نور وجدان

لائبریرین
احساس کے قلمدان سے نکلے لفظ جب نکلتے ہیں تب تلاطم برپا ہوجاتے ہیں ۔ روشنی کا سفر شُروع ہوجاتا ہے اور احساس کچھ یوں قرطاس پر تحریر ہوتا ہے

''وہ جو عشق کی لو بڑھا دی گئی ہے،دل میں تمجید بڑھا دی گئی ہے، خشیت وضو کرا گئی ہے ،طائر کو پرواز دی گئی ہے ،روشنی قندیل (دل) کا حسن بڑھائے اور شُکر کا کلمہ ادا نہ ہو ، بھلا کیوں ؟''

احساس سے نکلے لفظ جب تحریر ہوتے ہیں ، سوال سامنے ہوتا ہے اور جواب کی تلاش کی جاتی ہے، شکر کا اگر کہا جائے تو شکر لازم اور بندہ خود کلامی کرتا ہے

شاکر پڑھ کلمہِ لا : سبحان اللہ
شاکر پڑھ کلمہِ توصیف:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ٭اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔۔۔۔
شاکر پڑھ کلمہِ عشق:
أَشْهَدُ أنْ لا إلَٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأشْهَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے

حيَّ على الفلاح: آو ، فلاح کی طرف ، آؤ محبت کی تقسیم کریں ، محبت ایک عبادت ہے


یہ عشق مثلِ توحید اخلاصِ عمل ،
یہ عشق مثلِ بحرِ موج طغیان مشتاق ،یہ عشق علائق سے جان چھڑانے کو،یہ عشق تیز ہوا میں لے جائے،تندِ باد سے کون گھبرائے اب،وہی گرائے جو اٹھائے بار بار،بالآخر عشق کہے :

عشق تو ہی اندر ،میں کون؟عشق رونما ،جلوہ نما ، دنیا کہاں؟۔عشق جنم در جنم کھیل کی پوٹلی سے نکلا دھاگہ،عشق داستان ہے کٹھ پتلیوں کی ،عشق بے کلی میں گامزن اوج کا سفر ہے ،عشق شہادتوں کا سلسلہ ہے ، یہ امامت کا رتبہ ہے ،سعادت کا کلمہ ہے ، شجاعت کا پیکر ہے تیغ زن ہادی ہے۔سیدنا اما حسینؑ عشق کی ان تمام باتوں پر پورا اترتے ہیں ،عشق کی آذان دی اور بُلایا

شاکر پڑھ کلمہِ عشق:
أَشْهَدُ أنْ لا إلَٰهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيْكَ لَهُ وَأشْهَدُ أنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
حی علی الفلاح : آو فلاح کی طرف : فلاح محبت سے ہے ، محبت عبادت ہے


سیدنا امام حسین کی پیروی ہر مسلمان و مومن پر جائز ہے ، ان کی دی گئی قربانی فلاح کی ترویج کے لیے تھی ، عشق کے موذن نے کیا خوب آذان دی ۔ اس آذان میں عشق جب چاہا وار کیا ... یہ نماز ایسی ہے کہ نمازِ عشق میں عاشق لہو لہان ہوجائے اور وہ جب چاہے علاج کرے یا طبیب کی مرضی کہ بے بس چھوڑ دے ! اسکے مریض عُشاق ہیں ! عشق ستم نوک سناں دیتا ہے، پیدا ہوتے ہجر کا جہاں دیتا ہے! بعدء امر عاشق کا رواِں رواں فغاں کرتا ہے! ضرب العشق سے موت کو ہجر کا آسمان دیتا ہے. نشاط ہست کا مثردہ ہے عشق! عشق کو جو بیان کریں، نہ کر پائیں! جواسکو کر سکیں،ان سے ہو نہ پائے، جو ان سے ادا ہو عشق ،تو بیان ہو جائے ... سیدنا امام حسینؑ عالی مقام نے کیا خوب عشق ادا کیا ہے، عشق فریضہ حج کی نمازِ قربانی ہے. تسلیم جس کا وضو ..رضا اس کی نیت ہے ...
٭٭٭٭
شاکر پڑھ کلمہِ لا : سبحان اللہ
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
حی علی الفلاح : آو ، فلاح کی طرف ، آؤ محبت کی تقسیم کریں ، محبت ایک عبادت ہے

اے زندگی! بدل جا مٹ جا! اے زندگی! حقایت ہو جا! داستان ہو جا! اے موجِ نفسِ ذات ہماری ہوجا!! تیرے لیے بنایا جہاں! ہمارے لیے جہاں کی ہو جا!

تو ساز عشق ہے ... تو صلیبِ وفا ہے! تو مریضِ دعا ہے، تو نم مٹی کی التجا ہے! تو میری حیا ہے!

اے مٹی! مٹی ہو، مٹی بن، مٹی رہ، مٹی سے رل، مٹی کھا، مٹی اوڑھ ...

''اوڑھ لی تیری چادر ساقی! اوڑھ لی ... تیری نظر میں ہم ہیں! گھائل نہ کیجیو! ہم تو اب مانگے رے حجاب! ''

نہ کر بندیے تیری میری!! ہو جا تو اب فقط میری ...

''شرمندہِ خواب کی مانند رسوا نہیں ہم!
ہم وہ جو چاہیں تجھے عمر بھر!''

احساس عاشق کو توانا کرتا ہے! لباس مجاز میں حقیقت کی اوڑھنی پہناتا ہے ، چاہت کا نغمہ سنانا عاشق کا کام! عاشق تیرا اور کیا کام؟ چل لے میرا نام، ہے مردود بس شیطان، لے میرا نام، ملے تجھے انعام ہوگا تجھ پرہوھا اکرام، بارش یہ نہیں عام، مٹ جانا تیرا کام، باقی رہے گا میرا نام! آجا ! آجا میرے کول! عاشق ہو جا میرا! کیوں ہے یہ دوری!

عاشق :میں تیراں آں مولا! میرا مرشد سائیں توں، ہادی سچا توں، میرا عشق وی توں، پیامبر وی توں، میری ذات نوں شمع مثل کیتا توں، میرا کی کام مولا، لواں گا بس تیرا نام!

صبوح! قدوس!
الرحمان! الرحیم! الروف! الماجد! الرافع! المقیم! المغنی! المقسط! الحئی القیوم!

یہ ترا رنگ ہے جلال کا یا کہ کمال میں چھپے بے شمار خزانے! یہ خرانے علم کے ...یہ جواہرات اسماء القدیم! یہ منقش کرسیوں پر آیتیں! یہ دل کی سنگتوں میں حق ھو کی واجیں! یہ تری ،مری کہانی! حق تیرا عاشق جہاں جہاں گیا، نہ ملا تو ،تو ملا کیا؟ ملا تو، رہا کیا؟ رہا کچھ نہیں ،تو تماشا کیا؟ تماشا بزمِ توحید کا سجاتے ہو! ہر آیت وحدت کی بتاتے ہو! جلاتے ہو! بجھاتے ہو! ہائے! اتنا جلا دو کہ ہوش نہ رہے! جلا کے کیجیو بے ہوش! کہیو نا ہمیں! کہاں کہاں نہیں ہم! یہ کرسی! یہ فلک! یہ عرش! یہ نکہتِ زیبائش سے گل رنگ مصفطوی نور جس سے چمکے لوح مبین! دمک اٹھی زمین! نوریوں نے کہا!
٭٭٭٭٭
پڑھو: کلمہِ توصیف:

اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ٭اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔۔۔۔
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
حی علی الفلاح : آو ، فلاح کی طرف ، آؤ محبت کی تقسیم کریں ، محبت ایک عبادت ہے

نور مجلی آیا! چھپ جاؤ! حجاب لے لو، بے نقاب آیا! جھکتے کیا !!! گر گئے سارے! تسبیح رک گئی! تھم گئی کہانی! سکتہِ حیرت کو سو سال سنائے گئے کہ سکتہِ وصل کی بوندوں سے ترسائے گئے! سکتہِ جذب میں مٹی کیا گیا! سکتہ جمال نے ہوش دے دیے! مجذوب کردیا! کمال ہوگیا! نوریوں کو ہوش آگیا، دم میں دم آگیا. جبین اٹھ گئی ،سر نیاز میں گیا، رات کٹ گئی وصل میں، صبح کا اعجاز گیا، شام ہجران کو بدلا الفتِ کی بدلیوں نے رات کی ماہتابی میں، چاندنی میں! مسکرا کے قمر نے آنکھ موند لی! چمک اٹھا سورج! لوح مبارک چمک اٹھی! اشک زار زار! پوچھو میرا حال! کمال! کمال! کمال! حال! حال! حال! بے حال جاناں ہیں ،کیا سنائیں۔۔۔؟ ...قصہِ مختصر رگوں کا سکون چھن گیا، طنابیں کھینچ لی گئیں اور سورج کو سجدہِ شکر ہوا! سجدہ شکر!

شاکر پڑھ کلمہِ توصیف:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ٭اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔۔۔۔
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
حی علی الفلاح : آو ، فلاح کی طرف ، آؤ محبت کی تقسیم کریں ، محبت ایک عبادت ہے

دل اچ واجاں درود دیاں آندی نیں! دل وچ ہادیؐ، مرسلؐ سچا عشق سائیں! دل وچ طٰہؐ سچا مسیحا ؐتوئی! دل وچ طبیبؐ تے حبیب ؐاے! یہ نصیب کی بات ہے ، کرم کے فیصلے ، جسے چاہا اپنا بنالیا ، جسے چاہا اپنا بنا لیا ! جسے چاہا محفل میں بلا لیا ،

یا نبی سلام علیک ، یا رسول سلام علیک ، یا حبیب سلام علیک
سارے پڑھو درود ، صلی علی حبیبِ ناز ، صلی علی محمد ؐ

٭٭٭٭٭

شاکر پڑھ کلمہِ لا : سبحان اللہ
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
حی علی الفلاح : آو ، فلاح کی طرف ، آؤ محبت کی تقسیم کریں ، محبت ایک عبادت ہے

تیری بزم میں سر جھکائے کھڑے ہیں ، ادب سے جھکی گردن ہے ، دل کہ ستم سے بیحال ! مت پوچھو کیا ہے دل کا حال ! بعد وصال فراق کا موسم نہ ہو ، بہار ہے ، سدا بہار رہے !

یہ رنگ جو کائنات میں بکھرے ہیں ، یہ سارے میرے رنگ ہیں ! میں ہی دکھ دیتا ہوں ،میں ہی طبیب ہوں

صدا سنتے ہی عشق جو مودب کھڑا ، سدھ بدھ کھو دیتا ہے

توں اندر، باہر توں!
توں متوف، مطاف وی توں
تو حاجی تیں، کعبہ وی توں
توں معبود تے ،عبد اچ توں
تو'' لا ''دی مٹی اچ وسیا نور

''الا اللہ'' کہیے تو مارے'' اللہ ھو'' دی تار!
ھو ! سبحان ھو! صبوح قدوس! صبوح قدوس!
حق رحمانی ھو! اللہ والی تار وجی!
مرشد ترا کون؟ عشق!
ہادی کون؟ عشق؟
خالق کون؟ عشق
مخلوق اچ کون؟ عشق
عشق کتھے کتھے، چارے جاواں، چار چفیرے، مٹ گئے سارے ہنیرے!
حی علی الفلاح! حی علی الفلاح!

آذان سنا دی گئی! فلاح کی بات کر دی گئی! آذان عشق کی، نماز عشق کی، تسبیح عشق کی، قربانی عشق دی .... نعمتیں مکمل! جب سب مکمل ہو جائے تو ربِ تعالیٰ فرماتا ہے

الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ

رب کی رضا ہوجاتی ہے ، جب زندگی اسکے دیے گئے طریقے کے مطابق بسر ہوجاتی ہے ، جب طاعت مکمل ہوتی ہے تب اسکی نعمتیں بھی مکمل ہوجاتی ہیں ، وہی والی ہوجاتا ہے عبد الولی کا ! یہ نعمتیں کس پر مکمل ہوئیں ؟ سیدنا امامِ عالی نبی محتسمؐ پر ، جن کے بارے رب تعالیٰ فرماتا ہے کہ

لَقَدۡ جَآءَکُمۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ عَزِیۡزٌ عَلَیۡہِ مَا عَنِتُّمۡ حَرِیۡصٌ عَلَیۡکُمۡ بِالۡمُؤۡمِنِیۡنَ رَءُوۡفٌ رَّحِیۡمٌ ﴿۱۲۸﴾


شاکر پڑھ کلمہِ توصیف:
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ٭اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔۔۔۔
هَلْ جَزَاءُ الْإِحْسَانِ إِلَّا الْإِحْسَانُ
احسان کا بدلہ احسان کے سوا کیا ہے
حی علی الفلاح : آو ، فلاح کی طرف ، آؤ محبت کی تقسیم کریں ، محبت ایک عبادت ہے

اے عشق، دیار عشق چل!
اے دیار عشق! نبیؐ کے در چل!
اے دل تھم جا! رک جا! یہ نبیؐ کا در ہے! اے دل مٹ ہی جا! نصیب بن جائے گا! رک جا! مر جا!

ہم مرنے نہیں دیتے! ہوش والوں کے ذمے بہت سے کام ہیں! یہاں دیوانگی سر عام نہیں! عشق منبر کا کلام نہیں! یہ تلوار نیام میں نہیں! ...

سیدی! مرشدی! یا نبی! یا نبی!
سارے پڑھو درود سرکار آگئے! سارے پڑھو سلام سرکار آگئے!


اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ٭اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ
كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ.إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ۔۔۔۔

محفل مقدس میں حاضری کا مقدر ہے ، آپ کی غلام ہوں ، آپ کی سگ ہوں ! آقا! لے لو سلام! مرا آقا! سلام لے لو ! اے ہادی! اے یسینؐ! اے طٰؐہ! اے شوق کے آئنے میں براجمان تجلی ..... آپ کی عنایات نے دل بھر دیا ہے ! شکر کیسے ہوا ادا!!!


آقا! قدموں میں جگہ دے دیجیے! آقا! آقا یہ دل اپنی پناہ میں لے لیں... ! اے میرے یحیی! اے میرے عیسی! اے مرے موسی! اے مرے ہادی ...!... اس دل کو پاس رکھ لو اپنے آقا. یہ دل آپ کا دیکھتا رہے گا تبھی سکون میں رہے گا! مجھے در پر پڑا رہنے دو! آپؐ کو کتنے عزیز تھے سیدنا بلال رضی تعالیٰ عنہ، سیدنا زید رضی تعالیٰ عنہ ... ان کے پیار کے صدقے مجھ پہ کرم کر دو نا آقا ! آقا لے لو سلام!

ایسا نہ ہو کہ دم گھٹ کے مر جاؤں، ایسا نہ ہو کہ آقا ہچکیاں لیتے لیتے مرجاؤں ...اس دنیا سے ہر رشتہ جھوٹا ، سب سچے رشتے عشق کے دل میں آپؐ کا خیال ہے آقاؐ ... دل نم ہے آقاؐ! اشکوِں کے ردھم کی مالا نے سانسوں کو ضوفشانی بخشی ہے. طغیانی میں خاموش! خاموش! با ادب!

حسن کو نوازش کی انتہا سے ہماری محفل میں جگہ مل چکی ہے ...

وہ مبارک چہرہ مسکرائی جائے! مسکراہٹ دلنشین ... اک اک ادا پہ قربان آقا! .. شاہا! آپ کے دندان مبارک سے جو روشنی نکلتی ہے مجھ میں اس کی تاب نہیں! مگر پھر بھی جلوے کو بے تاب کہ آرزو مکمل ہوجائے، تصویر مکمل ہو ،زندگی رہے بے شک ادھوری ... شاہا آپؐ کے دندان مبارک سے غار حرا کے دیواریں تک روشن ہیں، جب سرکار دکھیں گے دل مدینہ ہو گا کہ مکہ! دل سر زمین حجاز ہے. عشق کا یہ اعجاز ہے

 
مدیر کی آخری تدوین:
Top