زیرک
محفلین
حکومت کے پاس کوئی معاشی پلان نہیں مہنگائی کے نام پہ ان ڈائریکٹ ٹیکس ہی چلے گا
ڈاکٹرعشرت حسین کا کہنا ہے کہ "گورننس کا فقدان، ادارے تنزلی کا شکار، تھانے میں بغیر پیسے یا سفارش کے کام نہیں ہوتا، سرکاری سکولوں اور اسپتالوں کی کارکردگی بہتر نہیں، ادارے تنزلی کی جانب جا رہے ہیں"۔ شبر زیدی کے مطابق "موجودہ ٹیکس نظام نہیں چل سکتا، ناکامی کی طرف جا رہا ہے، ٹیکسوں کے بوجھ کی وجہ سے لوگ مینوفیکچرنگ سے بھاگ رہے ہیں"۔ یہ محض الفاظ نہیں ہیں سب معاشی فنکار و جادوگر اپنی اپنی ناکامی کا اعتراف کرتے نظر آتے ہیں۔ تاجر و مڈل مین پر ان کا کوئی چارہ نہیں چل رہا اس لیے سب معیست دان ملک کو اب ان ڈائریکٹ مہنگائی ٹیکس سے ہی چلاتے دکھائی دیں گے کیونکہ تاجر طبقہ ٹیکس دینے پر بالکل تیار نہیں ہے، جاگیردار یا بڑے زمین دار زرعی پیداوار پر بھی ٹیکس دینے کو تیار نہیں کیونکہ سب سیاسی طور پر بہت مضبوط ہیں اور اگر ایسا کیا گیا تو یہ اپنا وزن کسی اور پلڑے میں ڈال کر یا اپنا وزن حکومتی پلڑے سے نکال کر حکومت گرا سکتے ہیں۔ اس لیے آئندہ کم از کم دو سے تین سال تک "مہنگائی" کے نام پر سیدھا سیدھا ان ڈائریکٹ ٹیکس ہی چلے گا۔گورننس کا فقدان، ادارے تنزلی کا شکار، ڈاکٹر عشرت، موجودہ ٹیکس نظام نہیں چل سکتا، ناکامی کی طرف جارہا ہے، شبرزیدی