حمد برائے اصلاح

کاشف اختر

لائبریرین
کچھ الفاظ حمد کے فارمیٹ میں موزوں کرنے کی کوشش ! تمام اساتذہ کی توجہ درکار ہے ؟ خصوصا محترم الف عین صاحب !


عنایت ہے تری مجھ پر ترا احسان یا اللہ
کہ بن مانگے دیا تونے مجھے ایمان یا اللہ
یہ دشت و کوہ و دریا ہیں مظاہر تیری قدرت کے
جہاں کا ذرہ ذرہ ہے تری پہچان یا اللہ
جہاں کے ذرے ذرے پر فقظ تیری خدائی ہے
ترے آگے ہیں سجدہ ریز انس و جان یا اللہ
ترے دربارِ عالی کے سوا خم ہو نہ سر میرا
ترے آگے ہی جھکنے میں ہے میری شان یا اللہ
میں زندانِ ہواؤ حرص کا قیدی ہوں مدت سے
مرے ایمان کا قزاق ہے شیطان یا اللہ
شرارِ سوز ِ الفت سے جلا دے آشیانِ دل
مرا ہر ایک سجدہ ہے بہت بے جان یا اللہ
پلا دے یا خدا مجھ کو مئے نابِ جنون و شوق
عطا ہوجائے مجھ کو بھی ترا عرفان یا اللہ
مجھے اپنی اطاعت کا تو ایسا شوق وجذبہ دے
نہ چھوٹے پھر کبھی مجھ سے ترا فرمان یا اللہ
کمندِ نفس و شیطاں سے مجھے مولیٰ بچا لیجے
کہ میں ہوں نفس کے ہاتھوں بہت نادان یا اللہ
خدنگ ِ چشم ِ خوباں سے دلِ کاشف کو رکھ محفوظ
فقط تیری ہی الفت ہے مرا درمان یا اللہ
 
آخری تدوین:

کاشف اختر

لائبریرین
بہت خوب. صرف اساتذہ کو مخاطب کیا ہے۔ کیا طالب علم بھی لب کشائی کر سکتے ہیں؟

آپ کا شمار بھی فقیر نے اساتذہ ہی کی صف میں کیا ہے ، لب کشائی کیا ؟ مکمل دہن کشائی کی اجازت ہے
ٹیگ کرنے میں نیٹ فاسٹ ہونا بھی ضروری ہے ، ورنہ بہت وقت لگ جاتا ہے ، اس لئے صرف الف عین صاحب کو ٹیگ کیا ورنہ سارے ہی اساتذہ ،جن کے نام بروقت ذہن میں آتے ہیں ٹیگ کردیا کرتا ہوں
 

ابن رضا

لائبریرین
آپ کا شمار بھی فقیر نے اساتذہ ہی کی صف میں کیا ہے ، لب کشائی کیا ؟ مکمل دہن کشائی کی اجازت ہے
آپ کے حسنِ ظن کا شکریہ تاہم ہم اس منصب سے کوسوں دور ہیں۔

پہلے تو اچھی کاوش کے لیے اور عمدہ خیالات کے خوبصورت اظہار پر داد قبول کیجیے۔

آپ نے اس کلام کو حمد کا نام دیا جب کہ اس میں حمد کے شاید ہی دو اشعار ہیں اور ان میں بھی الفاظ و مفہوم کی تکرار موجود ہے۔

مرے خیال میں یہ دعائیہ اشعار ہیں۔اس لیے انہیں مناجات کہا جاسکتا ہے

دوسرا یہ کہ کچھ مصرے بے وزن ہورہے ہیں جنہیں معمولی ردو بدل سے باوزن کیا جا سکتا ہے جیسا کہ
ترے دربارِ عالی کے سوا نہ خم ہو سر میرا

ترے دربارِ عالی کے سوا خم ہو نہ سر میرا

مزید یہ بھی
کہ پھر تا زیست نہ چھوٹے ترا فرمان یا اللہ


انسان بنا کی دعا سے مراد؟ ہم انسان ہیں اور انسان کی فطرت میں ہی خطا ہے۔ انسان تو اللہ نے ہمیں بنا رکھا ہے ۔

کہ میں ہوں نفس کے ہاتھوں بہت نادان یا اللہ
نفس کے ہاتھوں نادان ہوں خلافِ محاورہ نہیں؟

مزید یہ کہ تعداد کم کر کے کمزور یا ملتے جلتے اشعار کو نکالا جا سکتا ہے گو کہ شاعر کے لیے یہ مشکل کام ہوتا ہے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
اس کو حمد کہنے میں کوئی حرج نہیں، اچھی کاوش ہے۔
نہ بطور ’نا‘ کے ابن رضا نے کہہ ہی دیا ہے۔ الفاظ بدل دیں۔ جیسے ابن رضا نے مشورہ دیا ہے۔ البتہ عرفان والے شعر میں میرے خیال میں صرف ’نا‘ کا چکر ہے، اور کوئی غلطی نہیں۔ البتہ انسان کے سلسلے میں ابن رضا سے متفق ہوں۔ اس شعر کو نکالا جا سکتا ہے۔
 

کاشف اختر

لائبریرین
ترے دربارِ عالی کے سوا نہ خم ہو سر میرا

کہ پھر تا زیست نہ چھوٹے ترا فرمان یا اللہ

نہ کی بابت آپ نے جو ارشاد فرمایا ، وہ میری لاعلمی کا نتیجہ ہے ! میں اسے الف کے ساتھ باندھ رہا تھا ،

آپ نے اس کلام کو حمد کا نام دیا جب کہ اس میں حمد کے شاید ہی دو اشعار ہیں اور ان میں بھی الفاظ و مفہوم کی تکرار موجود ہے۔

کہ میں ہوں نفس کے ہاتھوں بہت نادان یا اللہ
نفس کے ہاتھوں نادان ہوں خلافِ محاورہ نہیں؟

جی بالکل ہے ! درست محاورے کی نشاندہی فرمادیں

مزید یہ کہ تعداد کم کر کے کمزور یا ملتے جلتے اشعار کو نکالا جا سکتا ہے گو کہ شاعر کے لیے یہ مشکل کام ہوتا ہے

جی بہت مشکل کام ہے آپ ہی اسے سرانجام دیں تو بڑی مہربانی ہوگی

مرے خیال میں یہ دعائیہ اشعار ہیں۔

جی بالکل درست فرمایا آ پنے ، چلیں دعایئہ ہی مان لیتے ہیں
 
آخری تدوین:

کاشف اختر

لائبریرین

بہت شکریہ محترم الف عین صاحب ! حوصلہ افزائی کیلئے بے حد ممنون ہوں ، آپ کا یہ فرمانا کہ اچھی کاوش ہے کہیں شادیِ مرگ کا سبب نہ ہوجائے ،


البتہ عرفان والے شعر میں میرے خیال میں صرف ’نا‘ کا چکر ہے، اور کوئی غلطی نہیں۔

شاید آپ فرمان والے شعر کی بات کر رہے ہیں ؟

نفس کے ہاتھوں نادان ‘‘ والے شعر میں آپ کی کیا رائے ہے ؟

تدوین کے ذریعے کچھ تبدیلی کی گئی ہے !ایک نظر دیکھ لیں تو احسان ِ عظیم ہوگا
ترے آگے فقط جھکنا ہے میری شان یا اللہ ! یہ زیادہ بہتر ہے ؟ یا وہ جو کہ مذکور ہے

ترے آگے ہی جھکنے میں ہے میری شان یا اللہ
 
آخری تدوین:

کاشف اختر

لائبریرین
کاوش بہت اچھی ہے اللہ آپ کو جزاء دے اور آپ کے علم و عمل میں برکت دے آمین
آمین !آپ کا حسن ِ نظر ہے بھائی ! حوصلہ افزائی کیلئے بہت بہت شکریہ !


بہت خوب
ہزج مثمن سالم
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
بحر ہے اسی بحر میں​

شعر گویم بہتر از قند و نبات
من نہ دانم فاعلاتن فاعلات

پتہ نہیں کس کا شعر ہے ؟ لیکن اپنی حالت اس سے مختلف نہیں ہے
 
Top