اقرار مصطفی
محفلین
ساری باتیں تجھ سے میری ساری باتیں تیری ہیں
ساری صبحیں تیری ہیں اور ساری شامیں تیری ہیں
اپنے آپ کو دیکھ چکا میں ساری دینا گھوم چکا
تُو ہی تُو ہے چاروں جانب ساری شکلیں تیری ہیں
تیرا نام نہ لوں تو کیسے دل پھر دھڑکے سینے میں
اسی لیے تو کہتا ہوں میں میری سانسیں تیری ہیں
کس رستے کو ترک کروں میں کس رستے کو اپناؤں
تیری سمت ہی لے جاتی ہیں ساری راہیں تیری ہیں
بن جائے جو تیرا، تُو بھی اُس کی آنکھیں،ہاتھ بنے
کان بھی اُس کے بن جائے تُو یہ سب رمزیں تیری ہیں
آبی، خاکی، نوری، ناری ہر شے کا تُو خالق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
تجھ بِن اور نہیں ہے کوئی ساری چیزیں تیری ہیں
تیری عطا سے لفظ ملے تو پھر اقرار نے حمد کہی۔۔۔
ورنہ کیا اوقات ہے اِس کی ساری شانیں تیری ہیں
اقرار مصطفی
ساری صبحیں تیری ہیں اور ساری شامیں تیری ہیں
اپنے آپ کو دیکھ چکا میں ساری دینا گھوم چکا
تُو ہی تُو ہے چاروں جانب ساری شکلیں تیری ہیں
تیرا نام نہ لوں تو کیسے دل پھر دھڑکے سینے میں
اسی لیے تو کہتا ہوں میں میری سانسیں تیری ہیں
کس رستے کو ترک کروں میں کس رستے کو اپناؤں
تیری سمت ہی لے جاتی ہیں ساری راہیں تیری ہیں
بن جائے جو تیرا، تُو بھی اُس کی آنکھیں،ہاتھ بنے
کان بھی اُس کے بن جائے تُو یہ سب رمزیں تیری ہیں
آبی، خاکی، نوری، ناری ہر شے کا تُو خالق ہے۔۔۔۔۔۔۔۔
تجھ بِن اور نہیں ہے کوئی ساری چیزیں تیری ہیں
تیری عطا سے لفظ ملے تو پھر اقرار نے حمد کہی۔۔۔
ورنہ کیا اوقات ہے اِس کی ساری شانیں تیری ہیں
اقرار مصطفی