حمد باری تعالی ( برائے اصلاح )

الف عین
عظیم
یاسر شاہ
-------------
افاعیل مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
------------
رب کے بغیر تیرا ، ہو گا نہیں گزارا
ہوتا ہے مشکلوں میں ، اُس کا فقط سہارا
--------------
آتا نظر ہے رب ہی جب دوسرے نہ دیکھیں
اُس کی ہے ذات جس کو ہم کہہ سکیں ہمارا
---------------
بھنور میں جب ہو کشتی اس رب کو تم پکارو
آئے گا پاس تیرے پھر چل کے خود کنارا
--------------
دے گا تمہیں تمہاری سوچوں سے بھی وہ بڑھ کر
بندے خدا کے بن کر دیکھو کبھی خدارا
------------
سب سے بڑی ہے نعمت رب نے ہمیں جو دی ہے
اُس نے بنا کے رہبر محبوب کو اتارا
---------------
دنیا میں جی رہے ہیں ہے زندگی امانت
پوچھے گا ہم سے اک دن کیسے اسے گزارا
----------------
پیسہ اگر ملے تو نعمت اُسے بھی سمجھو
کچھ کو ملی جو دولت اُس نے انہیں بگھارا
----------------
ارشد کو رب ملے تو اُس کے لئے ہے کافی
اُس کے لئے ہے یہ ہی سب سے بڑا سہارا
--------------- یا ------------
رب کے بغیر میرا ہوتا نہیں گزارا
 
الف عین
عظیم
یاسر شاہ
-------------
افاعیل مفعول فاعلاتن مفعول فاعلاتن
------------
رب کے بغیر تیرا ، ہو گا نہیں گزارا
ہوتا ہے مشکلوں میں ، اُس کا فقط سہارا
--------------
آتا نظر ہے رب ہی جب دوسرے نہ دیکھیں
اُس کی ہے ذات جس کو ہم کہہ سکیں ہمارا
---------------
بھنور میں جب ہو کشتی اس رب کو تم پکارو
آئے گا پاس تیرے پھر چل کے خود کنارا
--------------
دے گا تمہیں تمہاری سوچوں سے بھی وہ بڑھ کر
بندے خدا کے بن کر دیکھو کبھی خدارا
------------
سب سے بڑی ہے نعمت رب نے ہمیں جو دی ہے
اُس نے بنا کے رہبر محبوب کو اتارا
---------------
دنیا میں جی رہے ہیں ہے زندگی امانت
پوچھے گا ہم سے اک دن کیسے اسے گزارا
----------------
پیسہ اگر ملے تو نعمت اُسے بھی سمجھو
کچھ کو ملی جو دولت اُس نے انہیں بگھارا
----------------
ارشد کو رب ملے تو اُس کے لئے ہے کافی
اُس کے لئے ہے یہ ہی سب سے بڑا سہارا
--------------- یا ------------
رب کے بغیر میرا ہوتا نہیں گزارا
السلام علیکم! چوہدری صاحب آپ نے بہت اچھا لکھا میرے خیال کے مطابق آپ نے کو کسی شعر میں ہم ، ہمارا اور کسی شعر میں تم ، تیرا استعمال کِیا ہے
اس کو دیکھ لینا غزل کے تمام اشعار میں واحد کا صیغہ استعال کریں یا جمع کاصیغہ استعمال کریں
 

الف عین

لائبریرین
بگاڑا تو قافیہ ہو ہی نہیں سکتا!
رب کے بغیر تیرا ، ہو گا نہیں گزارا
ہوتا ہے مشکلوں میں ، اُس کا فقط سہارا
-------------- ٹھیک ہے مگر تیرا کی جگہ کسی کا ہو تو بہتر ہے

آتا نظر ہے رب ہی جب دوسرے نہ دیکھیں
اُس کی ہے ذات جس کو ہم کہہ سکیں ہمارا
--------------- واضح نہیں

بھنور میں جب ہو کشتی اس رب کو تم پکارو
آئے گا پاس تیرے پھر چل کے خود کنارا
-------------- بھنور کا ن تقطیع نہیں ہوتا

دے گا تمہیں تمہاری سوچوں سے بھی وہ بڑھ کر
بندے خدا کے بن کر دیکھو کبھی خدارا
------------ درست

سب سے بڑی ہے نعمت رب نے ہمیں جو دی ہے
اُس نے بنا کے رہبر محبوب کو اتارا
--------------- ٹھیک

دنیا میں جی رہے ہیں ہے زندگی امانت
پوچھے گا ہم سے اک دن کیسے اسے گزارا
---------------- یہ بھی واضح نہیں یعنی عجز بیان ہے

پیسہ اگر ملے تو نعمت اُسے بھی سمجھو
کچھ کو ملی جو دولت اُس نے انہیں بگھارا
---------------- بگھارا بھی غلط استعمال ہے. اور بگاڑا قافیہ غلط

ارشد کو رب ملے تو اُس کے لئے ہے کافی
اُس کے لئے ہے یہ ہی سب سے بڑا سہارا
--------------- یا ------------
رب کے بغیر میرا ہوتا نہیں گزارا
اس کے لیے یہی ہے.... ََکر دیں درست ہو جائے گا
 
الف عین
------------
اصلاح کے بعد دوبارا
---------------
ہوتا نہیں کسی کا رب کے بنا گزارا
انساں کو مشکلوں میں ہے اس کا ہی سہارا
----------
بنتا ہے وہ ہی ساتھی جب ساتھ دے نہ کوئی
اُس کی ہے ذات جس کو ہم کہہ سکیں ہمارا
--------------
جب ہو بھنور میں کشتی اس رب کو تم پکارو
آئے گا پاس تیرے پھر چل کے خود کنارا
----------------
دے گا تمہیں تمہاری سوچوں سے بھی وہ بڑھ کر
بندے خدا کے بن کر دیکھو کبھی خدارا
---------------
سب سے بڑی ہے نعمت رب نے ہمیں جو دی ہے
اُس نے بنا کے رہبر محبوب کو اتار
----------------
ہے زندگی امانت میرے خدا نے دی ہے
پوچھے گا ہر کسی سے کیسے اسے گزارا
----------------
پیسہ اگر ملے تو نعمت اُسے بھی سمجھو
غربت اگر ہے تم پر تب بھی کرو گزارا
---------------
ارشد کو رب ملے تو اُس کے لئے ہے کافی
اُس کے لئے یہی ہے سب سے بڑا سہارا
--------------
 

الف عین

لائبریرین
ہوتا نہیں کسی کا رب کے بنا گزارا
انساں کو مشکلوں میں ہے اس کا ہی سہارا
---------- ٹھیک ہو گیا

بنتا ہے وہ ہی ساتھی جب ساتھ دے نہ کوئی
اُس کی ہے ذات جس کو ہم کہہ سکیں ہمارا
-------------- یہ ہی، وہ ہی . دونوں کے لیے بہتر لفظ یہی، وہی ہے، یہ کئی بار کہہ چکا ہوں شاید
ساتھی وہی بنے گا... کیا جا سکتا ہے
دوسرے مصرعے میں بھی اگر کسی طرح 'بس' بھی لا سکو تو مزید بہتر ہو جائے

جب ہو بھنور میں کشتی اس رب کو تم پکارو
آئے گا پاس تیرے پھر چل کے خود کنارا
---------------- شترگربہ پہلے بھی تھا لیکن میں نے لکھا نہیں تھا کہ شاید الفاظ بدلنے پر تمہارا خیال اس طرف چلا جائے

دے گا تمہیں تمہاری سوچوں سے بھی وہ بڑھ کر
بندے خدا کے بن کر دیکھو کبھی خدارا
--------------- درست

سب سے بڑی ہے نعمت رب نے ہمیں جو دی ہے
اُس نے بنا کے رہبر محبوب کو اتار
----------------
ہے زندگی امانت میرے خدا نے دی ہے
پوچھے گا ہر کسی سے کیسے اسے گزارا
---------------- شاید یوں بہتر ہو
ہے زندگی امانت جو میرے رب نے دی ہے
پوچھے گا ایک دن وہ، کیسے اسے گزارا

پیسہ اگر ملے تو نعمت اُسے بھی سمجھو
غربت اگر ہے تم پر تب بھی کرو گزارا
--------------- پیسہ کی جگہ دولت ہو تو؟
دوسرا بھی
غربت نصیب میں ہو، تب... بہتر ہو گا

ارشد کو رب ملے تو اُس کے لئے ہے کافی
اُس کے لئے یہی ہے سب سے بڑا سہارا
-------------- درست
 
Top