حمد باری تعالی

تری بےشمار ہیں رحمتیں ، مری شاعری تو سقیم ہے
مرے سارے لفظ حقیر ہیں ، تری ذات پاک عظیم ہے

کڑی دهوپ میں بهی ہے سایہ تیری ہی رحمتوں کی گهٹاوں کا
مجهے ماننا ہی پڑا کہ تو ہی رحیم اور کریم ہے

یہ زمیں تری یہ فلک ترا ، مری زندگی بهی تری عطا
ترے نام ہی سے جلا ملی ، مری ذات ورنہ عدیم ہے

تری یاد کا یہ کمال ہے ، مرے ہوش میں بهی جنون ہے
مری شاعری ہے اگر کنول ، تری بات مثل شمیم ہے .
 
کڑی دهوپ میں بهی ہے سایہ تیری ہی رحمتوں کی گهٹاوں کا
صاحبہ اس مصرع پر نظر ثانی کریں۔ اس بحر میں کوشش کیجے کہ دو سرے متفاعلن سے کوئی ادھورا آدھا لفظ اگلے رکن کے لفظ سے منسلک نہ ہو۔ ( تیری کا دو ارکین کا حصہ ہونا روانی کو متاثر کرتا ہے)
کڑی دهوپ میں بهی ہے سائے سا ÷ تری رحمتوں کی گهٹاوں کا
کڑی دهوپ میں بهی ہے سائباں÷ تری رحمتوں کی گهٹاوں کا​
 
Top