حمد و ثنا سے کم نہیں تسخیرِ کائنات ۔ برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، محمّد احسن سمیع :راحل: ، یاسر شاہ

حمد و ثناء سے کم نہیں تسخیرِ کائنات
جب ذرے ذرے میں نظر آئے خدا کی ذات

تو جس گھڑی دے اذنِ شفاعت حضور کو
اٹھے مری طرف اے خدا، مصطفیٰ(ﷺ) کا ہاتھ

مولا مجھے عطا نفسِ غزنوی ہو گر
میں اپنے دل کا توڑ کے رکھ دوں گا سومنات

"پایا تجھے شکستہ ارادوں میں اے خدا"
یعنی ترا "ستم" بھی ہے اک طرزِ التفات

تیرے سوا کسی کو بھی دکھڑے سناؤں کیوں
آباد جب کہ ہیں تجھی سے میرے شش جہات
 
آخری تدوین:
اچھی نظم ہے عبد الرؤوف بھائی ...
ویسے ہاتھ کو ہات لکھنے کی ضرورت نہیں، یہ املا اب تقریبا متروک ہی ہے اور ہاتھ اور بات کو بطور قافیہ قبول کیا جاتا ہے.
آخری شعر میں دکھڑے کی جگہ سوز، درد وغیرہ جیسا کوئی لفظ لے آئیں تو بہتر رہے گا، کیونکہ باقی نظم کی زبان فارسی زدہ ہے، خصوصاً قوافی ... ایسیے ماحول میں دکھڑا اتنا جچ نہیں رہا.
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
اچھی نظم ہے عبد الرؤوف بھائی ...
ویسے ہاتھ کو ہات لکھنے کی ضرورت نہیں، یہ املا اب تقریبا متروک ہی ہے اور ہاتھ اور بات کو بطور قافیہ قبول کیا جاتا ہے.
آخری شعر میں دکھڑے کی جگہ سوز، درد وغیرہ جیسا کوئی لفظ لے آئیں تو بہتر رہے گا، کیونکہ باقی نظم کی زبان فارسی زدہ ہے، خصوصاً قوافی ... ایسیے ماحول میں دکھڑا اتنا جچ نہیں رہا.
بہت بہتر راحل بھائی، آپ کی توجہ اور مشورے کا بے حد شکریہ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
آخری شعر میں دکھڑے کی جگہ سوز، درد وغیرہ جیسا کوئی لفظ لے آئیں تو بہتر رہے گا، کیونکہ باقی نظم کی زبان فارسی زدہ ہے، خصوصاً قوافی ... ایسیے ماحول میں دکھڑا اتنا جچ نہیں رہا
حمد و ثناء سے کم نہیں تسخیرِ کائنات
جب ذرے ذرے میں نظر آئے خدا کی ذات

تو جس گھڑی دے اذنِ شفاعت حضور کو
اٹھے مری طرف اے خدا، مصطفیٰ (ﷺ) کا ہاتھ

مولا مجھے عطا نفسِ غزنوی ہو گر
میں اپنے دل کا توڑ کے رکھ دوں گا سومنات

"پایا تجھے شکستہ ارادوں میں اے خدا"
یعنی ترا "ستم" بھی ہے اک طرزِ التفات

کیوں درد بھی سناؤں کسی کو ترے سوا
آباد جب کہ ہیں تجھی سے میرے شش جہات
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دکھڑا کی بہ نسبت درد تو بہتر ہے لیکن دکھ درد خود سنائے نہیں جاتے، ہاں، ان کی داستان، قصہ، بیان وغیرہ سنایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ دوسرے مصرعے میں تجھی سے کی ی اور ے کا اسقاط بھی نا پسندیدہ ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
روفی بھائی ماشاءاللہ اچھے اشعار_ معرفت ہیں اور یوں ہی دل سے لکھے گئے ہیں جیسے عاشق لوگ غزل لکھتے ہیں۔بھرتی کے اشعارکی بھرمار نہیں۔سو داد حاضر ہے۔اللہ کرے زور قلم اور زیادہ۔

باقی نوک پلک سنوارتے کی باتیں تو چلتی رہتی ہیں۔


حمد و ثناء سے کم نہیں تسخیرِ کائنات
جب ذرے ذرے میں نظر آئے خدا کی ذات

"جب" اور "نظر آئے" کی قید کچھ زائد ہے جس سے روانی بھی کم ہو رہی ہے اس کے علاوہ ذرے ذرے میں دونوں "ے" دبنے سے بھی بندش سست پڑ رہی ہے۔پھر حمد وثنا سے جامع لفظ یاد _خدا ہے۔
ایک صورت یہ دیکھیں:

یاد_خدا سے کم نہیں تسخیر_کائنات
ہر ذرہ_ جہاں سے جھلکتی ہے ایک ذات


تو جس گھڑی دے اذنِ شفاعت حضور کو
اٹھے مری طرف اے خدا، مصطفیٰ کا ہات

"دے " اور "اے"کی "ے" دبتی بھلی نہیں لگ رہی۔

ہو جس گھڑی میں اذنِ شفاعت حضور کو
اٹھے مری طرف بھی خدا !مصطفیٰ کا ہات

مولا مجھے عطا نفسِ غزنوی ہو گر
میں اپنے دل کا توڑ کے رکھ دوں گا سومنات

ایک صورت یہ دیکھیں:

مولا مجھے عطا نفسِ غزنوی تو کر
میں اپنے دل کا توڑ کے رکھ دوں گا سومنات


"پایا تجھے شکستہ ارادوں میں اے خدا"
یعنی ترا "ستم" بھی ہے اک طرز التفات

پہلا مصرع واوین میں ہے۔شاید کسی اور کا ہے۔
"ترا ستم " میں بھی بے ادبی کا شائبہ ہے۔

پہلے مصرع کو بھی کچھ بدل لیں تاکہ واوین کی ضرورت نہ پڑے
پایا دل _شکستہ میں تجھ کو تو یہ کھلا
سمجھے تھے ہم ستم جسے تھا تیرا التفات

یا
پایا تجھے شکستہ ارادوں سے تب کھلا
سمجھے تھے ہم ستم جسے تھا تیرا التفات

تیرے سوا کسی کو بھی دکھڑے سناؤں کیوں
آباد جب کہ ہیں تجھی سے میرے شش جہات

اس کی بھی ایک صورت یہ ہے:

تیرے سوا کسی کو غم_ دل سناؤں کیوں
آباد جب کہ ہیں مرے تجھ سے ہی شش جہات
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یاد_خدا سے کم نہیں تسخیر_کائنات
ہر ذرہ_ جہاں سے جھلکتی ہے ایک ذات
ہر ذرہِ جہاں سے جھلکتی ہے اُس کی ذات
دیکھیے اس طرح مناسب رہے گا؟

ہو جس گھڑی میں اذنِ شفاعت حضور کو
اٹھے مری طرف بھی خدا !مصطفیٰ کا ہات
پہلے میرا بھی "اے" کی جگہ "بھی" تھا پھر جیسے یہاں پر پوسٹ کیا تو "بھی" کو "اے" کر دیا تھا
مولا مجھے عطا نفسِ غزنوی تو کر
میں اپنے دل کا توڑ کے رکھ دوں گا سومنات
بہت اچھا ہے
"پایا تجھے شکستہ ارادوں میں اے خدا"
یعنی ترا "ستم" بھی ہے اک طرز التفات

پہلا مصرع واوین میں ہے۔شاید کسی اور کا ہے۔
"ترا ستم " میں بھی بے ادبی کا شائبہ ہے۔

پہلے مصرع کو بھی کچھ بدل لیں تاکہ واوین کی ضرورت نہ پڑے
پایا دل _شکستہ میں تجھ کو تو یہ کھلا
سمجھے تھے ہم ستم جسے تھا تیرا التفات

یا
پایا تجھے شکستہ ارادوں سے تب کھلا
سمجھے تھے ہم ستم جسے تھا تیرا التفات
یہ جو واوین میں لکھا ہے یہ کسی اور کا مصرع تو نہیں بلکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے اس لیے واوین میں کر دیا۔ اس لیے میرے خیال میں دوسرا مجوزہ شعر قول کے قریب ہے اس لیے وہی بہتر رہے گا
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

عرفت ربی بفسخ العزائم.

’’میں نے اپنے رب کو ارادوں کے ٹوٹنے ہی سے پہچانا ہے‘‘۔
تیرے سوا کسی کو غم_ دل سناؤں کیوں
آباد جب کہ ہیں مرے تجھ سے ہی شش جہات
"غمِ دل" اچھا مشورہ ہے۔ دوسرا مصرع استاد صاحب کے حکم کے بعد تبدیل کر چکا تھا جو اتفاقاً آپ کے مجوزہ مصرع کے مطابق ہی ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
ہر ذرہِ جہاں سے جھلکتی ہے اُس کی ذات
دیکھیے اس طرح مناسب رہے گا؟
عمدہ ہے۔

یہ جو واوین میں لکھا ہے یہ کسی اور کا مصرع تو نہیں بلکہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا قول ہے اس لیے واوین میں کر دیا۔ اس لیے میرے خیال میں دوسرا مجوزہ شعر قول کے قریب ہے اس لیے وہی بہتر رہے گا
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

عرفت ربی بفسخ العزائم.

’’میں نے اپنے رب کو ارادوں کے ٹوٹنے ہی سے پہچانا ہے‘‘۔

یہ قول تو مجھے خوب اچھے سے یاد ہے ۔ماشاءاللہ۔

"غمِ دل" اچھا مشورہ ہے۔ دوسرا مصرع استاد صاحب کے حکم کے بعد تبدیل کر چکا تھا جو اتفاقاً آپ کے مجوزہ مصرع کے مطابق ہے

جی میں نے تدوین سے پہلے دیکھا تھا وہ مصرع تب شاید یوں تھا:
آباد تجھ سے ہی ہیں مرے جبکہ شش جہات۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
یادِ خدا سے کم نہیں تسخیرِ کائنات
ہر ذرہِ جہاں سے جھلکتی ہے اس کی ذات

ہو جس گھڑی میں اذنِ شفاعت حضور کو
اٹھے مری طرف بھی خدا! مصطفیٰ(ﷺ) کا ہاتھ

مولا مجھے عطا نفسِ غزنوی تو کر
میں اپنے دل کا توڑ کے رکھ دوں گا سومنات

"پایا تجھے شکستہ ارادوں سے" تب کھلا
سمجھے تھے ہم ستم جسے تھا تیرا التفات

تیرے سوا کسی کو غمِ دل سناؤں کیوں
آباد جب کہ ہیں مرے تجھ سے ہی شش جہات
 
آخری تدوین:

یاسر شاہ

محفلین
صلی اللہ علیہ وسلم۔

جب حضور صلی اللہ علیہ وسلم کا نام مبارک آئے یا ان کا ذکر ہو تو ایک بار کم از کم درود بھیجنا واجب ہے۔لہذا شعر کے ساتھ ہی قوسین میں لکھ دیں تاکہ یاد رہے۔
 
Top