محمد فائق
محفلین
میر صاحب کی زمین پر جناب فقیر عارف امام کی ایک خوبصورت غزل
خامشی خوب ہوئی نغمہ سرا میرے بعد
میرے بارے میں بہت بولا گیا میرے بعد
وہ بگولہ تھا کہ میں تھا، یہ خدا جانتا ہے
دشت میں ایسا تماشہ نہ ہوا میرے بعد
ساغر و بادۂ و لب، ایک نظر آنے لگے
نشّہ اس درجہ کسی پر نہ چڑھا میرے بعد
قیدِ ہمراہیِٔ مجنوں تھی، کوئی کھیل نہ تھا
قیس جنگل میں اکیلا ہی رہا میرے بعد
اِس خرابے میں گُلِ سرخ کا کِھلنا تھا محال
آگیا ہوگا کوئی آبلہ پا میرے بعد
آبِ جاری مری سقائی سے سیراب ہوا
ہے مکرّر لبِ دریا پہ صَلا میرے بعد
لاش بے غسل بھی تھی، بستۂِ زنجیر بھی تھی
ایسے تابوت کسی کا نہ اٹھا میرے بعد
سخنِ سبز نے سایہ کیا مرقد پہ مرے
میں نے جو شعر لکھا تھا وہ کُھلا میرے بعد
صرف اک جست اور آغوش فلک میں تھا فقیر
آسماں ایسے زمیں پر نہ جھکا میرے بعد
فقیرعارف امام
خامشی خوب ہوئی نغمہ سرا میرے بعد
میرے بارے میں بہت بولا گیا میرے بعد
وہ بگولہ تھا کہ میں تھا، یہ خدا جانتا ہے
دشت میں ایسا تماشہ نہ ہوا میرے بعد
ساغر و بادۂ و لب، ایک نظر آنے لگے
نشّہ اس درجہ کسی پر نہ چڑھا میرے بعد
قیدِ ہمراہیِٔ مجنوں تھی، کوئی کھیل نہ تھا
قیس جنگل میں اکیلا ہی رہا میرے بعد
اِس خرابے میں گُلِ سرخ کا کِھلنا تھا محال
آگیا ہوگا کوئی آبلہ پا میرے بعد
آبِ جاری مری سقائی سے سیراب ہوا
ہے مکرّر لبِ دریا پہ صَلا میرے بعد
لاش بے غسل بھی تھی، بستۂِ زنجیر بھی تھی
ایسے تابوت کسی کا نہ اٹھا میرے بعد
سخنِ سبز نے سایہ کیا مرقد پہ مرے
میں نے جو شعر لکھا تھا وہ کُھلا میرے بعد
صرف اک جست اور آغوش فلک میں تھا فقیر
آسماں ایسے زمیں پر نہ جھکا میرے بعد
فقیرعارف امام