امین شارق
محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
فعْل فعولن فعْل فعولن
فعْل فعولن فعْل فعولن
حُسن اگر انمول رہا ہے
عشق بھی تو بے مول رہا ہے
حُسن کا طوطی بول رہا ہے
عشق اپنے پر تول رہا ہے
عشقِ لیلیٰ میں کیوں مجنوں
خود کو اتنا رول رہا ہے
اہلِ حُسن کی باتیں سُن کر
وِرد اپنا لا حول رہا ہے
پیڑ کٹا تو سب چُپ ہیں پر
ایک پرندہ بول رہا ہے
ماتم ہے یہ یا شہنائی
دُور کہیں بج ڈھول رہا ہے
اسلام کی ابتر حالت پر
خُونِ مسلم کھول رہا ہے
دُشمن نفرت کا مسلم کے
زہر دلوں میں گھول رہا ہے
سخت عذاب کے وہ ہے لائق
جو ظالم کم تول رہا ہے
نوچ دو وہ چہرے کے جن پر
جھوٹ فریب کا خول رہا ہے
عِلم کا زیور ہے خاموشی
اِک دانا کا قول رہا ہے
عالِم کے آگے شاہوں کے
ہاتھوں میں کشکول رہا ہے
لوگ جسے کہتے تھے پاگل
وہ دانا بہلول رہا ہے
دل مائل ہے شعر و سُخن میں
کچھ ایسا ماحول رہا ہے
شارؔق رازِ دل کی باتیں
دھیرے دھیرے کھول رہا ہے
عشق بھی تو بے مول رہا ہے
حُسن کا طوطی بول رہا ہے
عشق اپنے پر تول رہا ہے
عشقِ لیلیٰ میں کیوں مجنوں
خود کو اتنا رول رہا ہے
اہلِ حُسن کی باتیں سُن کر
وِرد اپنا لا حول رہا ہے
پیڑ کٹا تو سب چُپ ہیں پر
ایک پرندہ بول رہا ہے
ماتم ہے یہ یا شہنائی
دُور کہیں بج ڈھول رہا ہے
اسلام کی ابتر حالت پر
خُونِ مسلم کھول رہا ہے
دُشمن نفرت کا مسلم کے
زہر دلوں میں گھول رہا ہے
سخت عذاب کے وہ ہے لائق
جو ظالم کم تول رہا ہے
نوچ دو وہ چہرے کے جن پر
جھوٹ فریب کا خول رہا ہے
عِلم کا زیور ہے خاموشی
اِک دانا کا قول رہا ہے
عالِم کے آگے شاہوں کے
ہاتھوں میں کشکول رہا ہے
لوگ جسے کہتے تھے پاگل
وہ دانا بہلول رہا ہے
دل مائل ہے شعر و سُخن میں
کچھ ایسا ماحول رہا ہے
شارؔق رازِ دل کی باتیں
دھیرے دھیرے کھول رہا ہے