احسن مرزا
محفلین
کچھ تک بندی بغرضِ اصلاح حاضرہیں!
حماقتیں نہیں بجا، منافقوں کے شہر میں
فریب ہی فریب ہے، محبتوں کی بحر میں
مری رضا تو کچھ نہیں، تری ہی بس عطا ہے اب
وفا کی بارشیں تو کر کہ رکھ جفا کے قہر میں
ادھر ادھر، یہاں وہاں، کہاں کہاں نہیں پھرا
مجھے تلاشِ ذات ہے کہاں ملے گی دہر میں!
غموں سے غم ہوئے غلط کہ انتہائے صبر پر
فنا، بقا میں ڈھل گئی، مزا ملا ہے زہر میں
لو دل میں آ کے بس گئیں، نمی، کسک، فغاں، دعا
کیا جو روزنِ خیال وا غموں کے شہر میں
حماقتیں نہیں بجا، منافقوں کے شہر میں
فریب ہی فریب ہے، محبتوں کی بحر میں
مری رضا تو کچھ نہیں، تری ہی بس عطا ہے اب
وفا کی بارشیں تو کر کہ رکھ جفا کے قہر میں
ادھر ادھر، یہاں وہاں، کہاں کہاں نہیں پھرا
مجھے تلاشِ ذات ہے کہاں ملے گی دہر میں!
غموں سے غم ہوئے غلط کہ انتہائے صبر پر
فنا، بقا میں ڈھل گئی، مزا ملا ہے زہر میں
لو دل میں آ کے بس گئیں، نمی، کسک، فغاں، دعا
کیا جو روزنِ خیال وا غموں کے شہر میں