صبیح الدین شعیبی
محفلین
|
آپ کی رائے کا منتظر ہوں
مورخ جب بھي لکھے گا
ہمارے دورکاقصہ
نہ ہوگا کچھ بجز نوحہ
نہ ہوگا کچھ بجز گريہ
قلم جب ہاتھ ہوجائيں
جب آنکھيں خون روجائيں
مقدر کي سياہي
روشنائي کي جگہ لےلے
مورخ اور کيا لکھے
زمانوں سے پرے جب بھي
کوئي تاريخ کے اوراق پلٹے گا
وہ ديکھے گا۔۔
سياہي سي کہيں بکھری
کہيں سرخي لہورنگي
کہيں لاشوں کے کچھ ٹکڑے
کہيں سولي کہیں پھانسي
کہيں زنداں ،کہيں کوڑے
کہيں کٹتي زباں ہوگي
ہماري آپ بيتي بس
اسي ڈھب پر بياں ہوگي
مگر ايسا نہيں ہوگا
مورخ ،سچ کو لکھنے سے ذرا پہلے
کسي زندان کا مہمان ٹھہرےگا
کوئي دستانے والے ہاتھ
پھر تاريخ لکھيں گے
سنہری حرف سے
اس دورکا قصہ بياں ہوگا
يہ خاک وخون کے عرصے کي
جو ساری کہاني ہے
سنہری دور تب اس کا
نياعنوان ٹھہرے گا
مگر
تاريخ کے مخمل ميں
يہ جو ٹاٹ کاپيوند ہے
يہ چھپ نہ پائے گا
سنہري حرف لکھنے کےليے
بارود ميں جو خوں ملاياتھا
سياہي سرخ ہو ہوکر کہاني سب سنائے گي
ورق کي خاکي رنگت بھي
کسي کي چغلي کھائے گي
صبیح الدین شعیبی