سید زبیر
محفلین
ہر قدم پر نت نئے سانچے میں ڈھل جاتے ہیں لوگ
دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ
کس لئے کیجئے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش
جب کہ مٹی کہ کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ
کتنےسادہ دل ہیں اب بھی سُن کے اۤواز جرس
پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکل جاتے ہیں لوگ
اپنے سائے سائے سر نیوڑھائے اۤۤہستہ خرام
جانے کس منزل کی جانب اۤج کل جاتے ہیں لوگ
شمع کی مانند اہل انجمن سے بے نیاز
اکثر اپنی اۤگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ
شاعر ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں اۤپ
ٹھوکریں کھا کر تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ
حمایت علی شاعر
دیکھتے ہی دیکھتے کتنے بدل جاتے ہیں لوگ
کس لئے کیجئے کسی گم گشتہ جنت کی تلاش
جب کہ مٹی کہ کھلونوں سے بہل جاتے ہیں لوگ
کتنےسادہ دل ہیں اب بھی سُن کے اۤواز جرس
پیش و پس سے بے خبر گھر سے نکل جاتے ہیں لوگ
اپنے سائے سائے سر نیوڑھائے اۤۤہستہ خرام
جانے کس منزل کی جانب اۤج کل جاتے ہیں لوگ
شمع کی مانند اہل انجمن سے بے نیاز
اکثر اپنی اۤگ میں چپ چاپ جل جاتے ہیں لوگ
شاعر ان کی دوستی کا اب بھی دم بھرتے ہیں اۤپ
ٹھوکریں کھا کر تو سنتے ہیں سنبھل جاتے ہیں لوگ
حمایت علی شاعر