حُسن کی جب بھی ادا یاد آئی غزل نمبر 134 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

حُسن کی جب بھی ادا یاد آئی
عِشق نے رو کے کہا یاد آئی

جب تُجھے یاد کیا غم بُھولیں
جب ترا نام لیا یاد آئی

جانے ناراض ہے کیوں وہ مُجھ سے
خُود کی ناکردہ خطا یاد آئی

پِھر نہ لوٹیں گے اگر لوٹ گئے
جانے والے کی صدا یاد آئی

قیس و فرہاد کے قِصے سُن کر
عِشق کرنے کی سزا یاد آئی

آج برباد گُلستاں کو بہت
کوئلِ نغمہ سرا یاد آئی

خوف آتا ہے نظر رُخ پہ ترے
زِندگی تُجھ کو قضا یاد آئی؟

دیکھی پوشاکِ رئیسانِ شہر
تنگ مُفلس کی قبا یاد آئی

جب سہارا کہیں سے بھی نہ ملا
پِھر مُجھے یادِ خُدا یاد آئی

جِن کو چاہا تھا بُھلانا
شارؔق
ایسے لوگوں کی سدا یاد آئی
 

الف عین

لائبریرین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔

حُسن کی جب بھی ادا یاد آئی
عِشق نے رو کے کہا یاد آئی
عشق کو کیا یاد آئی؟ واضح نہیں
جب تُجھے یاد کیا غم بُھولیں
جب ترا نام لیا یاد آئی
یہ بھی واضح نہیں، کیا یاد آئی؟ بھولیں لفظ بھی واضح ک کے آ جائے کچھ ضمیر کے ساتھ
جانے ناراض ہے کیوں وہ مُجھ سے
خُود کی ناکردہ خطا یاد آئی
دو لخت لگتا ہے

پِھر نہ لوٹیں گے اگر لوٹ گئے
جانے والے کی صدا یاد آئی
کون لوٹ گئے؟

قیس و فرہاد کے قِصے سُن کر
عِشق کرنے کی سزا یاد آئی
درست

آج برباد گُلستاں کو بہت
کوئلِ نغمہ سرا یاد آئی
کوئل کے ساتھ اضافت غلط ہے،

خوف آتا ہے نظر رُخ پہ ترے
زِندگی تُجھ کو قضا یاد آئی؟
یہ بھی سمجھ نہیں سکا

دیکھی پوشاکِ رئیسانِ شہر
تنگ مُفلس کی قبا یاد آئی
درست

جب سہارا کہیں سے بھی نہ ملا
پِھر مُجھے یادِ خُدا یاد آئی
پہلا درست بحر میں نہیں، زبردستی کرنے سے "کہیں" محض "کہ" تقطیع ہوتا ہے
جب سہارا نہ کسی طرح ملا
ہو سکتا ہے، طرح بر وزن درد کرنے سے
جِن کو چاہا تھا بُھلانا شارؔق
ایسے لوگوں کی سدا یاد آئی
درست
 
Top