ناصر کاظمی :::::: حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو :::::: Nasir Kazmi

طارق شاہ

محفلین



ناصؔرکاظمی
حُسن کہتا ہے اِک نظر دیکھو
دیکھو اور آنکھ کھول کر دیکھو


سُن کے طاؤسِ رنگ کی جھنکار
ابر اُٹھّاہے جُھوم کر دیکھو


پُھول کو پُھول کا نِشاں جانو
چاند کو چاند سے اُدھر دیکھو


جلوۂ رنگ بھی ہے اِک آواز
شاخ سے پُھول توڑ کر دیکھو


جی جلاتی ہے اوس غُربت میں
پاؤں جلتے ہیں گھاس پر دیکھو


جُھوٹی اُمید کا فریب نہ کھاؤ
رات کالی ہے کِس قدر دیکھو


نیند آتی نہیں تو صُبح تلک
گردِ مہتاب کا سفر دیکھو


اِک کِرن جھانک کر یہ کہتی ہے
سونے والو ذرا اِدھر دیکھو


خمِ ہر لفظ ہے گلِ معنی
اہلِ تحرِیر کا ہُنر دیکھو


نا صؔر کاظمی
 
آخری تدوین:
Top