مزا تو جب ہے کہ تم کھا کے just اٹھ جاؤ
ہمیشہ بیٹھے ہی رہنا کمال تھوڑی ہے

لگانی پڑتی ہے لائن یہاں پہ کھانے کو
بھکاریوں سی یہ دعوت وبال تھوڑی ہے!

کھلا ہی چھوڑ دیا لڑکیوں کو لڑکوں میں
ہے بے حسی ...انہیں کوئی ملال تھوڑی ہے

کیوں ہڑبڑا کے لپکتے ہو اپنا مو بائیل
یہ ہے مس کال،کوئی مس کی کال تھوڑی ہے

غرور خاک میں مل جائے گا حسینوں کا
ہے حسن فانی کوئی لازوال تھوڑی ہے

"ہماری بچی کا رشتہ بہت ہی مہنگا ہے"
یہ تنہا آپ کا کوئی سوال تھوڑی ہے

کوئی یہ کہہ دے مدرسے کے ذمہ داروں سے
"زکوۃ ہے کوئی ابّا کا مال تھوڑی ہے"

لگی ہے مرچی بہت تیز مرزا جاہل کو
بلاوجہ سے یہ تشریف لال تھوڑی ہے
 

سرور احمد

محفلین
ایک اور لیجیے....سارے جہاں سے اچھا پہ....
جن کو پسند نہ آئے ان سے معذرت کے ساتھ


سارے جہاں سے اچھا،ہندوستاں ہمارا
ڈاکے پڑے ہیں اس پہ،کتنے؟پڑھو "سہارا"

کرتے ہیں قید ہم کو،القاعدہ کا کہہ کے
حد میں رہو کمینو،حق چھینو نہ ہمارا

مذہب ہے کیا سکھاتا،مطلب نہیں ہے اس سے
تم تو وہی کروگے،دل جو کہے تمہارا

اپنے عمل کے پھل ہیں،ہونا تھا ایک دن یہ
جوچائے بیچتا تھا،ہے بادشاہ ہمارا

"دہشت"کسے ہیں کہتے،واقف نہیں مسلماں
خود ہی فساد کرکے،نہ نام لو ہمارا

ہم کو مٹانے والے،خود مٹ گئے جہاں سے
ہر دور میں رہا ہے،اک دبدبہ ہمارا

بیدار ہوگئے تو،رستہ نہیں ملے گا
اس واسطے ہے دشمن،سارا جہاں ہمارا

پربت وہ سب سے اونچا،ہمسایہ آسماں کا
"تھا"سنتری ہمارا،"تھا"پاسباں ہمارا

یونان و مصر و روما سب مٹ گئے جہاں سے
خود کو بچاؤ للہ،مٹنے نہ دو خدارا

عزت سے کھیلتے ہیں،اس کی ہزاروں نیتا
گلشن ہے جن کے دم سے دوزخ نما ہمارا

کیسے کہوں میں اس کو،"سارے جہاں سے اچھا"
گلشن اجڑ گیا ہے،بلبل ہیں بے سہارا

اقبال نے کہا پھر،"جاہل" سے خواب میں یہ
مودی کے دور میں ہے،کچھ بھی نہیں ہمارا

پھر بھی کہو یہ جبراً،سارے جہاں سے اچھا
کچھ تھوڑا ہے ہمارا،باقی کا سب تمہارا



سارے جہاں سے اچھا،ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی، یہ گلستاں ہمارا

دیوانِ جاہل ص:420
 
Top