کاشفی
محفلین
حُسنِ نظر
(قیوم نظر- 1932)
مُحبت میں تیری ہے جینا ہی پینا
نہ کچھ فکرِ ساغر نہ کچھ ذکرِ مینا
خزاں ہوگئی ہے بہارِ تمنا
عجب گُل کھلائے بہار آفرینا
نگاہیں زمانے کی اِس پر جمی ہیں
کِسے دیکھ بیٹھی میری چشمِ بینا
کسی سے ہیں وابستہ میری اُمیدیں
یہی میرا مرنا یہی میرا جینا
نگاہِ کرم تو نے یہ بھی نہ چاہا
غمِ جاودانِ محبت بھی چھینا
خدا سے کریں شکوہء ناخدا کیا
غنیمت ہے یہ بھی کہ ڈوبا سفینا
نظر یوں بھی کرتا ہے کوئی محبت
نہ کوئی سلیقہ نہ کوئی قرینہ