امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
حُسن ایسے ترے آنچل میں چُھپا رہتا ہے
چاند جیسے کوئی بادل میں چُھپا رہتا ہے
دِن اُجالا رخِ روشن کی جھلک ہے شاید
شب اندھیرا ترے کاجل میں چُھپا رہتا ہے
دِل کے جذبات بیاں اُن سے نہیں کر پاتا
وہ نشہ ہے یہ جو بوتل میں چُھپا رہتا ہے
دِل کی تنہائی ہے مانُوس بہت دھڑکن سے
ایک سناٹا جو ہلچل میں چُھپا رہتا ہے
دِل کی ہے ایک تمنا کِسی عاشق سے ملوں
وہ تو دِیوانہ ہے جنگل میں چُھپا رہتا ہے
کوئی تقدیر گُزارے بِنا کیسے جانے
آج ظاہر ہے جو وہ کل میں چُھپا رہتا ہے
مُجھ کو انصاف دِلائے مرا مُنصف کیسے
ہائے قاتل مرا مقتل میں چُھپا رہتا ہے
کیسے کیسےلِکھا کرتا ہوں مضامیں شارؔق
جانے کیا کیا دلِ پاگل میں چھپا رہتا ہے
چاند جیسے کوئی بادل میں چُھپا رہتا ہے
دِن اُجالا رخِ روشن کی جھلک ہے شاید
شب اندھیرا ترے کاجل میں چُھپا رہتا ہے
دِل کے جذبات بیاں اُن سے نہیں کر پاتا
وہ نشہ ہے یہ جو بوتل میں چُھپا رہتا ہے
دِل کی تنہائی ہے مانُوس بہت دھڑکن سے
ایک سناٹا جو ہلچل میں چُھپا رہتا ہے
دِل کی ہے ایک تمنا کِسی عاشق سے ملوں
وہ تو دِیوانہ ہے جنگل میں چُھپا رہتا ہے
کوئی تقدیر گُزارے بِنا کیسے جانے
آج ظاہر ہے جو وہ کل میں چُھپا رہتا ہے
مُجھ کو انصاف دِلائے مرا مُنصف کیسے
ہائے قاتل مرا مقتل میں چُھپا رہتا ہے
کیسے کیسےلِکھا کرتا ہوں مضامیں شارؔق
جانے کیا کیا دلِ پاگل میں چھپا رہتا ہے