عبدالقیوم چوہدری
محفلین
حکم تیرا ہے تو تعمیل کیے دیتے ہیں
زندگی ہجر میں تحلیل کیے دیتے ہیں
تو میری وصل کی خواہش پہ بگڑتا کیوں ہے
راستہ ہی ہے چلو تبدیل کیے دیتے ہیں
آج سب اشکوں کو آنکھوں کے کنارے پہ بلاؤ
آج اس ہجر کی تکمیل کیے دیتے ہیں
ہم جو ہنستے ہوئے اچھے نہیں لگتے تم کو
تو حکم کر آنکھ ابھی جھیل کیے دیتے ہیں
زندگی ہجر میں تحلیل کیے دیتے ہیں
تو میری وصل کی خواہش پہ بگڑتا کیوں ہے
راستہ ہی ہے چلو تبدیل کیے دیتے ہیں
آج سب اشکوں کو آنکھوں کے کنارے پہ بلاؤ
آج اس ہجر کی تکمیل کیے دیتے ہیں
ہم جو ہنستے ہوئے اچھے نہیں لگتے تم کو
تو حکم کر آنکھ ابھی جھیل کیے دیتے ہیں