راحیل اصغر
محفلین
راحیل اصغر
خاموش ہوں میں لب پہ شکایت تو نہیں ہے
فریاد کروں میری یہ عادت تو نہیں ہے
جو موجِ َغم و درد اُٹھی ہے مرے دل میں
ہنگامہ تو بیشک ہے قیامت تو نہیں ہے
شاید مجھے مل جائے مرے درد کا درماں
امّید سہی چین کی حالت تو نہیں ہے
فرصت میں مجھے یاد بھی کر لیجیے اک دن
یہ عرض محبت کی علامت تو نہیں ہے
مل جائے َسرِ راہ کسی موڑ پہ کوئی
اک حادثہ بیشک ہے رفاقت تو نہیں ہے
آباد رہا دل میں وہی ایک راحیل
اب غیر کو آنے کی اجازت تو نہیں ہے
خاموش ہوں میں لب پہ شکایت تو نہیں ہے
فریاد کروں میری یہ عادت تو نہیں ہے
جو موجِ َغم و درد اُٹھی ہے مرے دل میں
ہنگامہ تو بیشک ہے قیامت تو نہیں ہے
شاید مجھے مل جائے مرے درد کا درماں
امّید سہی چین کی حالت تو نہیں ہے
فرصت میں مجھے یاد بھی کر لیجیے اک دن
یہ عرض محبت کی علامت تو نہیں ہے
مل جائے َسرِ راہ کسی موڑ پہ کوئی
اک حادثہ بیشک ہے رفاقت تو نہیں ہے
آباد رہا دل میں وہی ایک راحیل
اب غیر کو آنے کی اجازت تو نہیں ہے
آخری تدوین: