فراز حمد فراؔز ::::::یہ طبیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم ! :::::: Ahmad Faraz

طارق شاہ

محفلین


غزل
یہ طبِیعت ہے، تو خود آزار بن جائیں گے ہم !
چارہ گر رَوئیں گے، اور غم خوار بن جائیں گے ہم

ہم سَرِ چاک وفا ہیں اور تِرا دستِ ہُنر
جو بنا دے گا ہَمَیں اے یار! بن جائیں گے ہم

کیا خبر تھی اے نِگارِشعر! تیرے عِشق میں
دِلبرانِ شہر کے دِلدار بن جائیں گے ہم

سخت جاں ہیں، پر ہماری اُستواری پر نہ جا
ایسے ٹُوٹیں گے، تِرا اِقرار بن جائیں گے ہم

اور کُچھ دِن بیٹھنے دو کُوئے جاناں میں ہَمَیں
رفتہ رفتہ سایۂ دِیوار بن جائیں گے ہم

اِس قدر آساں نہ ہوگی ہر کسی سے دوستی
آشنائی میں، تِرا معیار بن جائیں گے ہم

مِیؔر و غالؔب کیا ،کہ بن پائے نہیں فؔیض و فراقؔ
زعم یہ تھا رومؔی و عطاؔر بن جائیں گے ہم

دیکھنے میں شاخِ گُل لگتے ہیں، لیکن دیکھنا !
دستِ گُلچِیں کے لئے تلوار بن جائیں گے ہم

ہم چراغوں کو تو تاریکی سے لڑنا ہے فرؔاز
گُل ہُوئےپر، صُبح کے آثار بن جائیں گے ہم

احمد فراؔز

 
آخری تدوین:
Top