حکومت اور فوج کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے: میجر جنرل آصف غفور

جاسم محمد

محفلین
حکومت اور فوج کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے: میجر جنرل آصف غفور
Last Updated On 18 November,2019 08:29 pm

519255_44340991.jpg

اسلام آباد: (دنیا نیوز) پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل آصف غفور کے مطابق حکومت اور فوج کے درمیان کوئی اختلاف نہیں ہے۔

نجی ٹی وی سے بات چیت کرتے ہوئے آئی ایس پی آر کے ڈی جی نے تمام قیاس آرائیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ دونوں ایک پیج پر ہیں۔ دونوں آپس میں رابطے میں ہیں۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان جب بھی ضرورت ہوتی ہے ملاقاتیں ہوتی ہیں۔ وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان کچھ ملاقاتیں رپورٹ ہوتی ہیں کچھ نہیں ہوتیں۔ حکومت سے ریاستی امور پر کوئی دو رائے نہیں ہے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے ڈائریکٹر جنرل کا کہنا ہے کہ پاکستان کی ترقی کیلئے ضروری ہے دونوں (وزیراعظم، آرمی چیف) رابطے میں رہیں، ملاقاتیں معمول کا حصہ ہیں مگر یہ علیحدہ بات ہے کہ ہر ملاقات رپورٹ نہیں ہوگی۔آئینی ذمہ داری کے تحت جمہوری حکومت کی حمایت کر رہے ہیں۔
 

محمد وارث

لائبریرین
جی ہاں سارے 'سول بالا دستی'، 'ووٹ کو عزت دو'، 'جنرلوں کے گریبان پکڑنے والے'، 'سلیکٹڈ سلیکٹڈ' کا شور ڈالنے والے اور موجودہ حکومت کو 'بوٹ پالش' کا طعنہ دینے والے الحمد للہ کہہ کر اب خود اس بوٹ پالشی جاب پر نظریں جما کر بیٹھ گئے ہیں کہ موجودہ والے فارغ ہوں تو یہ آن ڈیوٹی ہو جائیں۔ سچ ہے پاکستان میں یہ نوکری گول گول دائرے میں گھومتی ہے!
 

جاسم محمد

محفلین
جی ہاں سارے 'سول بالا دستی'، 'ووٹ کو عزت دو'، 'جنرلوں کے گریبان پکڑنے والے'، 'سلیکٹڈ سلیکٹڈ' کا شور ڈالنے والے اور موجودہ حکومت کو 'بوٹ پالش' کا طعنہ دینے والے الحمد للہ کہہ کر اب خود اس بوٹ پالشی جاب پر نظریں جما کر بیٹھ گئے ہیں کہ موجودہ والے فارغ ہوں تو یہ آن ڈیوٹی ہو جائیں۔ سچ ہے پاکستان میں یہ نوکری گول گول دائرے میں گھومتی ہے!
یہ پاکستانی سیاست دانوں کا پرانا وطیرہ ہے۔ جب اقتدار میں ہوں تو فوج سب سے اچھی ، سب سے پیاری۔ جب اقتدار سے نکل جائیں تو فوج سے برا اور کوئی نہیں۔ اور جب فوج کو برا بھلا کہنے کے بعد وہ ڈیل یا ڈھیل کے لئے رضا مند ہو جائیں تو کونسا انقلاب، کہاں کا انقلاب؟
آج ایک انقلابی بوٹ چاٹ کر بیماری کا بہانہ بنا کر لندن روانہ ہو گیا ہے۔
Whats-App-Image-2019-11-19-at-14-48-36.jpg
 

جاسم محمد

محفلین
دیکھنا ہے کب تک سیلیکٹڈ صاحب شہ سرخی بنے رہتے ہیں اس پیج پر اور کب انہیں یک کالمی اعتذار بناکر آخری پیج پر پھینکا جاتا ہے۔
پاکستان اس وقت جن داخلی اور خارجی مشکلات سے گزر رہا ہے۔ ان حالات میں عمران خان کی حکومت کو ادھر ادھر کرنے کا رسک فی الحال اسٹیبلشمنٹ نہیں لے سکتی۔ ہاں اگر معیشت اگلے سال کے آخر تک بہتری کی جانب رواں دواں ہوتی ہے۔ اور ایف اے ٹی ایف میں بلیک لسٹ کی تلوار سر سے ہٹ جاتی ہے تو ۲۰۲۱ میں ڈورے ہلانے والے اپنا کام شروع کر دیں گے۔
 
Top