الف نظامی
لائبریرین
حکومت نے آئندہ ڈیڑھ سال میں 5 ہزار میگاواٹ بجلی شمسی توانائی سے پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔
سیکرٹری پاور ڈویژن نے منصوبے کی تصدیق کی ہے ، جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے سے بجلی ٹیرف میں 20 فیصد کمی آئے گی اور آئل کا درآمدی بل بھی کم ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق، حکومت نے آئندہ ڈیڑھ سال میں شمسی توانائی سے ملک میں 4500 سے 5000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ اوسط بجلی ٹیرف میں 20 فیصد تک کمی لائی جاسکے۔
وزارت توانائی کے اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ شمسی بجلی دن کے اوقات میں استعمال کی جائے گی، جس کے باعث حکومت 5000 میگاواٹ تک مہنگی بجلی نہیں بنائے گی۔ اس طرح بجلی کے ٹیرف میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔ اس طرح نہ صرف تیل کے درآمدی بل میں کمی آئے گی بلکہ اوسط بجلی ٹیرف بھی کم ہوگا۔
سیکرٹری پاور ڈویژن سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم 4500 سے 5000 میگاواٹ بجلی سولر پلانٹس سے بنانے کے منصوبے پر گزشتہ ایک سال سے کام کررہے ہیں اور شمسی پاور پلانٹس کی تیز ترین تعمیر کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنارہے ہیں۔ تاہم، رات کے اوقات میں لوڈ پاور پلانٹس مکمل اسکیل پر چلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شمسی بجلی کا ٹیرف 3 سے 3.5 سینٹ فی یونٹ ہے لیکن حکومت متعدد شمسی پاور منصوبوں کے لیے عالمی مسابقتی بولی (آئی سی بی) کا انعقاد کرے گی تاکہ 5 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیداواری صلاحیت حاصل کی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایسے مسابقتی معاہدے کرے گی جس سے بجلی ٹیرف 3 سینٹ فی یونٹ سے کم ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کوشش کریں گے کہ شمسی پلانٹس کی تعمیر گرڈز کے قریب کی جائے تاکہ اضافی اخراجات سے بچا جاسکے۔
ان کا منصوبہ یہ بھی ہے کہ شمسی پلانٹس ، تریمو اور حویلی بہادر شاہ کے آر ایل این جی پاور پلانٹس سے بھی قریب ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بجلی کی ترسیل کے لیے آر ایل این جی پاور پلانٹس کے گرڈز استعمال کریں گے کیوں کہ دونوں آر ایل این جی پاور پلانٹس دن کے اوقات میں فعال نہیں ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایل این جی ، فرنس آئل اور کوئلے کے ذریعے بجلی پیداوار کا دائرہ بڑھ گیا ہے جو کہ خود پاور سیکٹر کے لیے موزوں نہیں ہے اور اس کے سبب بجلی کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں ایل این جی، فرنس آئل اور کوئلے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ، جس کی بنیادی وجہ روس۔ یوکرین جنگ ہے۔ یورپ میں ایل این جی طلب میں بےتحاشہ اضافہ ہوا ہے کیوں کہ روس کی گیس کا استعمال رک گیا ہے۔ یورپی ممالک اور امریکا نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں ۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے شمسی پلانٹس تعمیر کرنے جارہی ہے تاکہ دن کے اوقات کے لیے 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے، جو کہ سستی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ آئل کا درآمدی بل بھی کم کرے گا۔
بحوالہ : روزنامہ جنگ
سیکرٹری پاور ڈویژن نے منصوبے کی تصدیق کی ہے ، جب کہ ذرائع کا کہنا ہے کہ منصوبے سے بجلی ٹیرف میں 20 فیصد کمی آئے گی اور آئل کا درآمدی بل بھی کم ہوگا۔
تفصیلات کے مطابق، حکومت نے آئندہ ڈیڑھ سال میں شمسی توانائی سے ملک میں 4500 سے 5000 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے تاکہ اوسط بجلی ٹیرف میں 20 فیصد تک کمی لائی جاسکے۔
وزارت توانائی کے اعلیٰ عہدیدار نے دی نیوز کو بتایا ہے کہ شمسی بجلی دن کے اوقات میں استعمال کی جائے گی، جس کے باعث حکومت 5000 میگاواٹ تک مہنگی بجلی نہیں بنائے گی۔ اس طرح بجلی کے ٹیرف میں 20 فیصد تک کمی واقع ہوگی۔ اس طرح نہ صرف تیل کے درآمدی بل میں کمی آئے گی بلکہ اوسط بجلی ٹیرف بھی کم ہوگا۔
سیکرٹری پاور ڈویژن سے جب رابطہ کیا گیا تو انہوں نے اس پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ ہم 4500 سے 5000 میگاواٹ بجلی سولر پلانٹس سے بنانے کے منصوبے پر گزشتہ ایک سال سے کام کررہے ہیں اور شمسی پاور پلانٹس کی تیز ترین تعمیر کی پالیسی پر عمل درآمد یقینی بنارہے ہیں۔ تاہم، رات کے اوقات میں لوڈ پاور پلانٹس مکمل اسکیل پر چلیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شمسی بجلی کا ٹیرف 3 سے 3.5 سینٹ فی یونٹ ہے لیکن حکومت متعدد شمسی پاور منصوبوں کے لیے عالمی مسابقتی بولی (آئی سی بی) کا انعقاد کرے گی تاکہ 5 ہزار میگاواٹ تک بجلی پیداواری صلاحیت حاصل کی جاسکے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت ایسے مسابقتی معاہدے کرے گی جس سے بجلی ٹیرف 3 سینٹ فی یونٹ سے کم ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ متعلقہ حکام کوشش کریں گے کہ شمسی پلانٹس کی تعمیر گرڈز کے قریب کی جائے تاکہ اضافی اخراجات سے بچا جاسکے۔
ان کا منصوبہ یہ بھی ہے کہ شمسی پلانٹس ، تریمو اور حویلی بہادر شاہ کے آر ایل این جی پاور پلانٹس سے بھی قریب ہو۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم بجلی کی ترسیل کے لیے آر ایل این جی پاور پلانٹس کے گرڈز استعمال کریں گے کیوں کہ دونوں آر ایل این جی پاور پلانٹس دن کے اوقات میں فعال نہیں ہوں گے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایل این جی ، فرنس آئل اور کوئلے کے ذریعے بجلی پیداوار کا دائرہ بڑھ گیا ہے جو کہ خود پاور سیکٹر کے لیے موزوں نہیں ہے اور اس کے سبب بجلی کی قیمت میں بڑا اضافہ ہوا ہے۔ عالمی مارکیٹ میں ایل این جی، فرنس آئل اور کوئلے کی قیمتیں بڑھ گئی ہیں ، جس کی بنیادی وجہ روس۔ یوکرین جنگ ہے۔ یورپ میں ایل این جی طلب میں بےتحاشہ اضافہ ہوا ہے کیوں کہ روس کی گیس کا استعمال رک گیا ہے۔ یورپی ممالک اور امریکا نے روس پر اقتصادی پابندیاں عائد کی ہیں ۔ اس صورت حال کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے شمسی پلانٹس تعمیر کرنے جارہی ہے تاکہ دن کے اوقات کے لیے 5 ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکے، جو کہ سستی بجلی پیدا کرنے کے ساتھ آئل کا درآمدی بل بھی کم کرے گا۔
بحوالہ : روزنامہ جنگ