حمد اسے جبار کہتے ہیں اسے قہار کہتے ہیں مولانا الطاف منہاس شہید رح

حمد باری تعالی
اسے جبار کہتے ہیں اسے قہار کہتے ہیں
چھپا لیتا ہے عیبوں کو اسے ستار کہتے ہیں
وہ شاہ ہے بادشاہوں کا خدا ہے ناخداؤں کا
اچھالے تخت شاہوں کا بھرے دامن گداؤں کا
وہ مالک ہے زمینوں کا زمانوں کا مکانوں کا
وہ خالق ہے ستاروں کا نظاروں کا خزانوں کا
دنوں میں اسکی عظمت ہے پوشیدہ راز راتوں میں
یہ عزت اور ذلت کے ترازو اس کے ہاتھوں میں
کئ نمرود جیسوں کو وہ مچھر سے مرواتا ہے
کئ فرعون جیسوں کو وہ پانی میں گراتا ہے
کہیں پر ہاتھیوں کو ابابیل سے مروا دے
کہیں پر وہ ہزاروں کو تین سو تیرا سے پٹوا دے
بھڑکتی آگ ابراہیم پر گلزار کر دے وہ
شب ہجرت کفر کے وار کو بیکار کر دے وہ
وہی جس نے صدیق اکبر کو بخشی عظمتیں ساری
عمر` خطاب کے بیٹے کو دے دی ہیں رفعتیں ساری
(رضی اللہ عنہما)
غنی عثمان کو اس نے حیا کا تاج پہنایا
اسی نے حیدر کرار سے مرھب کو مروایا
(رضی اللہ عنہما)
اسی نے دی معاویہ کو حکومت بیس سالوں کی
اسی نے شان سمجھائ نبی کے ساتھ والوں کی
(رضی اللہ عنہم اجمعین)
اسی رب کے لئے حیدر کے شہزادے کٹے کربل
اسی رب کا قرآن پڑھتے ہوئے حسین ہو گئے مقتل
(رضی اللہ عنہم اجمعین)
اسی نے ابو حنیفہ کو فقاہت دی ذہانت دی
اسی نے مالک و احمد و شوافع کو امامت دی
(رحمہم اللہ)
وہی مولا وہی داتا وہی ہے بس الہ میرا
میں منگتا ہوں اسی در کا وہی ہے بس خدا میرا
میں اسکا ہوں وہ میرا ہے اسی کو پیار کہتے ہیں
اسے جبار کہتے ہیں اسے قہار کہتے ہیں

مولانا الطاف منہاس شہید رح
 
Top