خالی آنکھیں اور ویران چہرے ہیں
اس شہر کے بس یہی وطیرے ہیں
طغیانی بہت ، بادل بھی گہرے ہیں
پیار کے رستے بھی پتھریلے ہیں
منزل کبھی ہمیں نصیب نہ ہوئی
ہر قدم بس رستے ہی رستے ہیں
میں بھی رویا ہوں تیری جدائی میں
آنسو ترے بھی کاجل میں پھیلے ہیں
خوشی ہر دم روٹھی نہیں رہتی ظفر
گھر میں ترے آسیب کے ڈیرے ہیں