حمد: تیری مدحت اور میں، معذور و سرتاپا قصور ٭ اقبال عظیم

تیری مدحت اور میں، معذور و سرتاپا قصور
میں کہاں سے لاؤں اتناحوصلہ، اتنا شعور

صرف تیرے آسرے پر لب کشا ہوتا ہوں میں
اس سعادت کی مجھے توفیق دے ربِّ غفور

غنچہ و گل آئنہ تیرے جمالِ قدس کا
ماہ و انجم سے عیاں تیری تجلی، تیرا نور

ہے رواں تیرے اشارے پر نظامِ کائنات
گردشِ افلاک بھی سجدہ کناں تیرے حضور

ذره ذره خاکداں کا تیری عظمت کا نقیب
بوٹا بوٹا گلستاں کا تیری قدرت کا ظہور

سرخرو ہیں تیری رحمت سے ترے سجدہ گزار
سرنگوں ہے تیرے آگے کفر و باطل کا غرور

مل چکا اقبالؔ کو سب کچھ تری سرکار سے
بخش دے اس کی خطائیں بھی مرے ربِّ غفور

٭٭٭
اقبالؔ عظیم
 
Top