الف نظامی
لائبریرین
بسم اللہ الرحمن الرحیم
داعیا الی اللہ باذنہ و سراجا منیرا
میں نے ایسا مرد دیکھا جس کا حسن نمایاں تھا ، جس کی ساخت بڑی خوبصورت اور چہرہ ملیح تھا۔نہ رنگت کی زیادہ سفیدی اس کو معیوب بنا رہی تھی اور نہ گردن اور سر کا پتلا ہونا اس میں نقص پیدا کررہا تھا۔
بڑا حسین ، بہت خوبرو
آنکھیں سیاہ اور بڑی تھیں ، پلکیں لانبی تھیں۔
اس کی آواز گونج دار تھی۔
سیاہ چشم ، سرمگیں۔
دونوں ابرو باریک ملے ہوئے۔
گردن چمک دار تھی۔
ریش مبارک گھنی تھی۔
جب وہ خاموش ہوتے تو پروقار ہوتے، جب گفتگو فرماتے تو چہرہ پرنور اور بارونق ہوتا۔
شیریں گفتار۔
گفتگو واضح ہوتی ، نہ بے فائدہ ہوتی نہ بیہودہ۔
گفتگو گویا موتیوں کی لڑی ہے جس سے موتی جھڑ رہے ہوتے۔
دور سے دیکھنے پر سب سے زیادہ بارعب اور جمیل نظر آتے ، اور قریب سے سب سے زیادہ شیریں اور حسین دکھائی دیتے۔
قد درمیانہ تھا۔
نہ اتنا طویل کہ آنکھوں کو برا لگے، نہ اتنا پست کہ آنکھیں حقیر سمجھنے لگیں۔
آپ دو شاخوں کے درمیان ایک شاخ کی مانند تھے جو سب سے سرسبز و شاداب اور قدآور ہو۔
ان کے ایسے ساتھی تھے جو ان کے گرد حلقہ بنائے ہوئے تھے۔
اگر آپ انہیں کچھ کہتے تو فورا اس کو بجا لاتے۔
سب کے مخدوم ، سب کے محترم۔
نہ وہ ترش رو تھے نہ ان کے فرمان کی مخالفت کی جاتی تھی،
[align=left:cb741a88f9]از ام معبد[/align:cb741a88f9]
ز فرق تابقدم ہر کجا کہ می نگرم
نظارہ دامنِ دل می کشد کہ جااینجا است
جسمانی خوبصورتی کے علاوہ قلبی طہارت ، ورحانی پاکیزگی کے باعث رخِ انور پر انوار و تجلیات کی ہمہ وقت بارش برستی رہتی تھی۔ اس نورانیت سے متاثر ہوکر ام معبد کی زبان سے بیساختہ نکلا تھا
و ضاء الجبین متلالا بالنور
من غیر استکبار و لا استعلاء
جبین سعادت سے چمک رہی ہے، چہرہ نور سے دمک رہا ہے ۔ بایں ہمہ نہ غرور ہے اور نہ نخوت
ضیاءالنبی(جسٹس پیرمحمد کرم شاہ الازہری) جلد دوم سے لیا گیا۔