جی شمشاد بھائی نے آپ کا سارا مسئلہ حل کردیا ہے ۔ جس طرح کوئی ”غلط بات“ کہنے سے پہلے ہم اردو میں کہتے ہیں کہ ”اللہ نہ کرے“ ۔ (مثال: اللہ نہ کرے اگر میرے ایف ایس سی میں مارکس کم آئے تو میں آگے سائنس کی بجائے کامرس کو ترجیح دوں گا)۔ اسی کو فارسی کی اس ترکیب کو بھی استعمال کرتے ہیں جیسے: خاکم بدہن، اگر مجھے یہ نوکری بھی نہ ملی تو میں آئندہ کبھی جاب کے لئے اپلائی نہیں کروں گا بلکہ اپنا کوئی کاروبار شروع کروں گا۔
اللہ سے شکوہ بھی ایک طرح سے ” اللہ کی ناشکری“ اور غلط بات ہے۔ اسی لئے علامہ نے شکوہ کرنے سے قبل ”خاکم بدہن“ بھی کہہ دیا ہے، تاکہ ”اعتراض“ کی گنجائش نہ رہے۔ اس کے باوجود بعض ”ناسمجھ لوگ“ علامہ کے شکوہ پر اعتراض کرتے ہیں۔
ایک ٹائپو ایرر کی تصحیح:
تقریبن نہیں بلکہ تقریباً