امین شارق
محفلین
الف عین سر
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔
فاعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن
پچھلی زمین کی غزل میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔
حُسن کی جب بھی ادا یاد آئی
عِشق نے رو کے کہا یاد آئی
جب تُجھے یاد کیا غم بُھولیں
جب ترا نام لیا یاد آئی
جانے ناراض ہے کیوں وہ مُجھ سے
خُود کی ناکردہ خطا یاد آئی
پِھر نہ لوٹیں گے اگر لوٹ گئے
جانے والے کی صدا یاد آئی
قیس و فرہاد کے قِصے سُن کر
عِشق کرنے کی سزا یاد آئی
آج برباد گُلستاں کو بہت
کوئلِ نغمہ سرا یاد آئی
خوف آتا ہے نظر رُخ پہ ترے
زِندگی تُجھ کو قضا یاد آئی؟
دیکھی پوشاکِ رئیسانِ شہر
تنگ مُفلس کی قبا یاد آئی
جب سہارا کہیں سے بھی نہ ملا
پِھر مُجھے یادِ خُدا یاد آئی
جِن کو چاہا تھا بُھلانا شارؔق
ایسے لوگوں کی سدا یاد آئی
عِشق نے رو کے کہا یاد آئی
جب تُجھے یاد کیا غم بُھولیں
جب ترا نام لیا یاد آئی
جانے ناراض ہے کیوں وہ مُجھ سے
خُود کی ناکردہ خطا یاد آئی
پِھر نہ لوٹیں گے اگر لوٹ گئے
جانے والے کی صدا یاد آئی
قیس و فرہاد کے قِصے سُن کر
عِشق کرنے کی سزا یاد آئی
آج برباد گُلستاں کو بہت
کوئلِ نغمہ سرا یاد آئی
خوف آتا ہے نظر رُخ پہ ترے
زِندگی تُجھ کو قضا یاد آئی؟
دیکھی پوشاکِ رئیسانِ شہر
تنگ مُفلس کی قبا یاد آئی
جب سہارا کہیں سے بھی نہ ملا
پِھر مُجھے یادِ خُدا یاد آئی
جِن کو چاہا تھا بُھلانا شارؔق
ایسے لوگوں کی سدا یاد آئی