حکومت کا چین سے تمام تجارت اور معاہدے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ

جاسم محمد

محفلین
حکومت کا چین سے تمام تجارت اور معاہدے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک اتوار 1 ستمبر 2019
1795786-pakchina-1567321855-462-640x480.jpg

اسٹیٹ بینک نے کلیئرنگ اینڈ سیٹلمنٹ میکنزم متعارف کروادیا ہے فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے چین سے تمام تجارت اور معاہدے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کا حجم 14 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا۔ پاکستان نے چین سے 12 ارب 70 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کیں جب کہ برآمدات کا حجم صرف ایک ارب 86 کروڑ ڈالر رہا، اس طرح پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی خسارہ 10 ارب ڈالر سے زائد رہا۔

اسی طرح مالی سال 17-2016 میں پاکستان کا چین سے تجارتی خسارہ 12 ارب 67 کروڑ ڈالر سے زائد جب کہ 18-2017 میں 14 ارب ڈالر تھا۔

پاکستان سے چین کے تجارتی خسارے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کے لیے حکومت نے پاک چین تجارت مقامی امریکی ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے تمام وزارتوں، ڈویژنز اور ان کے ماتحت اداروں اور منسلک محکموں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔ مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ چائنیز کمپنیوں و برآمد کنندگان کے ساتھ تمام لین دین اور معاہدے چائنیز کرنسی یوآن میں کئے جائیں گے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے کلیئرنگ اینڈ سیٹلمنٹ میکنزم متعارف کروادیا ہے جب کہ مارکیٹ میں چائنیز کرنسی یوآن کی دستیابی کا بھی انتظام کردیا ہے۔
 
حکومت کا چین سے تمام تجارت اور معاہدے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ
ویب ڈیسک اتوار 1 ستمبر 2019
1795786-pakchina-1567321855-462-640x480.jpg

اسٹیٹ بینک نے کلیئرنگ اینڈ سیٹلمنٹ میکنزم متعارف کروادیا ہے فوٹو: فائل

اسلام آباد: حکومت نے ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کو مستحکم کرنے کے لیے چین سے تمام تجارت اور معاہدے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران پاکستان اور چین کے درمیان تجارت کا حجم 14 ارب 60 کروڑ ڈالر رہا۔ پاکستان نے چین سے 12 ارب 70 کروڑ ڈالر کی اشیا درآمد کیں جب کہ برآمدات کا حجم صرف ایک ارب 86 کروڑ ڈالر رہا، اس طرح پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی خسارہ 10 ارب ڈالر سے زائد رہا۔

اسی طرح مالی سال 17-2016 میں پاکستان کا چین سے تجارتی خسارہ 12 ارب 67 کروڑ ڈالر سے زائد جب کہ 18-2017 میں 14 ارب ڈالر تھا۔

پاکستان سے چین کے تجارتی خسارے اور امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر ایک خاص سطح پر برقرار رکھنے کے لیے حکومت نے پاک چین تجارت مقامی امریکی ڈالر کے بجائے مقامی کرنسی میں کرنے کا فیصلہ کیا ہے، اس حوالے سے تمام وزارتوں، ڈویژنز اور ان کے ماتحت اداروں اور منسلک محکموں کو مراسلہ جاری کردیا گیا ہے۔ مراسلے میں ہدایت کی گئی ہے کہ آئندہ چائنیز کمپنیوں و برآمد کنندگان کے ساتھ تمام لین دین اور معاہدے چائنیز کرنسی یوآن میں کئے جائیں گے۔

دوسری جانب اسٹیٹ بینک نے کلیئرنگ اینڈ سیٹلمنٹ میکنزم متعارف کروادیا ہے جب کہ مارکیٹ میں چائنیز کرنسی یوآن کی دستیابی کا بھی انتظام کردیا ہے۔
اندازہ ہے کہ کچھ سالوں بعد یوآن عالمی منڈی میں ڈالر کی جگہ لیتا چلا جاوے گا اور ساڈی ۔۔۔۔ مڑ تڑ کے فیر بوہڑ تھلے ہی آ جاوے گی۔ ایس لئی ایڈا ٹپن دی لوڑ کوئی نہیں۔
 

جاسم محمد

محفلین
اندازہ ہے کہ کچھ سالوں بعد یوآن عالمی منڈی میں ڈالر کی جگہ لیتا چلا جاوے گا اور ساڈی ۔۔۔۔ مڑ تڑ کے فیر بوہڑ تھلے ہی آ جاوے گی۔ ایس لئی ایڈا ٹپن دی لوڑ کوئی نہیں۔
پاکستان کا اکثریتی قرضہ ڈالروں میں ہے اور یہ چین سے تجارت (سی پیک) بھی اسی میں کرر ہے تھے۔ جس سے تجارتی خسارہ ریکارڈ حد تک بڑھ گیا۔ اب شکر ہے نئی حکومت نے ہوش کے ناخن لئے ہیں۔ لیکن یہ باتیں لیگیوں کی سمجھ سے اوپر کی ہیں۔ وگرنہ وہ اپنی حکومتوں میں یہ اقدامات کر لیتے ۔
 
پاکستان کا اکثریتی قرضہ ڈالروں میں ہے اور یہ چین سے تجارت (سی پیک) بھی اسی میں کرر ہے تھے۔ جس سے تجارتی خسارہ ریکارڈ حد تک بڑھ گیا۔ اب شکر ہے نئی حکومت نے ہوش کے ناخن لئے ہیں۔
کیا یہ یکطرفہ فیصلہ ہے ؟

لیکن یہ باتیں لیگیوں کی سمجھ سے اوپر کی ہیں۔ وگرنہ وہ اپنی حکومتوں میں یہ اقدامات کر لیتے ۔
مراسلہ ایسے جملوں کے استعمال کے بغیر بھی مکمل کرنا سیکھ لیں۔ شکریہ۔


فی الوقت اصل تبصرہ محفوظ کر رہا ہوں۔
 

جان

محفلین
لیکن یہ باتیں لیگیوں کی سمجھ سے اوپر کی ہیں۔ وگرنہ وہ اپنی حکومتوں میں یہ اقدامات کر لیتے ۔
پی ٹی آئی والے بھی ایک سیاسی مسلک کے پجاری ہیں لہذا سمجھ سمجھانے والی باتیں تو ان سے بھی بہت اوپر کی ہیں، سوچنے سمجھنے والا شخص ریاست مدینہ کی بلیک میلنگ، ریاستی غنڈہ گری کرنے والوں کو، طاقتور حلقوں کی غلامی میں جینے والوں کو، اور عوام کا مینڈیٹ چرا کے آنے والوں کو قطعی فالو نہیں کرتا اور کسی مخصوص پرسینیلٹی کا فالور تو درکنار اس جیسی پرسینیلیٹی کو تو قطعی آئیڈیلائیز نہیں کرتا جو یوٹرن لینے کو اپنی قابلیت گردانے، سٹیٹ اداروں کے ذریعے اختلاف کرنے والوں کو انتقام کا نشانہ بنانے کی کوشش کرے اور پھر جھانسا ریاستِ مدینہ کا دے۔ لہذا ایسا بیان دینا آپ کو جچتا نہیں کیونکہ پی ٹی آئی والوں کے لیے بھی اپنا سیاسی مسلک چھوڑنا اتنا ہی مشکل کام ہے جتنا ن لیگیوں کے لیے۔ سوچ کا غلام چاہے دائیں طرف ہو یا بائیں طرف، رہتا سوچ کا غلام ہی ہے، لہذا ایسے بیانات دے کر خود کو عالم اور دوسروں کو کم تر کہنا چھوڑ دیجیے کہ آپ بھی اسی سوچ اور مقتدر حلقوں کی پیداوار ہیں جس کی پیپلز پارٹی تھی، جس کی ن لیگ تھی۔ مجھے یقین ہے کہ آپ اس مراسلے کا رخ کہیں دور لے جانے کی پوری کوشش کریں گے لہذا ہم اس کے بعد اس لڑی میں آپ کے کسی مراسلے کا جواب نہ دیں گے۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
لہذا ایسے بیانات دے کر خود کو عالم اور دوسروں کو کم تر کہنا چھوڑ دیجیے کہ آپ بھی اسی سوچ اور مقتدر حلقوں کی پیداوار ہیں جس کی پیپلز پارٹی تھی، جس کی ن لیگ تھی۔
مقتدر حلقوں کی پیداوار تو سب ہی ہیں۔ لیکن کیا مقتدر حلقے حکومتی جماعتوں پر پستول تان کر کہتے ہیں کہ جی بھر کر منی لانڈرنگ کر لواور دیگر ممالک سے ایسے معاہدے کرو جو ملک کوآنے والے سالوں میں شدید نقصان پہنچائیں؟
اس میں کیا شک ہے کہ سی پیک منصوبہ کو ماضی میں گیم چینج منصوبہ کے نام پر بیچا گیا۔ کہا گیا کہ چین پاکستان میں 62 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہاہے۔
جبکہ اس کی حقیقت یہ نکلی کہ سی پیک کے 5 سال بعد چین کی سرمایہ کاری تو کہیں نظر نہیں آئی۔ ہاں پاکستان کا تجارتی خساری ریکارڈ 30 ارب ڈالر سے تجاوز کر گیا :
https%3A%2F%2Fs3-ap-northeast-1.amazonaws.com%2Fpsh-ex-ftnikkei-3937bb4%2Fimages%2F_aliases%2Farticleimage%2F3%2F3%2F9%2F6%2F14986933-3-eng-GB%2F20180730-Pakistan-Trade-Deficit-Bar.png

جبکہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 18 ارب ڈالر کی ریکارڈ سطح تک جا پہنچا:
3-1532027175.jpg

اوپر سے سونے پہ سہاگا پچھلی حکومت نے اسی دوران ریکارڈ بیرونی قرضے لے کر ملک کا بیرونی قرضہ 100 ارب ڈالر تک پہنچا دیا:
james_pershing_csis_cpec_piece_figure1.png

اب جب اس مضحکہ خیز تجارتی، اقتصادی اور مالی پالیسیوں کا بوجھ پاکستانی عوام پر پڑا ہے تو عوام موجودہ حکومت کے ایسے دیوالے ہو گئے ہیں جیسے پچھلے 5 سال وہ حکومت میں رہے ہوں۔ کوئی فوج پر الزام لگا رہا ہےتو کسی نے سلیکٹر سلیکٹر کی رٹ پکڑی ہوئی ہے۔ سارے اس کوشش میں ہیں حکومت ماضی کی ان معاشی خرابیوں کو درست نہ کرے۔ جیسا پچھلی حکومت نے چھوڑا تھا بس ویسا ہی چلنے دے۔ عوام کو اسی طرح ریلیف ملتا رہے جیسے اسحاق ڈار نے ڈالر کی قیمت مصنوعی طور پر گرا کر حاصل کیا تھا۔ بیشک اس پالیسی سے ملک دیوالیہ ہو جائے۔ ہمیں کیا فکر۔ ہمیں تو بس ریلیف چاہئے چاہے جیسے بھی ملے۔
 

جاسم محمد

محفلین
مجھے یقین ہے کہ آپ اس مراسلے کا رخ کہیں دور لے جانے کی پوری کوشش کریں گے لہذا ہم اس کے بعد اس لڑی میں آپ کے کسی مراسلے کا جواب نہ دیں گے۔
آپ کے اس بیان سے اپنا بچپن یاد آگیا جب ہم پڑوسیوں کے دروازے پر گھنٹی بجا کر دوڑ جاتے تھے :)
 
Top