خاک در خاک تری ہجرت و ایثار پہ خاک --- ایک ہجو

مغزل

محفلین
’’ ہجو ‘‘

خاک در خاک تری ہجرت و ایثار پہ خاک
خاک در خاک ترے سب درو دیوار پہ خاک

بستیاں خوں میں نہاتی ہیں چمن جلتے ہیں
خاک در خاک تری گرمی ء گفتار پہ خاک

اس سے بہتر تھا کہ اقرار ہی کرلیتا تو !
خاک در خاک تری جراءت ِ انکار پہ خاک

شام تک دھول اڑاتے ہیں سحر تک خاموش
خاک در خاک ترے کوچہ و بازار پہ خاک

خون آلود مصلّے ، صفیں لاشوں سے اٹی
خاک در خاک ترے جبّہ و دستار پہ خاک

آئنے عکس میسر نہیں تجھ کو بھی تو پھر
خاک در خاک ترے جوہرِ زنگار پہ خاک

لحنِ دل تو بھی اسی شور میں شاداں ہے تو پھر
خاک در خاک ترے نغمہ و مزمار پہ خاک

کنجِ محرومی سے نکلو کسی جنگل کی طرف
خاک در خاک پڑے شہرِ ستمگار پہ خاک

گر ترے شعر میں شامل ہی نہیں سوز و گداز
خاک در خاک ترے لہجہ و تکرار پہ خاک


م۔م۔مغل​
(رات ہی توفیق ہوئی سو یہاں‌پیش کردی آپ کی آراء اور مشوروں‌کا طالب ہوں)
 

مغزل

محفلین
یہ ہجو شاید "بھائی" کی شان میں ہے!
اچھے اشعار ہیں مغل صاحب!


بہت بہت شکریہ وارث صاحب، حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں ۔
بحر ووزن کا معاملہ دیکھ لیجے گا یہ غصے کہا گیا کلام ہے کہیں غوطہ کھاگیا ہوں گا نشاندہی کردیجےگا۔
صرف ’’ بھائی ‘‘ کی شان میں نہیں ساری استحصالی قوتوں کے نام ہے یہ کلامِ خرافت نظیر :grin:
 

محمد وارث

لائبریرین
بحر ٹھیک ہے مغل صاحب۔

ہاں 'مضمار' کے متعلق دیکھیئے گا، میرے پاس اس وقت کوئی لغت نہیں ہے، آن لائن لغت دیکھی تو اس کا مطلب 'میدانِ کارزار' پایا۔ رات کو کسی مستند لغت میں دیکھنے کی کوشش کرونگا، ویسے نغمہ کے ساتھ جو لفظ استعمال ہوتا ہے وہ 'مزامیر' ہے، بہرحال آپ بھی دیکھیئے!
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ وارث صاحب، مضمار کا مطلب مجھے بھی یہی ملا ، روانی میں کہہ گیا تھا ، خیر میں تبدیل کرنے کی سوچتا ہوں۔ بہت شکریہ
 

مغزل

محفلین
بہت شکریہ وارث صاحب میں نے اسے مزمار سے بدل دیا ہے ، مجھے املا صحیح معلوم نہ تھی سو مضمار لکھ گیا، اب اسے مزمار کردیا ہے جس کی جمع مزامیر ہے ، لغتِ دہخدا سے اقتباس حاضر کرتا ہوں، التزام کا معاملہ تو حل ہوا ، مگر میں فارسی سے شد بد نہیں رکھتا سو اگر آپ ترجمہ کردیں تو میں اپنے پاس محفوظ کرلوں ،پیشگی شکریہ

مزمار (ربط )
مزمار. [ م ِ ] (ع اِ) نای . ج ، مزامیر. (منتهی الارب ) (اقرب الموارد) (ناظم الاطباء) (دهار). نی که آن را می نوازند. (آنندراج ) (غیاث ). نای که بزنند. (مهذب الاسماء). از اقسام مزامیر است . نای . سورنا. نفیر. یراع . قَصّابه . مثقال . قوال . بوری . دو دوکه . (یادداشت به خط مرحوم دهخدا). در موسیقی هر آلت بادی چوبی را به عربی مزمار و به فارسی نای خوانده اند. (آلات موسیقی قدیم ایران ، مجله ٔ موسیقی ، دوره ٔ سوم شماره ٔ 13 ص 70). دف . (منتهی الارب ) (آنندراج ) (ناظم الاطباء). زخمه . (دهار). هر آلت سرور.(منتهی الارب ) (آنندراج ) (ناظم الاطباء) :
تا به در خانه ٔ تو در گه نوبت
سیمین شندف زنند و زرین مزمار.

مزامیر ( ربط)

مزامیر. [ م َ ] (ع اِ) ج ِ مِزمار. نای هاو دف ها یا سرود و آواز نیکو. (از منتهی الارب ). || نی ها که آن را می نوازند. || در عرف جمع ساز مطربان را گویند. (آنندراج ) :
به نغمه های مزامیر عشق او مستم
شراب وصلت دایم مرا شده ست حلال .
|| ج ِ مزمار یا مزمور[ م ُ /م َ ]. انواع دعا. (از منتهی الارب ). || (اِخ ) مزامیر داود، آنچه از کتاب زبور می سرائیدند آن را. (منتهی الارب ). مزامیر داود همان زبور است . (ابن الندیم ) :
آتشی از سوز عشق در دل داود بود
تا به فلک می رود بانگ مزامیر او.
 

مغزل

محفلین
مغل بھائی میں بھی ایسا بننا چاہتا ہوں‌ :(

اللہ برکت دے ، بھیا تم خرم بنو ، میں م۔م۔مغل بنوں گا ، ہم سب اپنا ذائقہ لے کر پیدا ہوئے ہیں اپنا آپ اور لہجہ دریافت کرنا پڑتا ہے ہم بھی کوشش میں‌آپ بھی کوشش کرو ، اللہ کرے زورِ‌قلم مشقِ سخن تیز، جیتے رہو بھیا
 

آصف شفیع

محفلین
مغل صاحب۔ نہایت عمدہ کلام ہے ہر شعر ایک خاص نوعیت کا حامل ہے۔ آپ کا کلام دیکھ کر خواہش ہو رہی ہے کہ شعرا کو ہجو بھی لکھنی چاہیے۔ کس عمدگی سے معاشرے کی کمزوریوں کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ خاص طور پر جبہ و دستار کی علامتیں موجودہ حالات کی صحیح عکاسی کر رہی ہیں۔ اس قدر عمدہ کلام کی تخلیق پر مبارک ہو۔
 

محمد وارث

لائبریرین
مزمار صحیح ہو گیا ہے مغل صاحب، اسکا مطلب، نے بانسری، ساز، باجہ وغیرہ ہیں۔

اکبر علی دہخدا نے بھی یہ لکھے ہیں:

"نی که آن را می نوازند" یعنی نے کہ جسے نوازتے/بجاتے ہیں۔

"نای که بزنند" نے کہ جسے بجاتے ہیں۔

"در موسیقی هر آلت بادی چوبی را به عربی مزمار و به فارسی نای خوانده اند" موسیقی میں لکڑی کا آلہ، جسے عربی میں مزمار اور فارسی میں نے کہتے ہیں۔

"نای ها و دف ها یا سرود و آواز نیکو" نے اور دف یا سرود اور اچھی آواز۔

"در عرف جمع ساز مطربان را گویند" عرف میں موسیقاروں کے سب سازوں کو (مزامیر) کہتے ہیں۔

"مزامیر داود، آنچه از کتاب زبور می سرائیدند آن را" حضرت داؤد علیہ السلام کے مزامیر، جو کہ کتابِ زبور میں مرقوم ہیں، شاید یہی مطلب ہے اس جملے کا :) میں نے بھی قیافے سے ترجمہ کیا ہے کہ فارسی مجھے بھی نہیں آتی۔

"مزامیر داود همان زبور است" اور ابن الندیم کا یہ جملہ بھی خوب ہے یعنی داؤد (ع) کے مزامیر اور یہی زبور ہے، اور اسی آخری معنوں میں یہ لفظ سب سے زیادہ استعمال ہوتا ہے۔

اشعار کی اسناد بھی خوب لکھی ہیں دہخدا نے:

آتشی از سوز عشق در دل داود بود
تا به فلک می رود بانگ مزامیر او

سوز عشق سے داؤد کے دل میں آگ لگی ہوئی تھی اسی لیے انکے مزامیر کی آواز فلک تک گئی۔

اور غیر متعلقہ بات یہ کہ علی اکبر دہخدا کی لغت، فارسی کی عظیم ترین لغات میں سے یے، اور اس پر کیا جانے والا ایک اعتراض ہی اس کی سب سے بڑی خوبی ہے، اعتراض یہ کیا جاتا ہے کہ اس میں اتنی تفصیلات ہیں کہ یہ لغت نہیں رہی انسائیکلوپیڈیا بن گئی ہے، اس پر مشہور شاعر اور فارسی کے استاد پروفیسر انور مسعود فرماتے ہیں کہ یہ کیا اعتراض ہوا گویا قطرہ مانگو اور دریا مل جائے!
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت ہی خوب مغل صاحب، گویا کہ معاشرہ کی ایک لمبی کہانی کو کوزہ میں بند کر ڈالا، بہت خوب داد کے ڈھیروں پھول قبول ہوں۔
 

مغزل

محفلین
بہت بہت شکریہ وارث صاحب ، کہ آپ نے اپنے قیمتی وقت میں سے مجھے وقت دیا، اور معذرت اس بات کی کہ میں آپ کی مصروفیات میں مخل ہوا ، ترجمہ پیش کر کے آپ نے میرے ذہن میں پلنے والے شکوک و شبہات کو دور کردیا ہے ، میں سراپا تشکر ہوں جناب ، سدا خوش رہیں ، والسلام
 

مغزل

محفلین
بہت ہی خوب مغل صاحب، گویا کہ معاشرہ کی ایک لمبی کہانی کو کوزہ میں بند کر ڈالا، بہت خوب داد کے ڈھیروں پھول قبول ہوں۔

راجہ جی ، آپ کا ذپ بھی مل گیا ہے میں مقدور بھر عرض کرتا ہوں ، حوصلہ افزائی کے لیے ممنون ہوں ، آپ کی داد سر آنکھوں پر، بہت بہت شکریہ جناب
 

خرم

محفلین
لگتا ہے بہت کرب میں لکھی گئی یہ ہجو۔ خاک در خاک کی تکرار شاعر کی بے چینی اور غصہ کو ظاہر کرتی ہے۔ ماشاء اللہ ہمیشہ کی طرح بہت اچھا لکھا گیا ہے۔
ویسے آپ غنچہ کی جگہ کسے آواز دیا کرتے ہیں؟
 

شاہ حسین

محفلین
بہت خوب کہی ہے مغل صاحب صد مبارک و شکریہ دل خوش ہوا ایسا عمدہ کلام با زبانِ نوجوان

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
با زبانِ نوجوان پر کسی قسم کا اعتراض ناقابل قبول ہے
 

فا ر و ق

محفلین
بہت کاوشیں کی ہم نے ہمیشا کمر بستہ رہے ہم
مگر ارتکاب نا ہوا ہمیں ان کی جدائی کا پھر بھی
 

مغزل

محفلین
لگتا ہے بہت کرب میں لکھی گئی یہ ہجو۔ خاک در خاک کی تکرار شاعر کی بے چینی اور غصہ کو ظاہر کرتی ہے۔ ماشاء اللہ ہمیشہ کی طرح بہت اچھا لکھا گیا ہے۔

بہت شکریہ خرم صاحب ، کرب اور کچھ ایسا ویسا ، اس میں کچھ شعر ایسے بھی ہوئے جو یہاں پیش کرنے سے قاصر ہوں کہ فوراً کفریات والے اپنے اپنے فتوے لے آتے ، حوصلہ افزائی کے لیے سراپا تشکر ہوں ، اور مافی الضمیر تک رسائی پر ممنون، سدا خوش رہیں‌جناب ۔

ویسے آپ غنچہ کی جگہ کسے آواز دیا کرتے ہیں؟

معافی چاہتا ہوں میں آپ کا سوال سمجھ نہ سکا ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
میرزا سودا بہت نازک مزاج تھے اور بات بات پر لوگوں کی ہجو کہتے تھے جس سے سب ڈرتے بھی تھے، انکا ایک ملازم تھا 'غنچہ' جو ہر وقت انکی بیاض اٹھائے رکھتا تھا، سودا کی طبع پر کوئی بات، کہیں بھی گراں گزرتی تو ہجو کہنے کیلیے فوراً غنچے کو آواز دیتے، لانا تو میری بیاض۔

میجر اسحاق، فیض احمد فیض کے ساتھ قید میں رہے اور فیض کی کسی کتاب کے دیباچے میں، بر سبیلِ محبت، انہوں نے بھی لکھا ہے کہ جیل میں وہ فیض کے ساتھ وہی ڈیوٹی سر انجام دیتے تھے جو غنچہ سودا کے ساتھ!
 

مغزل

محفلین
میرزا سودا بہت نازک مزاج تھے اور بات بات پر لوگوں کی ہجو کہتے تھے جس سے سب ڈرتے بھی تھے، انکا ایک ملازم تھا 'غنچہ' جو ہر وقت انکی بیاض اٹھائے رکھتا تھا، سودا کی طبع پر کوئی بات، کہیں بھی گراں گزرتی تو ہجو کہنے کیلیے فوراً غنچے کو آواز دیتے، لانا تو میری بیاض۔

میجر اسحاق، فیض احمد فیض کے ساتھ قید میں رہے اور فیض کی کسی کتاب کے دیباچے میں، بر سبیلِ محبت، انہوں نے بھی لکھا ہے کہ جیل میں وہ فیض کے ساتھ وہی ڈیوٹی سر انجام دیتے تھے جو غنچہ سودا کے ساتھ!

بہت شکریہ وارث صاحب ،
میرے علم میں یہ بات نہ تھی ، بہت شکریہ ،
اب خرم صاحب کو کیا جواب دوں‌، خود ہی سمجھدار ہیں
والسلام مع الاکرام
 
Top