غلام ربانی فدا
محفلین
حیدر آباد کا جو ذکر کیا ! مجتبیٰ حسین کے ایک مضمون سے اقتباسات
ہمیںاس وقت پچھلے سال 10 مارچ کی وہ شام یاد آرہی ہے، جب جنوبی لندن کے ایک ہال میںہمارے دوست حبیب حیدرآبادی کی بیٹی کی شادی مقرر تھی، ہم تقریب میںعقد میںپہنچے تو یوں لگا جیسے کئی برس بعد حیدرآباد واپس آئے ہیں۔ وہ سارے حیدرآبادی جو حیدرآباد میںہم سے منہ چھپاتے تھے وہ سب کے سب وہاںموجود تھے۔ حیدرآبادی شیروانیوںمیںملبوس ان حیدرآبادیوںکو دوبارہ زندہ سلامت پاکر ہمیںکتنی خوشی ہوئی اس کا حال ہم کیا بیان کریں۔
مزید:
ہمارے ایک حیدرآبادی دوست جنکی مغفرت کے لئے ہم پچھلے کئی برسوںسے دعا کرتے آرہے ہیںوہ ہمیںنہ صرف زندہ سلامت ملے بلکہ اپنی تیسری انگریز بیوی کا تعارف بھی کروایا۔ معلوم ہوا کہ دو انگریز بیویوںمیں سے ایک تو اللہ کو پیاری ہوگئی، اوردوسری کسی اور کو پیاری ہوگئی۔ حبیب حیدرآبادی کی بیٹی کی شادی کی جس تقریب کا ہم ذکر کررہے ہیں، اسکی خصوصیت یہ تھی کہ دولہا انگریز تھا اور ایک حیدرآبادی لڑکی سے شادی کرنے کی کوشش میںمسلمان ہوگیا تھا۔۔۔۔۔۔
مزید:
انگریزوںکو کو بتایا گیا کہ عقد کے بعد جب چھوارے اچھالے جائیںتو انہیںلوٹا جائے، انگریزوں کی نوآبادیات جب سے ختم ہوئی، وہ لوٹ مار کے عادی نہیںرہے، مگر چھواروںکی لوٹ مار میں ان کی فطری صلاحتیں کام کرگئیں۔۔
مزید:
دولہا کے انگریز رشتہ داروں کی خدمت میں یہی حیدرآبادی کھانا پیش کیا گیا، لہٰذا ہم نےدیکھا کہ ایک انگریز دہی کی چتنی میںڈبل کا میٹھا ملاکر نہ صرف کھارہا ہے ، بلکہ حیدرآبادی پکوان کی تعریف بھی کرتا جارہا ہے، ایک انگریز کباب میںبگھارے بینگن ملاکر کھارہا تھا، اور ایک انگریز مرغ کی ٹانگ کی مدد سے خوبانیوںکا میٹھا کھارہا تھا، انگریز جسطرح سے حیدرآباد کی تہذیب کو کھارہے تھے اسے دیکھ کر ہمارے منہ میںپانی بھر آرہا تھا۔
اصل مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔
مزید:
ہمارے ایک حیدرآبادی دوست جنکی مغفرت کے لئے ہم پچھلے کئی برسوںسے دعا کرتے آرہے ہیںوہ ہمیںنہ صرف زندہ سلامت ملے بلکہ اپنی تیسری انگریز بیوی کا تعارف بھی کروایا۔ معلوم ہوا کہ دو انگریز بیویوںمیں سے ایک تو اللہ کو پیاری ہوگئی، اوردوسری کسی اور کو پیاری ہوگئی۔ حبیب حیدرآبادی کی بیٹی کی شادی کی جس تقریب کا ہم ذکر کررہے ہیں، اسکی خصوصیت یہ تھی کہ دولہا انگریز تھا اور ایک حیدرآبادی لڑکی سے شادی کرنے کی کوشش میںمسلمان ہوگیا تھا۔۔۔۔۔۔
مزید:
انگریزوںکو کو بتایا گیا کہ عقد کے بعد جب چھوارے اچھالے جائیںتو انہیںلوٹا جائے، انگریزوں کی نوآبادیات جب سے ختم ہوئی، وہ لوٹ مار کے عادی نہیںرہے، مگر چھواروںکی لوٹ مار میں ان کی فطری صلاحتیں کام کرگئیں۔۔
مزید:
دولہا کے انگریز رشتہ داروں کی خدمت میں یہی حیدرآبادی کھانا پیش کیا گیا، لہٰذا ہم نےدیکھا کہ ایک انگریز دہی کی چتنی میںڈبل کا میٹھا ملاکر نہ صرف کھارہا ہے ، بلکہ حیدرآبادی پکوان کی تعریف بھی کرتا جارہا ہے، ایک انگریز کباب میںبگھارے بینگن ملاکر کھارہا تھا، اور ایک انگریز مرغ کی ٹانگ کی مدد سے خوبانیوںکا میٹھا کھارہا تھا، انگریز جسطرح سے حیدرآباد کی تہذیب کو کھارہے تھے اسے دیکھ کر ہمارے منہ میںپانی بھر آرہا تھا۔
اصل مضمون پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں۔