امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن
حُسن قاتِل ہُوا ہی چاہتا ہے
دِل یہ مائِل ہُوا ہی چاہتا ہے
آشنا دِل ہُوا ہی چاہتا ہے
یعنی گھائِل ہُوا ہی چاہتا ہے
صبر رکھ اے تماش بِین ذرا
رقصِ بِسمل ہُوا ہی چاہتا ہے
جِس کو کہتے ہیں عِشق اے ہمدم!
میری منزِل ہُوا ہی چاہتا ہے
بزمِ عُشاق میں ہمارا بھی
نام شامِل ہُوا ہی چاہتا ہے
ِہجر کے صدمے سہ لے دِل تُو ذرا
وصل حاصِل ہُوا ہی چاہتا ہے
چاند سے میرے روشنی لے کر
چاند کامِل ہُوا ہی چاہتا ہے
تیر زِندہ اگر جو رہنا ہے
بحر ساحِل ہُوا ہی چاہتا ہے
نُورِ حق پھیل جائے گا اِک دِن
ختم باطِل ہُوا ہی چاہتا ہے
پِھر ہے شارؔق غزل سرا دیکھو
رنگِ محفِل ہُوا ہی چاہتا ہے
دِل یہ مائِل ہُوا ہی چاہتا ہے
آشنا دِل ہُوا ہی چاہتا ہے
یعنی گھائِل ہُوا ہی چاہتا ہے
صبر رکھ اے تماش بِین ذرا
رقصِ بِسمل ہُوا ہی چاہتا ہے
جِس کو کہتے ہیں عِشق اے ہمدم!
میری منزِل ہُوا ہی چاہتا ہے
بزمِ عُشاق میں ہمارا بھی
نام شامِل ہُوا ہی چاہتا ہے
ِہجر کے صدمے سہ لے دِل تُو ذرا
وصل حاصِل ہُوا ہی چاہتا ہے
چاند سے میرے روشنی لے کر
چاند کامِل ہُوا ہی چاہتا ہے
تیر زِندہ اگر جو رہنا ہے
بحر ساحِل ہُوا ہی چاہتا ہے
نُورِ حق پھیل جائے گا اِک دِن
ختم باطِل ہُوا ہی چاہتا ہے
پِھر ہے شارؔق غزل سرا دیکھو
رنگِ محفِل ہُوا ہی چاہتا ہے