حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے غزل نمبر 112 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے
عِشق تب اپنی حد سے اُٹھتا ہے

زِینتِ زُلفِ یار ہے بنتا
پُھول جب اپنے قد سے اُٹھتا ہے

ختم ہوتا ہے جنوں پر آخر
عِشق جب بھی خرد سے اُٹھتا ہے

اتنا جنگل میں بھی نہیں ہوگا
خوف جتنا اسد سے اُٹھتا ہے

اُس کو کوئی نہیں گِراسکتا
جو خُدا کی مدد سے اُٹھتا ہے

راضی رب کی رضا میں رہ بندے
آدمی کب حسد سے اُٹھتا ہے؟

یہ جو لہروں کا شور ہے ہمدم
چاند کے جزر و مد سے اُٹھتا ہے

روزِ محشر یہ کُھلے گا ہم پر
کون کیسے لحد سے اُٹھتا ہے؟

غالب و میر سا شاعر شارؔق
کوئی بس ایک صد سے اُٹھتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
مشکل یہ ہے کہ کئی مصرعے
فاعلاتن فعلاتن فعلن ہو گئے ہیں، باقی فاعلاتن مفاعلن فعلن میں ہیں۔ ذرا غور سے دیکھ کر پھر پیش کرو
 

امین شارق

محفلین
استاد محترم تین مصرعے فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پر ہیں لیکن میں نے اس پر غور اسلئے نہیں کیا کہ مفاعلن اور فَعِلاتن دونوں کے حروف 6 بنتے ہیں برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔۔
 

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
استاد محترم تین مصرعے فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن پر ہیں لیکن میں نے اس پر غور اسلئے نہیں کیا کہ مفاعلن اور فَعِلاتن دونوں کے حروف 6 بنتے ہیں برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔۔
فعلاتن والے مصرعوں کو لازماً درست کرنا پڑے گا۔
 

الف عین

لائبریرین
تقطیع حروف کے اعداد پر منحصر نہیں ہوتی۔ یوں ہوتا تو فعو۔ فعل اور فاعلن ۔مفعول ہم وزن نہیں ہو جاتے! کچھ لوگ تقطیع بھی ڈجیٹل کرتے ہیں۔ ان کے حساب سے فعو 1-2 ہے اور فعل 2-1
 

امین شارق

محفلین
الف عین سر اب یہ پوری غزل فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن پر آگئی ہے۔۔
حُسن جب شد ومد سے اُٹھتا ہے
عِشق تب اپنی حد سے اُٹھتا ہے

زِینتِ زُلفِ یار ہے بنتا
پُھول جب اپنے قد سے اُٹھتا ہے

وہ جِنوں پر ہی ختم ہوتا ہے
عِشق جب بھی خرد سے اُٹھتا ہے

اتنا جنگل میں بھی نہیں ہوگا
خوف جتنا اسد سے اُٹھتا ہے

اُس کو کوئی نہیں گِراسکتا
جو خُدا کی مدد سے اُٹھتا ہے

راضی رب کی رضا میں رہ بندے
آدمی کب حسد سے اُٹھتا ہے؟

یہ جو لہروں کا شور ہے ہمدم
چاند کے جزر و مد سے اُٹھتا ہے

راز محشر کے دِن کُھلے گا یہ
کون کیسے لحد سے اُٹھتا ہے؟

میر و غالب سا شعر گو شارق
کوئی بس ایک صد سے اُٹھتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
اس غزل کو یوں ہی مشق کے لئے سمجھ کر رکھ لو۔ تکنیکی طور پر تو درست ہے یہ غزل، البتہ محض قافیہ پیمائی ہے
 
Top