نعیم صدیقی حمد: آواز ہے انہی کی، وہ خود بلا رہے ہیں ٭ نعیم صدیقیؒ

آواز ہے انہی کی، وہ خود بلا رہے ہیں
یاں دل تڑپ رہا ہے، وہ مسکرا رہے ہیں

ہے تلبیہ زبان پر، تسبیح ہر نفس میں
کیا ہی عجب خوشی ہے، آنسو بھی آ رہے ہیں

اک مشترک کہانی، اور وہ بھی جاودانی
کچھ میں سنا رہا ہوں، کچھ وہ سنا رہے ہیں

اک نغمۂ مقدس ہے موجزن فضا میں
قدسی بھی گا رہے ہیں، انساں بھی گا رہے ہیں

کرنیں لپک رہی ہیں، کلیاں چٹک رہی ہیں
مانندِ صبحِ تاباں وہ دل پہ چھا رہے ہیں

وہ گھر جو اک مکاں ہے، اور پھر ہے لا مکانی
خانہ بدوش صدہا، اس گھر کو جا رہے ہیں

وہ اک گلی ہے ایسی جس میں چہل پہل ہے
کچھ لوگ آ رہے ہیں، کچھ لوگ جا رہے ہیں

اک وہ بھی رنگ ان کا، اک یہ بھی شان ان کی
پل میں ہنسا رہے ہیں! پل میں رلا رہے ہیں

جذبوں کا ایک طوفاں دل میں امڈ رہا ہے
الفاظ ہیں کہ لب پر رک رک کے آ رہے ہیں

نااہل و ناسزا میں، اور مجھ پہ یہ نوازش
میں ڈر رہا ہوں شاید وہ آزما رہے ہیں

٭٭٭
نعیم صدیقیؒ
 
Top