حمدِ بارئ تعالیٰ. بسمل کے اشعار. اور آپ کی توجہ

گواہی مل رہی ہے ہر شجر سے ہے خدا واحد​
زمیں پر آکے نکلی ہیں یہ شاخیں جب اگا واحد​
نہیں خالق نہیں ہے رب کوئی تیرے سوا واحد​
کوئی بھی آج تک ایسا ہوا ہے دوسرا واحد​
پسا دانہ بنا جو بچ گیا جو مل گیا اس سے​
تری ٖقدرت ہے یہ ارض و سماں کی آسیا واحد​
کجا اربع عناصر اور کجا تخلیقِ آدم ہیں​
اسی کی حمد ہے یہ صاحبِ امرِ بقا واحد​
فنا ہو کر یہ ثابت کردیا جھوٹے خداؤں نے​
مرے ہیں چھوڑ کر بندوں کو کس پر ہے خدا واحد​
اسے کس نے نہیں دیکھا کسی نے اسکو دیکھا ہے​
نمایاں ہے ہر اک شے سے یہ چھپنے کی ادا واحد​
وہی وہ ذات ہے جس کو بتوں نے بھی کہا واحد​
جو اتنی خلق پیدا کرکے بھی سب میں رہا واحد​
یہ منظر دیکھ کر بسمل نے اس مصرعے کو اپنایا​
خدا واحد، خدا واحد، خدا واحد، خدا واحد
 

سید زبیر

محفلین
یہ منظر دیکھ کر بسمل نے مصرعے کو اپنایا
خدا واحد، خدا واحد، خدا واحد، خدا واحد
بہت خوب سبحان اللہ
 

الف عین

لائبریرین
اچھی حمد ہے بسمل، لیکن کہیں کہیں ردیف کا استعمال ذرا قابل غور ہے۔
اس میں شاید ’اس‘ چھوٹ گیا ہے۔
یہ منظر دیکھ کر بسمل نے مصرعے کو اپنایا
 
اچھی حمد ہے بسمل، لیکن کہیں کہیں ردیف کا استعمال ذرا قابل غور ہے۔
اس میں شاید ’اس‘ چھوٹ گیا ہے۔
یہ منظر دیکھ کر بسمل نے مصرعے کو اپنایا

با لکل حضرت یہ ’’اس‘“ لکھتے ہوئے رہ گیا ہے۔ بہت شکریہ ابھی رپورٹ کرتا ہوں
ردیف کی نشاندہی کردیں تو آسانی ہوگی۔
 
Top