ڈاکٹر مشاہد رضوی
لائبریرین
"واہ کیا جود و کرم ہے شہِ بطحا تیرا "
از: ڈاکٹر صابر سنبھلی، انڈیا( آرزوے بخشش 2008ء ص25)
نام لوں کیوں نہ شب و روز خدایا تیرا
تو ہے معبود مرا ، اور میں بندہ تیرا
کون سی جا ہے ، نہیں جس میں اُجالا تیرا
کون سی شَے ہے وہ ، جس میں نہیں جلوہ تیرا
تم ہوجائے گی اک روز یہ دنیا ساری
ذکر لیکن کبھی کم ہو نہیں سکتا تیرا
مجھ کو دنیا بھی مٹائے تو نہیں مٹ سکتا
ہے کرم جب مرے اللہ تعالیٰ تیرا
ہیں جو دنیا کے سہارے وہ سبھی جھوٹے ہیں
اس لیے ہے مجھے ، اللہ! بھروسہ تیرا
کامیابی ہے تو بس دونوں جہاں میں اس کی
ہوگیا جو مرے اللہ تعالیٰ تیرا
تو کسی سے ہے نہ پیدا نہ کوئی ہےتجھ سے
میرے مولا! نہیں ثانی ، نہیں ہمتا تیرا
تیرا بندہ ہوں ، مجھے غیر سے مطلب کیا ہے
مجھ کو کافی ہے خداوند سہارا تیرا
باقیا! تجھ کو تخیل سے بھلا کیا نسبت
عقلِ فانی کے نہیں بس کا سمجھنا تیرا
کوئی دولت پہ ہے نازاں ، تو کوئی ثروت پر
ترے صابر کو ہے بس ایک بھروسہ تیرا