حُسن اگر انمول رہا ہے غزل نمبر 104 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فعْل فعولن فعْل فعولن

حُسن اگر انمول رہا ہے
عشق بھی تو بے مول رہا ہے

حُسن کا طوطی بول رہا ہے
عشق اپنے پر تول رہا ہے

عشقِ لیلیٰ میں کیوں مجنوں
خود کو اتنا رول رہا ہے

اہلِ حُسن کی باتیں سُن کر
وِرد اپنا لا حول رہا ہے

پیڑ کٹا تو سب چُپ ہیں پر
ایک پرندہ بول رہا ہے

ماتم ہے یہ یا شہنائی
دُور کہیں بج ڈھول رہا ہے

اسلام کی ابتر حالت پر
خُونِ مسلم کھول رہا ہے

دُشمن نفرت کا مسلم کے
زہر دلوں میں گھول رہا ہے

سخت عذاب کے وہ ہے لائق
جو ظالم کم تول رہا ہے

نوچ دو وہ چہرے کے جن پر
جھوٹ فریب کا خول رہا ہے

عِلم کا زیور ہے خاموشی
اِک دانا کا قول رہا ہے

عالِم کے آگے شاہوں کے
ہاتھوں میں کشکول رہا ہے

لوگ جسے کہتے تھے پاگل
وہ دانا بہلول رہا ہے

دل مائل ہے شعر و سُخن میں
کچھ ایسا ماحول رہا ہے

شارؔق رازِ دل کی باتیں
دھیرے دھیرے کھول رہا ہے
 

صابرہ امین

لائبریرین
پیڑ کٹا تو سب چُپ ہیں پر
ایک پرندہ بول رہا ہے

واہ واہ ۔ ۔ واقعی ایک آدھ ہی سرپھرا ہوتا ہے ہجوم میں ۔ ۔ باقی تماشائی ۔ ۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
پہلی بات کہ مطلع میں ایطا کا عیب در آیا۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے تین مختلف قوافی استعمال کیے ہیں۔
1- انمول۔ مول۔ بول۔ تول۔ ڈھول۔گھول۔کشکول۔کھُول
2- لاحول۔ کھَول۔قول۔ماحول
3- بہلول
 

امین شارق

محفلین
پہلی بات کہ مطلع میں ایطا کا عیب در آیا۔
دوسری بات یہ کہ آپ نے تین مختلف قوافی استعمال کیے ہیں۔
1- انمول۔ مول۔ بول۔ تول۔ ڈھول۔گھول۔کشکول۔کھُول
2- لاحول۔ کھَول۔قول۔ماحول
3- بہلول
عبدالرؤوف صاحب رہنمائی کے لئے شکریہ۔
سر مزید رہنمائی کیجئے کہ یہ قافیے تین کیٹیگری میں کس طرح ہیں وضاحت فرمائیں شکریہ۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
عبدالرؤوف صاحب رہنمائی کے لئے شکریہ۔
سر مزید رہنمائی کیجئے کہ یہ قافیے تین کیٹیگری میں کس طرح ہیں وضاحت فرمائیں شکریہ۔۔
آپ کے قوافی کے آخر میں "و" اور "ل" مستقل طور پر چل رہا ہے۔ ان حروف سے پہلے حرف پر ایک جیسی حرکت کا ہونا بھی لازمی ہے۔
 

الف عین

لائبریرین
کھولنا to open اور کھَولنا ، بمعنی ابل جانا، جوش میں آنا قوافی نہیں ہوسکتے۔ ماحول میں بھی ح پر زبر ہے اور قول میں ق پر۔ اس لئے یہ کھول، گول، بول کا قافیہ نہین بن سکتا۔
 
Top