امین شارق
محفلین
الف عین سر یاسر شاہ سر
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن
حُسین چاہتے تو قتلِ عام کردیتے
یزیدی فوج کا قِصہ تمام کردیتے
حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں
یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے
حُسین چاہتے تو ایسی آندھیاں آتیں
یزیدیوں میں بپا غم کی شام کردیتے
حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے
کہ ظالموں کی خُوشی کو حرام کردیتے
حُسین چاہتے تو جِن کئی وہاں آکر
یزیدی فوج کا جِینا حرام کردیتے
حُسین چاہتے تو غیب سے مدد آتی
کہ ظالموں کو بے نِیل و مرام کردیتے
حُسین چاہتے تو چُومتا قدم پانی
اگر اِشارا وہ عالی مقام کردیتے
حُسین چاہتے تو رُکتی وقت کی گردش
جہانِ فانی کا ساکِت نِظام کردیتے
حُسین چاہتے قِسمت کا لِکھا ٹل جاتا
جو اِک دُعا مرے پیارے اِمام کر دیتے
انہیں نہیں تھی اِجازت کے غلبہ پا لیتے
وگرنہ کام تو یہ تشنہ کام کردیتے
اے کاش ہم بھی وہاں ہوتے کربلا میں حُسین
فِدا یہ جاں مرے آقا، غُلام کردیتے
مگر حُسین کی چاہت تو تھی یہی شارؔق
کہ اپنی جان کو اللہ کے نام کردیتے
یزیدی فوج کا قِصہ تمام کردیتے
حُسین چاہتے، روحِ امین پر سے وہاں
یزیدیوں کا وہی اِختتام کردیتے
حُسین چاہتے تو ایسی آندھیاں آتیں
یزیدیوں میں بپا غم کی شام کردیتے
حُسین چاہتے ظالم زمیں میں گڑ جاتے
کہ ظالموں کی خُوشی کو حرام کردیتے
حُسین چاہتے تو جِن کئی وہاں آکر
یزیدی فوج کا جِینا حرام کردیتے
حُسین چاہتے تو غیب سے مدد آتی
کہ ظالموں کو بے نِیل و مرام کردیتے
حُسین چاہتے تو چُومتا قدم پانی
اگر اِشارا وہ عالی مقام کردیتے
حُسین چاہتے تو رُکتی وقت کی گردش
جہانِ فانی کا ساکِت نِظام کردیتے
حُسین چاہتے قِسمت کا لِکھا ٹل جاتا
جو اِک دُعا مرے پیارے اِمام کر دیتے
انہیں نہیں تھی اِجازت کے غلبہ پا لیتے
وگرنہ کام تو یہ تشنہ کام کردیتے
اے کاش ہم بھی وہاں ہوتے کربلا میں حُسین
فِدا یہ جاں مرے آقا، غُلام کردیتے
مگر حُسین کی چاہت تو تھی یہی شارؔق
کہ اپنی جان کو اللہ کے نام کردیتے